کتاب کا نام: A Case of Exploding Mangoes
مصنف: Mohammed Hanif
اردو ترجمہ بنام: پھٹتے آموں کا کیس
انگریزی سے ترجمہ: سید کاشف رضا
محمد حنیف پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں 1965 میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پاک فضائیہ میں بطور پائلٹ شمولیت اختیار کی مگر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر کراچی میں صحافت کے پیشے سے منسلک ہو گئے۔ وہ نیوز لائن میں رپورٹر پھر بی بی سی اردو سروس کے سربراہ رہے۔ اب تک ان کے تین ناول شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا پہلا ناول ” اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز ” 2008 میں شائع ہوا۔ دوسرا ناول ” آور لیڈی ایلس بھٹی ” 2011 میں اور تیسرا ناول ” ریڈ برڈذ ” 2018 میں شائع ہوا۔ وہ ” دی لانگ نائٹ ” کے نام سے 2002 میں ایک فلم اسکرپٹ لکھ چکے ہیں جب کہ ” واٹ ناو، ناو دیٹ دی آرڈیڈ ” کے نام سے ایک ریڈیو ڈراما اور دو ہزار آٹھ میں ” دی ڈکٹیٹرز وائف ” کے نام سے اسٹیج ڈراما لکھ چکے ہیں۔
انگریزی زبان میں ان کا ہفتہ وار کالم نیو یارک ٹائمز میں شائع ہوتا ہے، جب کہ بلوچ لاپتا افراد سے متعلق ان کی ایک کتاب ” دی بلوچ ہواز ناٹ مسنگ ، اینڈ ادرز ہو آر ” کے نام سے شائع ہوئی جسکا اردو ترجمہ ” غائبستان میں بلوچ ” کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔
محمد حنیف اردو میں کالم لکھتے ہیں جو بی بی سی کی ویب سائٹ پر شائع ہوتا ہے۔ پہلے انگریزی ناول سے قبل انھوں نے اردو میں بھی ادبی تحریریں لکھیں جن میں سے دو اردو کے وقیع ادبی جریدے ” آج ” میں شائع ہوئیں۔ ان میں سے ایک دلچسپ تحریر ان کے اسرائیل کے سفر کے بارے میں بھی ہے۔
محمد حنیف بی بی سی پنجابی سروس کے لیے پنجابی زبان میں وی لاگ بھی کرتے ہیں۔ انھوں نے اردو سے انگریزی میں تراجم بھی کیے ہیں ۔ بیک وقت تین زبانوں میں مہارت انہیں پاکستان کے دیگر انگریزی فکشن نگاروں سے ممتاز کرتی ہے۔
محمد حنیف کے عالمی شہرت یافتہ انگریزی ناول ” اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز” کا دنیا کی ڈیڑھ درجن سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس ناول نے دو ہزار نو میں بہترین کتاب کے لیے دولت مشترکہ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ اس ناول کو گارڈئین فرسٹ بک ایوارڈ کے لیے بھی شاٹ لسٹ کیا گیا۔ دوہزار آٹھ کے بکر پرائز کے لیے یہ ناول تیرہ ناولوں کی لانگ لسٹ میں شامل تھا۔ دو ہزار آٹھ میں اسے بہترین پہلی کتاب شکتی بھٹ ایوارڈ بھی دیا گیا۔
=========================================
مترجم کا تعارف :
سید کاشف رضا 1973 میں پی اے ایف بیس سرگودھا میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد اپنی پوسٹنگ کے سلسلے میں مقیم تھے۔ کراچی اور راول پنڈی سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی یونی ورسٹی سے پہلے انگریزی ادبیات اور پھر انگریزی لسانیات میں میں ایم اے کیا۔ پیشے کے طور پر اخباری اور الیکٹرانک میڈیا کو اختیار کیا۔ اپنے پیشہ وارانہ سفرکے دوران روزنامہ جنگ، ڈان، آج ٹی وی اور جیو نیوز سے وابستہ رہے۔
سید کاشف رضا کی شاعری کے دو مجموعے ” محبت کا محل وقوع ” 2003 اور ” ممنوع موسموں کی کتاب ” 2012 میں شائع ہوئے۔ انھوں نے غزل ، آزاد نظم اور نثری نظم کی اصناف میں شاعری کی۔ سید کاشف رضا کا ناول ” چار درویش ایک کچھوا” مکتبہ دانیال کے زیر اہتمام اکتوبر 2018 میں شائع ہوا اور اس نے ناقدین اور عام قارئین دونوں سے یکساں داد وصول کی۔ کتابوں اور فلموں کے ساتھ ساتھ انھیں سیاحت سے بھی شغف ہے۔ وہ ایران، چین، بھارت، ترکی، کینیا، زنجبار اور یورپ کے مختلف ملکوں کا سفر کر چکے ہیں ۔ سید کاشف رضا کی سفری کہانیوں کا مجموعہ ” دیدم استنبول اور دیگر سفر کہانیاں ” کے نام سے زیر ترتیب ہے۔
رواں برس انھوں ایک کتابی سلسلے ” کراچی ریویو ” کی بھی داغ بیل ڈالی ۔ یہ کتابی سلسلہ کتابوں پر تبصروں کے لیے مخصوص ہے اور اب تک اس کے دوشمارے سامنے آ چکے ہیں۔ سید کاشف رضا تنقیدی، سیاسی اور مزاحیہ مضامین بھی لکھتے ہیں جو ادبی جرائد اور ویب سائٹس کے ساتھ ساتھ ڈان ، دی نیوز انٹرنیشنل اور روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکے ہیں۔
سید کاشف رضا نے خورخے لوئیس بورخیس ، جیمز جوئس، ازابیل آئندے اور دیگر ادیبوں کے تراجم کیے ہیں۔ نوم چومسکی کی تحریروں کے تراجم پر مشتمل ان کی دو کتابیں ” دہشت گردی کی ثقافت ” 2003 اور ” گیارہ ستمبر ” 2004 میں شائع ہوئیں ۔ اس کے علاوہ وہ اقبال احمد کے مضامین کا اردو ترجمہ بھی مرتب و مدون کر رہے ہیں۔ میلان کنڈیرا کے ناول ” دی جوک ” اور بعض دیگر تراجم اور تحریروں پر بھی کام کر رہے ہیں۔
محمد حنیف کے ناول ” اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز ” کا یہ ترجمہ انھوں نے 2013 میں مکمل کر لیا تھا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...