قوم و ملت کی ترقی کا جذبہ کس کے دل میں نہیں بستا…!؟ ہر کوئی اس کے روشن مستقبل کا خواہاں ہوتاہے مگر بعض اوقات زمانے کی ستم ظریفی اور حالات کی بے وفائی سد راہ بن جاتے ہیں۔
الحمداللہ، مبارک پور کے حالات مناسب ہیں اور تسلسل کے ساتھ بہتری کی راہ پر گامزن ہیں۔ دیگر ترقیاتی امور کے ساتھ ساتھ علم کے طلب گاروں میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے مگر اس کڑوی حقیقت سے انکار بھی ناممکن ہے کہ عصر حاضر کا نوجوان طبقہ دینی معلومات کے شدید بحران سے روبرو ہے۔اسی بات کے پیش نظر قم المقدسہ میں بندہ نے متعدد بار مولانا غلام پنجتن صاحب کی خدمات حاصل کیں تاکہ وطن عزیز میں نوجوانوں کی علمی عطش بجھانے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ مولانا نے ہر دفعہ نہایت امید افزا مشوروں سے نوازا۔مختلف پروگرام کی گفت و شنید کا اختتام مثبت پہلوؤں پر ہوا لیکن سمر کلاسیز کے اجراء پر باقاعدہ طور پر اتفاق رائے ہوگیا۔مولانا کی علمی و فلاحی مصروفیات کو مد نظر رکھتے ہوئے حقیر نے کلاس کا ایک خاکہ ان کی خدمت میں پیش کردیا، قلت وقت کے باوجود، انہوں نے اپنی سعی پیہم سے اسے عملی جامہ پہنایا جو آج منظم کلاسیز کی شکل میں عیاں ہے۔
اس قسم کے مذہبی اور سماجی پروگرام میں لوگوں کی ایک جماعت کا ہونا ناگزیر ہے، یکہ و تنہا اس کو کامیابی سے ہمکنار کرنا لوہے کے چنے چبانا ہے۔ شکر پروردگار کہ علمائے کرام اور مومنین مبارک پور نے بھرپور حمایت کی اور اسے عملی صورت عطا کی ورنہ یہ نظریہ محض اوراق کی زینت بن کے رہ جاتا۔
سمر کلاسیز یعنی پندرہ روزہ دینی کلاسیز کا آغاز 7 جولائی 2018 مطابق 22 شوال المکرم بروز ہفتہ کو ہوا، جن میں تین موضوعات(عقائد، تاریخ اسلام اور تفسیر سورہ حجرات)پر علمائے کرام نے حاضرین کو علوم الہیہ سے مستفیض کیا۔
مدرسین میں مولانا حسن محمد صاحب،مولانا حسن رضا صاحب،مولانا اقتدار حسین صاحب اور مولانا شبیہ رضا صاحب نے تدریس کے فرائض انجام دیئے اور اس خوش اسلوبی سے اسے نبھایا کہ علم کے متوالوں نے خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کردیا اور یوں آئندہ برس کی راہیں بھی ہموار کرتے چلے گئے۔ مولانا مظفر سلطان ترابی صاحب نے بھی کلاس کے آغاز میں تمام مراکز پہ پہنچ کر منتظمین کی حوصلہ افزائی کی اور مومنین کو علم کی اہمیت سے روشناس کیا۔
پروگرام کے آغاز سے اختتام تلک ڈاکٹر علی ریحان ترابی اور جناب خضیر احمدصاحبان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، انہوں نے کلاسیز کے اہتمام وانتظام میں جی جان سے خدمت کی اور اسے نہایت ہی عمدگی سے انجام دیا۔
دین اسلام نے حصول علم کو مردوزن دونوں پر یکساں طور سے فرض کیا ہےاور اس میں کسی بھی قسم کی تفریق کا شائبہ تک نہیں چھوڑا ہے۔حدیث نبوی ہے کہ’ہرمسلمان مرد و عورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔‘لہٰذا، خواتین کےلیے بھی ہفتہ وار دینی و تربیتی کلاسز کا مکمل اہتمام کیا گیا۔ یہ کلاسز ١٢،١٩ور ۲۶؍ اگست اور ۲ ؍ ستمبر ۲۰۱۸ء کو منعقد ہوئیں۔ان میں صرف دو موضوعات کے تحت درس دیا گیا، خواتین کے ضروری مسائل اور اخلاق اسلامی۔ان کلاسز میں تدریسی خدمات انجام دینے والی معلمات؛ مسرت فاطمہ مجیدی صاحبہ،سوسن زہرا صاحبہ اور بنت زہرا صاحبہ تھیں جنہوں نے اس حسن و خوبی سے اسے پایہ تکمیل تک پہونچایا کہ خواہران شرکا کا تانتا بندھ گیا اور صرف محلہ پورہ صوفی متصل برئی ٹولہ امام باڑہ زینبیہ میں سیکڑوں خواتین شریک ہونے لگیں،منتظمین کی اطلاع کے مطابق، کثرت تعداد کے سبب، امامباڑہ میں جگہ نہ رہی اور طالبات کا مجمع باہر تلک آچلا۔ منتظمین میں ڈاکٹر علی ریحان ترابی،مولانا غلام پنجتن مبارک پوری، مولانا حسن محمد صاحب . مولانا حسن رضا صاحب، مولانا شبیہ رضا صاحب اور مولانا اقتدار حسین صاحب تھے لیکن یہاں بھی ریحان صاحب کی لائق صد آفریں خدمات قابل ذکر ہیں ۔
جناب محمد رضا ایلیا صاحب نےاخبارات اور خبروں کی نشرو اشاعت کی بھی ذمہ کو نہایت عمدگی سے انجام دیا۔
لڑکوں کے کلاسیز کا وقت ۸:۲۰ بجے شب میں تھا جبکہ لڑکیوں کا ۸ بجے شب میں۔
کلاسز کےاختتام پر ۲۴؍ اگست ۲۰۱۸ء مطابق ۱۱؍ ذی الحجہ بروز جمعہ ۸:۲۰ بجے شب میں ایک بامنظم اور متنوع موضوعات پر مشتمل عظیم الشان علمی،تربیتی سیمینار و تقسیم انعامات کا پروگرام بھی منعقد کیا گیا،جس میں مولانا حسن محمد صاحب نے تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز کیا ۔افتتاحی تقریر مولانا عرفان عباس صاحب قبلہ امام جمعہ و الجماعت شیعہ جامع مسجد مبارک پور نے کی۔جناب جعفر علوی صاحب نے نظم خوانی کے فرائض انجام دیئے ۔اسی دینی و تربیتی کلاس میں شرکت کرنے والے دوہونہاربچو ں نے ’تربیتی مکالمہ‘ادا کیا۔تقریر میں مولانا ابن حسن صاحب املوی کا بیان تھا لیکن آغاز کلام کے ساتھ ہی یکایک ان کی طبیعت میں اضمحلال پیدا ہو ا جس کےباعث وہ اسٹیج کی زینت نہ بن سکے اور فوراً انہیں اعظم گڈھ لائف لائن اسپتال لے جایاگیا اور فی الحال ،وہ بخیر ہیں اور سابقہ معمول کے مطابق وہ خدمت دین کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔اللہ انہیں طول عطافرمائے اور تمام علمائے کرام کا سایہ تادیر قائم رکھے۔آمین!
اس کے بعد پروگرام میں ذرا سا تبدیلی آئی اور اردو زبان کو کچھ مہلت دے کر انگلش زبان کی خدمت حاصل کی گئی ،جناب محمد باقر سلمہ نےعلمی کی فضیلت اور افادیت کے عنوان پر انگلش تقریر کی ۔اس کے بعد پروگرام کا مزاج اپنے معمول پر پھر سے آگیا اور نہایت جوش و خروش کے ساتھ،جناب جاوید مبارک پوری کی شاندار نظم کے ساتھ۔ جناب جاوید صاحب اور جناب جعفر علوی صاحب مبارک پورکے عمدہ شعرامیں سےہیں ۔مولانا غلام پنجتن صاحب نے کلاسزکی بابت اپنے تاثرات کا اظہار کیااور مومنین کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے کلام کااختتام کیا ۔اختتامی تقریر مولانا سید ذوالفقار حیدر صاحب قبلہ شیولی اعظم گڈھ نے کی ۔انہوں نے بھی اس علمی سعی کو خوب سراہا اور دعائیہ کلمات کےساتھ ختم کلام کیا۔اس سیمینار کی ایک یادگار تصویر مولانا غلام پنجتن صاحب مبارک پوری کی کتاب ’تحفہ الٰہی ‘کا رسم اجرا بھی شامل تھا اور آخر میں تقسیم انعامات کے سلسلے کا آغاز ہوااور درس میں شریک ہونے والے تمام طلاب کو انعامات سے نوازا گیا جبکہ بعض ممتاز طلاب کو امتیازی انعامات بھی دیئے گئے نیز تمام شرکا میں قرعہ اندازی کے ذریعہ تین افراد کو نفیس انعامات بھی دئے گئے ۔
اس پروگرام کی خاصیت یہ تھی کہ اس میں تمامی حضرات کو ایک خاص وقت دیا گیاتھا اور اسی معین وقت میں انہیں اپنی بات کا اختتام کرناتھا۔اپنی نوعیت کا یہ عظیم سیمینار ،مبارک پور کا بے نظیر پروگرام ثابت ہوا۔
ابتدائے در س سے ہی لوگ کثیر تعدا د میں شریک ہو رہے تھے اور اختتام تک اس میں کہیں کسی قسم کی کوئی کمی نہ آئی بلکہ روز بروز اس میں ترقی ہی ہوتی رہی۔
مومنین کےاصرار پر اس برس بھی دینی کلاسز کا انعقاد کیاگیا ہے۔ اس برس کے پروگرام میں خاصا اضافہ بھی ہوا ہے ۔رواں برس کا پروگرام ۲۲؍ جون ۲۰۱۹ء مطابق ۱۸؍ شوال المکرم ۱۴۴۰ھ بروز ہفتہ، مبارکپور اور نواح کے پانچ مختلف مقامات پر شروع ہوا۔ جس میں درسی موضوعات کے ساتھ ساتھ استاد اور مقامات درس کا بھی اضافہ ہوا ہے۔ عقائد،تفسیر قرآن، عملی احکام،مہدویت اور تربیت اولاد جیسے اہم موضوعات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اساتذہ میں مولانا مظفر سلطان ترابی صاحب ، مولانا مظاہر حسین صاحب، مولانا نصیر المہدی مجیدی صاحب،مولانا محمد عباس صاحب،مولانا محمد رضا ایلیاصاحب،مولانا محمد شبیہ رضا صاحب، مولانا عمار اختر صاحب،مولانا محمد سیف صاحب اور مولانا منتظر مہدی صاحب کےنام شامل ہیں ۔
اشتہار کی اشاعت کے بعد بعض علمائے کرام کے سامنے کچھ مشکلات آگئی تھیں جن کےباعث وہ شریک تدریس نہ ہوسکے ورنہ ان کے بیانات بھی مومنین کےلیے ضرور مشعل راہ بنتے ۔اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی تمام مشکلات کو آسان فرمائے۔آمین!
کلاسز کے آغاز سے چند ہی روز قبل، اچانک مولانا نصیر الہدی مجیدی صاحب شدید علیل ہوگئے،لہذا، کلاسز کے سارے نظم و نسق کے ذمہ دار جناب ریحان صاحب کو ان کے ہمراہ دہلی جانا پڑا، اس نے دم بھر کے لیے مشکلات کھڑی کردی تھیں لیکن جناب خضیر احمد سلمہ نے آگے بڑھ کرپوری ذمہ داری کا بیڑا اٹھا لیا اور مولانا غلام پنجتن مبارکپوری کے بقول، اسے بہت ہی عمدگی سے انجام دیتے رہے ہیں، اللہ انہیں سلامت رکھے! آمین!
اسی دوران مولانا عمار واحدی صاحب کی بھی طبیعت ناساز ہوچلی، لہذا، علمائے کرام کی ضرورت محسوس ہونے لگی، مگر عین موقع پر انتظام الہی یہ ہوا کہ مولانا زین العابدین صاحب جونپوری اور مولانا علی عباس صاحب نے اپنے خدمات سے اس احساسی خلا کو پر کرنے میں مکمل تعاون کیا جبکہ مولانا منتظر مہدی صاحب بھی اس کار خیر میں شریک رہے ۔
اس سال کے پروگرام میں ڈاکٹر علی ریحان ترابی، جناب ماسٹر شجاعت صاحب اور جناب خضیر احمد سلمہ نے کلاسز کے انتظامات میں بھرور تعاون کیا۔
تابہ حال ، ان کلاسز میں امید سے کہیں زیادہ ترقی نظر آرہی ہے اور مومنین اور شرکائے درس کی جانب سے مسلسل مثبت پیغامات وصول ہو رہے ہیں ۔
آج 29 جون 2019 ہے اور فی الحال صرف برادران کے ہی کلاسز منعقد ہورہے ہیں لیکن سال گذشتہ کی مانند امسال بھی خواہران کے کلاسز کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جو ٨ جولائ ٢٠١٩ کو آغاز ہوگاجس میں تدریسی فرائض انجام دینے کے لیے محترمہ مسرت فاطمہ مجیدی صاحبہ، ذاکرہ زینب صاحبہ ، بنت زہرا صاحبہ ، نزھۃ الادب صاحبہ ، زینب صغری صاحبہ اور حشمت تنویر صاحبہ کے نام قابل ذکر ہیں. اور شرکائے درس کی کثیر تعداد میں توقع بھی کی جارہی ہے۔
پچھلے برس کی طرح اس سال بھی ایک عظیم الشان سیمینار اور تقسیم انعامات کے پروگرام کا انعقاد متوقع ہے جس میں تمام شرکا کو انعامات سے نوازا جائے گا۔
ان کلاسز کے آغاز سے ہی اطراف شہر کے مختلف گوشوں سے داد و تحسین اور دعائیہ کلمات کے فقرات کی آمد ہوچلی تھی اور بحمد اللہ مومنین مبارک کے تعاون سے اس کار خیر میں مزید ترقی ہی ملاحظہ کی جارہی ہےاور امید کی جاتی ہے کہ یہ علمی قافلہ اسی شد و مد کے ساتھ رواں دواں رہے گا۔ان شاء اللہ!
پروگرام میں تعاون کرنے والے اساتذہ، منتظمین اور مومنین مبارک پور کے لیے نیک خواہشات کے متمنی ہیں کہ انہوں نے اس پروگرام کا کامیاب کرنے میں بہر صورت مدد کی اور منتظم جماعت مولانا غلام پنجتن مبارک پوری کےشانہ بشانہ رہے۔ خداوند متعال ہم سب کو خدمت دین کرنے کی مزید توفیقات عطا فرمائے!
“