خطہ کشمیر میں بہت سے ایسی قابل قدر شخصیات ہیں جنھوں نے کم وقت میں اپنی محنت اور خداداد صلاحیت کی بدولت منفرد مقام حاصل کیا اور کچھ ایسی شخصیات بھی ہیں جن کی صلاحیتوں سے ایک بڑی تعداد ناواقف ہے ۔
آزادکشمیر کے زرخیز خطہ باغ سے تعلق رکھنے والے مصور ، خطاط ، معلم، پیارے بھائی محمد عارف کشمیری بھی انھی شخصیات میں شامل ہیں ۔ آپ کے آباؤ اجداد 1990ء میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آزادکشمیر میں قیام پذیر ہوئے۔ محمد عارف کشمیری 15 مئی 1993ء کو ضلع باغ کے علاقے سمنی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم ریڈ فاؤنڈیشن اسکول سے ، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ سپرنگ فیلڈ سکول اینڈ کالج باغ سے اور گریجویشن کی تعلیم گورنمنٹ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج باغ سے حاصل کی ۔ ہمیشہ کلاس میں اول پوزیشن پر آتے تھے ۔ نرسری سے لے کر گریجویشن تک کی تمام تعلیمی اسناد بہترین طریقےسے آج بھی محفوظ ہیں ۔ آٹھویں کلاس میں زیر تعلیم تھے تو کلچر آف کشمیر کے نام سے کتاب لکھی جو مالی حالات کے سبب شائع نہ کر سکے ۔ ساتویں کلاس میں زیر تعلیم تھے تب فائن آرٹس میں پورے آزاد کشمیر سے ٹاپ کیا اور UNESCO, Czech republic of Foreign Affairs
سے ایوارڈ حاصل کیا ۔
محمد عارف کشمیری بچپن سے مطالعہ کتب کا شغف رکھتے تھے ۔ انگریزی ان کا پسندیدہ مضمون ہے بائیں ہاتھ سے ان کی لکھائی اور مصوری ایک خاص اہمیت بھی رکھتی ہے ۔ مصوری کا شوق بچپن سے رہا ۔ اردو ادب سے گہری وابستگی ہے اور اشفاق احمد ، بانو قدسیہ ، قدرت اللہ شہاب ، پطرس بخاری ، منٹو وغیرہ کی تخلیقات کو شوق سے پڑھا کرتے ہیں ۔ انگریزی ادب میں
“Shakespeare,William Golding, Jonathan Swift,John Milton,
Bernard Shaw”
کی تخلیقات کو پڑھنا پسند کرتے ہیں اور سپینش رائٹر “Paulo Coelho ” کی کتاب” Alchemist ” کو اپنی پسندیدہ کتاب میں شمار کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ تاریخ اور کشمیریات کا مطالعہ بھی کثرت سے کرتے ہیں ۔
مختلف پرائیویٹ اداروں میں معلم کی حیثیت سے فرائض سرانجام دئیے جن میں ریڈ فاؤنڈیشن اسکول ، سویڈش کالج اور اورین ماڈل سائنس کالج باغ شامل ہیں ۔ ان اداروں میں انگریزی ادب پڑھاتے تھے انتظامی شعبہ جات میں آفیسر بننے کا شوق تھا جس کے لیے
clerick in judiciary, Assistant in Services B16, Assistant Director,ASI, District Food Controller, Assistant Tourism Officer,ASI in Motor way police, Section Officer, Security sub inspector or CSS
کے لیے اپلائی کیا مگر قسمت نے ساتھ نہ دیا کہیں پر سٹے کا سامنا کرنا پڑا اور کہیں پر ڈومیسائل کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن ہمیشہ پرامید رہے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے امتحان میں سرفہرست رہے مگر بدقسمتی سے عمر چند ماہ زائد ہونے کی وجہ سے سلیکشن نہ ہو پائی ۔ محکمہ پولیس میں کانسٹیبل کے عہدے پر اپلائی کیا اس میں کامیابی ملی اور آج اپنے فرائض نیلم ویلی میں سرانجام دے رہے ہیں ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سٹے مافیا کی وجہ سے بہت سے بہت سے باصلاحیت نوجوان اپنے فن کا لوہا منوانے سے قاصر ہیں اور ایسے نوجوانوں کو حکومت کی جانب سے کوئی سرپرستی بھی نہیں مل رہی ۔ اس کی وجہ سےنوجوان نسل بیرون ممالک ملازمت کے لیے جانے پر مجبور ہیں ۔ آزاد کشمیر میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اگر کمی ہے تو صرف روزگار کی اور ان شاء اللہ ایک دن محمد عارف کشمیری بھی اپنی محنت اور قابلیت کی بنیاد پر اعلی سطح پر اس قوم کی خدمت کرے گا ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...