منیبہ غوث صاحبہ کا تعلق اس قسم کی شاعرات سے ہے جن کو اپنے گھر کا ماحول شاعری کی اجازت نہیں دیتا جس کے باعث ایسی شاعرات کو شاعری اور تحریر کے ذریعے اپنے خیالات اور جذبات و احساسات کا کھل کر اظہار کرنا مشکل لگتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اس میدان میں مطلوبہ نام اور مقام پیدا نہیں کر سکتیں تاہم اس کے باوجود جذبات اور احساسات پر پہرے نہیں بٹھائے جا سکتے ۔ ناموری اور شہرت نہ سہی لیکن گوشہ گمنامی میں بھی اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کسی نہ کسی طرح کیا جا سکتا ہے ۔ اس لیے منیبہ صاحبہ بھی کسی نہ کسی طرح اپنے احساسات اور خیالات کو ادھر سے ادھر منتقل کر ہی رہی ہیں ۔
منیبہ غوث صاحبہ 17 اپریل 1988 کو کراچی میں پیدا ہوئیں ان کے والد صاحب کا نام غوث محمد خان اور والدہ محترمہ کا نام ارشاد انجم ہے ۔ تعلیمی حوالے سے انہوں نے ماس کمیونیکیشن( ذرائع ابلاغ ) میں ماسٹرز کیا ہے ان کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہے ۔ شاعری کا شوق ان کو بچپن سے ہی تھا انہوں نے 9 سال کی عمر میں 1997 سے شاعری کا آغاز کیا ۔ وہ اپنی شاعری میں امجد غزالی، م ش عالم، ساحل قادری اور زاہد اداس صاحب سے اصلاح لیتی رہتی ہیں ۔ چونکہ گھر میں شعر و ادب کے اظہار کا ماحول نہیں جس کی وجہ سے وہ مشاعروں میں شرکت اور اخبارات و رسائل میں بھی اپنی شاعری اور آرٹیکلز شایع کرانے سے قاصر ہیں ۔ لے دے کر وہ یونیورسٹی میں اپنے ہم ذوق دوستوں اور سہیلیوں کے ساتھ نجی محفلوں اور سوشل میڈیا میں اپنی شاعری سناتی رہتی ہیں جن کو احباب میں مثبت پذیرائی مل رہی ہے ۔
منیبہ صاحبہ سوشل میڈیا میں آرٹیکلز بھی لکھتی ہیں جن میں مختلف موضوعات پر اپنے رائے اور خیالات کا اظہار کرتی رہتی ہیں ۔ آن لائن اور زوم مشاعروں کے متعلق میرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین جو ادبی تقریبات اور مشاعروں میں شرکت نہیں کر سکتیں، اخبارات و رسائل اور جرائد وغیرہ میں بھی کسی وجہ سے نہیں لکھ سکتیں، ایسی خواتین کو آن لائن اور زوم مشاعروں ہی گھر بیٹھے اپنے خیالات و جذبات اور احساسات کا اظہار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں اس لیئے آن لائن اور زوم مشاعرے بھی زبان و ادب کے فروغ میں بہت مثبت اور موثر کردار ادا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنی شاعری کے مقصد کے کے حوالے سے جواب میں کہا کہ میری شاعری کا اہم مقصد اقبال کے شاہین کے کردار کو جگانا ہے جس کے لئے انہوں نے اپنا یہ شعر سنایا
جس کی اڑان آسمان اور بسیرا چٹان ہو
میرا عزم ہے کہ سربلند پھر سے مسلمان ہو
منیبہ غوث صاحبہ نے اپنے پسندیدہ شعراء کے بارے میں بتایا کہ غالب، میر، اقبال، فراز اور پروین شاکر ان کے پسندیدہ شعراء میں شامل ہیں جبکہ موجودہ شعراء میں ساحل قادری ان کے پسندیدہ شاعر ہیں ۔ منیبہ غوث کی شاعری سے منتخب کلام قارئین کے ذوق کی نذر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے صرف اپنا خیال دے
چاہے ہجر دے یا وصال دے
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
تری ذات مجھ سے جدا نہ ہو
کہیں تو مجھ سے خفا نہ ہو
سبھی وہم دل سے نکال دے
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
مری سوچ کا یہ سفر بھی تو
تری ذات ہی پہ محیط ہے
ترا قرب مجھ کو نصیب ہو
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
وہ سبھی محبتوں کی داستاں
وہ ہی سارے قصے کہانیاں
کوئی بے مثال ہو داستاں
چلو کوئی ایسی مثال دے
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
جو گزر گئے مر ے روز و شب
ترے ہجر میں مرے ہمنوا
گئے سال کا نہیں غم مجھے
مجھے وصل اگلے ہی سال دے
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
چاہے ہجر دے یا وصال دے
مجھے صرف اپنا خیال دے۔۔
منیبہ غوث