مرزا غالب نے کہا تھا کے وہ اگر سرکار کا وظیفہ نہ لے رہا ہوتے تو شاید زہنی طور پر زیادہ آزاد ہوتے ۔ ایک بچی نے دوسری بچی کو بڑی حقارت سے کہا کے تمہارا باپ تو بھٹہ پر مزدوری کرتا ہے میرا باپ ٹیلی ویژن کا چیرمین اور ایم ڈی ہے ۔ آج محنت مزدوری والا باپ جیت گیا اور چیرمین صاحب ہار گئے ۔ کل سے لبرل مافیا کے پیروکار جرنلسٹ چیف جسٹس پر چڑھائ کیے ہوئے ہیں ، بغیر یہ سوچے سمجھے کے بابائے صحافت عطاءالحق قاسمی asked for it۔ یہ ہے جناب قدرت کا انصاف جو اسی دنیا میں ہوتا ہے ۔
میں نے زندگی میں اپنا زہن بیچنے سے ہمیشہ اجتناب کیا اس لیے سرکار کی نوکری پسند کی ۔ سب سے بڑی مفلسی اپنے زہن کا سودا ہوتا ہے ۔ میں ٹارگٹ میں جسمانی کام کرتا ہوں اور اپنے گزارے کے چند ٹکہ لیتا ہوں، بہت خوش ہوں ۔ کبھی کبھار وہاں خوبصورت لوگوں سے ملکر ایسے لگتا ہے جیسے میں نے کوئ دنیا فتح کر لی ہے ۔ جی ہاں ، لوگوں کے دل جیت کر ہی دراصل دنیا فتح ہوتی ہے نہ کے ان کے زہنوں پر پہرے بٹھا کر یا ان کا سودا کر کے ۔ ہمارے پیارے نبی نے پیٹ پر پتھر باندھ کر ہمیں یہ سچ اور حقیقت بتانے کی کوشش کی ، لیکن ہم ہیں کے ، ہمارے پیٹ کی آگ بُجھنے کا نام نہیں لے رہی ۔ ہم چوبیس گھنٹہ اس میں پاگلوں کی طرح ایندھن جھونکی جا رہے ہیں مزید بھامبھڑ مچانے کا رقص ۔ کیا یہ ہمارا زندگی کا مقصد تھا ؟ اگلے دن ایک خاتون نے ایک وڈیو بھجوائ ، جس میں دکھایا تھا کے جب ہم بچے تھے تو ہمارے پاس وقت تھا اور صحت ، لیکن پیسہ نہیں ، جب جوان ہوئے تو پیسہ اور صحت لیکن وقت نہیں اور بڑھاپا میں پیسہ اور وقت لیکن صحت نہیں۔ یہ ہے جناب ہماری حماقت کا منہ بولتا ثبوت ۔ ایک افسر ریٹائرمنٹ پر مرنے والا ہو جاتا ہے اور میں ۵۹ سال کی عمر میں اپنی زندگی کی ایک نئ بہار کے نشہ میں ماشاء اللہ تندرست و توانا ۔
کچھ لوگوں کے لیے تو مفلسی یا غربت کا غم ہی جینے کا جشن ہے ۔ حبیب جالب کو یہ غربت بہت پسند تھی ، اور شکیل بدایُونی لکھتے ہیں
غم کی دنیا رہے آباد شکیل
مفلسی میں کوئ جاگیر تو ہے
یہ سارا زہن کا معاملہ ہے ۔ جس طرح آپ زہن کو منا لیں ۔ امیر یا غریب، انسان نہیں ہوتا ، بلکہ اس کا زہن ۔ کوشش کریں استحصال سے بچیں ، آپکی نفسانی خواہشات آپ کو استحصال کی پٹری پر چڑھاتی ہیں ۔ اگر واقعہ ہی محمد مصطفی ص سے محبت ہے تو پیٹ پر پتھر باندھ لیں اور موت سے پہلے بیوی کے پاس دو درہم بھی نہ چھوڑیں ۔ دیکھیں پھر ، ساری کائنات کے بھید کس طرح باری باری آپ پر آشنا ہوتے ہیں ۔ پھر یہ دنیا ہی جنت میں تبدیل ہو جائے گی اور آپ کے دل سے نکلے گا کہ، واقعہ ہی میں ؛
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا ۔
بہت خوش رہیں ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...