محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے جو اپنی برکات و فضاٸل میں اپنی مثال آپ ہے اس مہینہ کی تاریخی حیثیت تو اپنی جگہ مسلم ہے لیکن اس کی حرمت آپ ﷺ کے اس مہینہ میں خصوصی اعمال اور اس کی عظمت کو چار چاند لگا دیتا ہے تاریخ اسلام کے کٸ اہم واقعات اسی مہینہ میں پیش آۓ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ تاریخ کے بیشتر اور اہم واقعات اسی مہینہ میں رو نما ہوۓ لہذا جہاں ماہ محرم سال نو کی ابتدا کی نوید دیتا ہے اور ان واقعات و حادثات کی بھی خبر دیتا ہے جن کا یاد رکھنا امت مسلمہ کیلۓ ضروری زندہ اقوام کی علامت یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی تاریخ اسلاف کے کارناموں اور واقعات سے بے خبر نہیں ہوتی یہ بھی غلط ہے کہ ان واقعات کو یاد کرکے سوگ منایا جاۓ اور اس کی یاد دہانی کیلۓ طرح طرح کے خرافات گھڑ لۓ جاٸیں جیسا کہ دس محرم کو جو سانحہ ہوا اس کے تٸیں طرح طرح کے خرافات گھڑ لۓ گۓ جن کا اسلام سے کوٸ تعلق نہیں اور اس طرح کے خرافات گھڑ کے محرم الحرام جیسے پاک و مقدس مہینہ کی حرمت کو پامال کردیتے ہیں ” ذیل میں چند بے جا رسموں کا ذکر کیا جارہا ہے “
تعزیہ ”
تعزیہ کرنا نا جاٸز ہے کیوں کہ قرآن میں ہے ” أتعبدون ماتنحتون ”کیا تم ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جن کو تم نے خود اپنے ہاتھوں سے تراشا ہے ،ظاہر ہے تعزیہ خود انسان بناتا ہے پھر اس سے منت مانگتا ہے اور اس سے مرادیں مانگتا ہے اس کو سجدہ کیا جاتا ہے اس کی زیارت کو زیارت حسین سمجھا جاتاہے یہ سب باتیں اسلامی روح اور اس کے تعلیمات کے خلاف ہیں “
مجالس “
ذکر و شہادت کیلۓ مجالس کا انعقاد کرنا ان میں ماتم اور نوحہ کرنا روافض کے مشابہ ہونے کی وجہ سے ناجاٸز ہیں ”حدیث میں آتا ہے” من تشبہ بقوم فھو منہ “ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کریگا وہ اسی میں سے ہوگا ،
محرم کو غم کا مہینہ سمجھنا ،
بعض لوگ اس مہینہ کو رنج و الم کا مہینہ سمجھتے ہیں اور اس میں شادی بیاہ اور خوشی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں مختلف قسم کے سوگ مناتے ہیں جیسا کہ کالا کپڑا پہننا عورتوں کا زیب و زینت اختیار کرنا نوحہ ماتم وغیرہ ان لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کیوں کہ احادیث مبارکہ میں اس مہینہ کے بہت سارے فضاٸل وارد ہوۓ ہیں لہذا اس مہینہ کو غم کا مہینہ سمجھنا درست نہیں
محرم کے مہینہ میں شادی بیاہ سے اجتناب “
بعض لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ محرم کا مہینہ
خصوصا محرم کے شروع کے دس دنوں میں شادی بیاہ خوشی کی تقریبات وغیرہ حرام ہے اور اس مہینہ میں ان کاموں کو انجام دینے میں برکت نہیں ہوتی اس میں بعض پڑھے لکھے لوگ بھی مبتلا۶ ہیں یہ سوچ غلط ہے ، شریعت میں محرم یا کسی دوسرے مہینہ میں نکاح کرنے سے منع نہیں کیا ہے اور اس مہینہ میں زیادہ عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور چوںکہ نکاح بھی ایک عبادت ہے اس سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اس لۓ اس سے اجتناب کرنا غیر اسلامی طریقہ ہے
حضرت حسین کے نام پر سبیل ادا کرنا “
بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کو لوگ محرم کےدس دنوں میں بڑی پابندی کے ساتھ کرتے ہیں مثلا حضرت حسین کے نام پر سبیل ادا کرنا اور کھانا کھلا نا اسکو کار ثواب سمجھا جاتا ہے لیکن اس میں کٸ خرابیاں ہیں محرم کے مہینہ کو خاص طور پر پہلے عشرہ میں سبیلین لگانا پانی شربت وغیرہ کو خاص کرنا یہ دین میں زیادتی ہے لوگ اس میں ایک غلط عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ امام حسین کربلا میں بھوکے پیاسے شہید ہوۓ تھے یہ کھان پان ان کی پیاس کو بجھاۓ گا سو اس کی کوٸ حقیقت نہیں،
” محرم میں قبرستان جانے کی پابندی کرنا،
بہت سے علاقوں میں یہ رسم موجود ہے کہ لوگ دس محرم کو قبرستان جاتے ہیں اور قبروں کی لپاٸ کرتے ہیں اس پر بتیاں جلاتے ہیں اور پھول دال دانے وغیرہ ڈالتے ہیں ان کاموں کو خاص محرم کے دنوں میں کرنا اور ان میں مقصود سمجھنا باعث بدعت ہے کیوں کہ شریعت نے ان کاموں کیلۓ کوٸ خاص دن مقرر نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان دنوں میں کوٸ فضاٸل وارد ہوۓ ہیں لہذا اس سے بچنا چاہۓ اور اس مہینہ کے جو فضاٸل بیان کۓگۓ ہیں ان کو اپناکر اپنے آپ کو ثواب کا مستحق بنانا ہے نہ کے بدعات و خرافات میں پڑ کر وبا کے مستحق بننا ہے ،
مستفاد “ از شہید کربلا اور محرم مولانا الیاس گھمن صاحب “