کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں اس ملک کے میڈیا کا بہت بڑا رول ہوتا ہے، اگر میڈیا اور اس سے جڑے لوگ صحیح رخ پر ہیں عوام کے سامنے سچ پیش کرتے ہیں نفرت کی باتیں نہیں کرتے اور انہیں خود بھی ملک کی ترقی پسند ہے اور اپنی زبان و قلم کو اپنی چینل کو اگر انہوں نے نہیں بیچا ہے تو وہ ملک امن و سلامتی کا گہوارہ ہوتا ہے ترقی اس کے قدم چومتی ہے لوگوں میں چین و سکون کا ماحول ہوتا ہے مذہب و مسلک کی بنیاد پر جھگڑے نہیں ہوتے ذات و نسل کو لیکر یوں خون خرابا نہیں ہوتا شرپسند عناصر کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہو پاتے ایک مسلک کے لوگوں کے ساتھ سر عام یوں ظلم نہیں کیا جاتا، لیکن اس کے برعکس اگر میڈیا ہی اپنا وقار کھو دے چند سکوں میں اپنی عزت کو فروخت کردے زہر افشانی اپنا مشغلہ بنا لے جھوٹ، فراڈ ، نفرت انگیزی ، مسلکی منافرت کو اپنا مدعا بنا لے سچ کو پوشیدہ رکھے اور جھوٹ کو عیاں کردے وہ اپنی طاقتور زبان بیچ کر دوسروں کی زبان بولنے لگے اس کی زبان پر دوسروں کی زبان کا قبضہ ہوجائے تو پھر اس ملک میں نہ کبھی خوشحالی آسکتی ہے اور نہ ہی وہ ملک کبھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے ، پھر اس ملک میں خون خرابا آپسی دوریاں ایک دوسرے سے نفرت بڑی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگتی ہے اور پھر مابلنچنگ جیسے ظلم کی آخری کڑی بھی منظر عام پر آنے شروع ہو جاتے ہیں ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس ملک کا نہ کسی کی نظر میں کوئی وقار ہوتا ہے اور نہ ہی دنیا اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے،
اس طرح کے کچھ حالات ہمارے ملک عزیز میں رونما ہورہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ یہاں کی میڈیا بک چکی ہے یہ اپنی زبان نہیں بولتی بلکہ حکومت کی زبان بولتی ہے حکومت کے اشارہ پر چلتی ہے دن و رات چینل پر بیٹھ کر اسی کا گن گاتی ہے، حکومت خود ایک متعصب پرست اور ظالم ہے اب اس نے ملک کے سب سے بااثر چیز ( میڈیا) کو اپنا زیر اثر کرلیا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا ملک روبہ زوال ہے نت نئے فتنے جنم لے رہے ہیں طرح طرح کے خونی واقعات سامنے آرہے ہیں نفرت و عداوت اپنے عروج پر ہے، ہندو مسلم کی جنگ شروع ہوا چاہتی ہے، مسلمانوں کو ہر معاملہ میں نشانہ بنایا جارہا ہے مسلم دشمنی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بچہ بچہ اب مسلمان کا نام سنتے ہی اگ بگولا ہو جاتا ہے، مسلمانوں کو نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے، یہ سب میڈیا کی دین ہے ، انہیں کی زہر افشانی کا نتیجہ ہے کہ آج کورانا وائرس کے بہانہ مسلمانوں کا مابلنچنگ شروع ہوگیا ہے،
جب اس ملک میں کرونا وائرس کا اثر شروع ہوا تو اول وہلہ میں تبلیغی جماعت کا استحصال شروع ہوگیا تمام میڈیا چینلز پر بیٹھ کر تبلیغی جماعت کے بہانے مسلمانوں کو ورغلا رہے تھے اور ہر طریقے سے مسلمانوں کو بدنام کرنے میں جٹ گئے تھے ، میڈیا نے اس قدر زہر افشانی کی کہ پورے ملک میں ایک سنسنی پھیل گئی اور مسلمانوں کی نفرت ایک ایک شخص کے دل میں بیٹھ گئی اس کا نتیجہ یہ سامنے آرہا ہے کہ اب سر عام مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے بے دردی کے ساتھ اس کی جانیں لی جارہی ہیں کورانا وائرس کے بہانہ میں متعدد مسلمانوں کے ساتھ مابلنچنگ ہو چکی ہے اور نہ جانے یہ سلسلہ کب ختم ہوگا ، اگر کسی بستی سے مسلمان گزر جائیں تو ہر طرف سے یہی صدا آنے لگتی ہے ۔۔ کہ یہ کورونا پھیلانے والے ہیں۔۔ خود راقم کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔۔ ابھی چند روز پہلے راقم الحروف اور اس کے ہمراہ استاد شاعر جناب قاری جمشید جوہر صاحب، قاری فردوس کوثر صاحب، مولانا منور صاحب قاسمی اور میرے برادر مکرم حافظ ضیاء الرحمن صاحب، جھارکھنڈ کے پہاڑی سلسلے کی سیر کرنے کیلئے نکلے جیسے ہی قریب پہنچے تو وہاں برادران وطن کی آبادی تھی جب ان کی نگاہ ہم پر پڑی تو ایک شور ہوگیا ہر طرف سے یہ آوازیں آنے لگیں، ۔۔۔ ہٹو ہٹو دور ہو جاؤ تم لوگ کورانا کے داعی ہو ۔۔ اور پھر ایک جم غفیر امنڈ آیا ہم احتیاط کا دامن تھامے ہوئے وہاں سے نکل گئے ، لیکن ذہن میں ایک طرح کی بے چینی تھی دل میں قلق تھا کہ آخر یہ کٹر دیہاتی ان کو اتنا کیسے علم ہونے لگا اور ان کی سوچ یہاں تک کیسے تبدیل ہوگئی کل تک تو ہمارے شانہ بشانہ کھڑے تھے، ہم پر جان نچھاور کرنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے ضرور اس کے پیچھے کوئی طاقت ہے غور کرنے کے بعد یہ سمجھ میں آیا کہ یہ سب میڈیا کی دین ہے کیونکہ بے چارے کٹر دیہاتی ان کو صحیح غلط کا کیا علم آج کل تو سب کے ہاتھ میں موبائل ہے موبائل آن کرتے ہی وہی میڈیا کے کارندے ہندو مسلم چلانا شروع کردیتے ہیں یہ ان ہی کارندوں کی دین ہے جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے،،،،
اس لیے سب سے پہلے میڈیا کو صحیح ہونا ہوگا خاص طور سے ان میڈیا کا بائیکاٹ کیا جائے جو ہر وقت ہندو مسلم کی رٹ لگاتے رہتے ہیں ایک طبقہ کے خلاف زہر افشانی کرکے ان کو ہراساں کرتے ہیں اگر میڈیا والے آج بھی صحیح رخ پر آجائیں تو ملک کی سلامتی بحال ہوسکتی ہے اور قابل قدر ملک وجود میں آسکتا ہے،