(Last Updated On: )
خرم شہزاد کے نام
مجھے ہی نہیں وہ سارا جہاں چھوڑ گیا
فکر اُسے میری اتنی تھی تو مجھے کہاں چھوڑ گیا
چھوڑ جانے کی باتیں تو مذاق میں کیا کرتا تھا
آج سچ میں ہی وہ اپنا مکاں چھوڑ گیا
میں یہ زندگی اُس کے بغیر کیسے گزاروں
وہ ہر طرف اپنا نشاں چھوڑ گیا
ہر آنکھ اشک بار ہے اُس کے غم میں
کیوں وہ ہر کسی کو پریشاں چھوڑ گیا
بہت ساری باتیں جو مجھے کہنی تھی اُس سے
وہ دل میں ہی میرے سارے ارماں چھوڑ گیا
میں نے تو ہمیشہ اُس کی لمبی عمر کی دعا مانگی
کیوں وہ اتنی جلدی گیا سب کو حیراں چھوڑ گیا
وہ اس کھلے آسماں کے تلے
خدا کو میرا نگہباں چھوڑ گیا