ٹوبہ ٹیک سنگھ میراآبائی ضلع ہونے کے ناطے اکثر اوقات عزیز و اقارب سے ملاقات کے لئے آنا جانا لگا رہتا ہے۔ پچھلے دنوں بھی عزیز وں کے ہاں ایک تقریب میں جانے کا اتفاق ہوا۔ اگلے روز تقریب سے فارغ ہونے کے بعد ٹوبہ سے چند کلومیٹر دور ایک چورستہ جس کا نام رجانہ ہے جو کہ اب ایک چھوٹے سے شہر کی شکل اختیار کرگیا ہے جس میں میرے بچپن کے چند سال بھی گزرے ہیں۔ اُدھر ایک عزیز سے ملاقات کرنے کے لئے چلا گیا ، ان کےگھر پہنچنے پر پتہ چلا کہ گھر کے بزرگ رجانہ کے نواح میں قائم فاؤنڈیشن ہسپتال میں ڈرپ لگوانے گئے ہیں ۔ کم ٹائم کی وجہ سے میں نے ان کو ہسپتال جاکر ملنے کا فیصلہ کیا اورسیدھا ہسپتال پہنچ گیا۔ وسیع و عریض رقبے پر مشتمل فلاحی ہسپتال کی پارکنگ میں گاڑی پار ک کرنے کے بعد ہسپتال کی مین عمارت میں داخل ہونے لگا تو میری نظر وہاں پر لگی ہوئی تختی پر پڑی جس پر ہسپتال کا افتتاح تقریباً 15سال پہلے اُس وقت کے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے ہاتھوں ہوا تھا۔ ان کےنام کے ساتھ ہسپتال کے چیئرمین جناب چوہدری سرور جوکہ سابقہ رکن برطانوی پارلیمنٹ اور سابقہ گورنر پنجاب کا نام بھی درج تھا۔ میں ہسپتال کے مین ہال جوکہ مریضوں کے لواحقین کے بیٹھنے کے لئے بنایاگیا ہے جوکہ عمدہ کرسیاں اور بڑی اسکرین والے دیواری ٹی وی پر مشتمل ہےاورمریضوں کے لواحقین بڑے آرام سے ٹی وی دیکھنے میں مشغول تھے میں وہاں سے ہوتا ہوا ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوا جوکہ صفائی اور عملہ کی عمدہ خدمات سے کسی بڑے پرائیوٹ ہسپتال سے کم نہ تھا۔ وہاں اپنے مریض سے ملاقات کی جوکہ ساف ستھرے بستر پر لیٹے سکون سے ڈرپ ختم ہونے کا انتظار کر رہے تھےچونکہ اُن ابھی مزید وقت درکار تھا لہٰذا میں نے پورے ہسپتال کے معائنہ کا فیصلہ کیا۔ میں ایمرجنسی وارڈ سے نکل کر لیبارٹری کی جانب بڑھا جوکہ بڑی عمدہ آلات پر مشتمل تھی اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں تمام شعبہ جات کی فلیکس دیواروں پر آویزاں تھیں جن پر مختلف امراض کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کے نام اور ان کی سپیشلائزڈ ڈگریوں کے متعلق معلومات تحریر تھیں۔ ہسپتال کئی وارڈز پر مشتمل ہے اور ہر وارڈ میں عمدہ آلات کے ساتھ ساتھ صاف ستھرے بیڈ، ائیرکنڈیشن ، گیس ہیٹر کی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں۔اور پروائیوٹ رومز کی بھی سہولت کی گئی ہیں اور جگہ جگہ انٹرنیشنل سٹینڈرز کو مدِ نظر رکھتےہوئے ایمرجنسی خارجی راستے اور احتیاطی تدابیر تحریر ہیں۔اکثر دیہاتی علاقوں سے تعلق رکھنے والےمریضوں کے زیادہ ہونے کے باوجود صفائی ستھرائی کے اچھے انتظامات ہیں۔ ہر قسم کے گائینی سے لیکر میجر آپریشن کے لیے عمدہ معیار کےآپریشن تھیٹر اور قابل سرجنز کی سہولت مہیا کی گئی ہیں۔ آپریشن تھیٹر اور مختلف وارڈز کے معائنے کے بعد میں دوبارہ مین انتظار گاہ کی طرف پہنچ کرمیری نظر ہسپتال کی فارمیسی پر پڑی جہاں پر خواتین اور مرد حضرات کے لیے علیحدہ کاونٹر بنائے گئے ۔ جہاں پر مستحقین مریضوں کولوکل ادویات کے ساتھ ساتھ باہر سے درآمد شدہ مہنگی ادویات بھی فری مہیا کی جارہی تھیں اور لوگ جھولیاں اُٹھا اُٹھا چوہدری سرور اور ڈاکٹروں کو دعائیں دے رہے تھے اور وہ اس ہسپتال کو علاقہ کے لئے ایک نعمت کا درجہ دے رہے تھے۔ فارمیسی کے ساتھ ایک بورڈ پر ڈونرز کے نام تحریر تھے جس میں چیئرمین چوہدری سرور کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں مخیر حضرات کے نام درج تھے جو کہ چوہدری سرور کے ذریعے اپنی امداد اس ہسپتال کے لئے بھجواتے ہیں۔ اللہ چوہدری سرور سمیت ان تمام حضرات کا بھی بھلا کرے جو کہ اس کارِ خیر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور لاکھوں مریضوں کی دعائیں اپنے نام سمیٹ رہے ہیں۔ اتنے میں بزرگ فارغ ہوکر میری طرف بڑھ رہے تھے ۔ میں نے ان کو ساتھ لیا اور گھر کی طرف روانہ ہونے لگے تو اُنہوں نےمیری حیرت میں مزید اضافہ کردیا کہ چوہدری سرور صاحب کے زیرِ سرپرستی اسی طرح کا ایک ہسپتال چیچہ وطنی میں بھی چل رہا ہے۔
چوہدری سروراور اُن کی اہلیہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیے ہوئے ہیں اور پسماندہ علاقوں میں اُن کی یہ کاوش سکول اور ہسپتالوں کی صورت میں قابلِ تعریف ہے اور اللہ سے دُعا ہے کہ اللہ اپنی تجلی سے اس قسم کے مخیر حضرات کو سدا نوازتا رہے تاکہ یہ فلاحی سلسلے کبھی ختم نہ ہوں اور مستحقین بھی ان فلاحی اداروں سے مستفید ہوتے رہیں۔ آمین
“