آج ہمارا معاشرہ جن جن خرافات و بدعات میں مبتلا ہے اور جن رسم و رواج کے سایہ تلے پروان چڑھ رہا ہے جن مہلک بیماریوں اور برائیںوں میں مبتلا ہے ان میں سے ایکجوا بھی ہے ، جوا ہمارے معاشرہ کا ایک ایسا جز بن گیا ہے کہ جس کے بغیر معاشرہ چین و سکون سے نہیں رہ سکتا ، یہ مہلک بیماری جوانوں میں خاص طور سے در آئی ہے اور اس کے دیکھا دیکھی بڑے بوڑھے بھی اس میں برابر کے شریک ہیں ، یہ کسی بھی صالح معاشرہ کیلئے ایک بہت بڑا ناسور اور مہلک وبا ہے اگر اس کو ختم نہ کیا گیا تو ایسی تباہی آئے گی کہ پھر سے قوم عاد و ثمود کی تاریخ دہرائی جائے گی،۔
سب سے پہلے جوا کے سلسلہ میں قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ میں جو وعیدیں آئی ہیں اس کا تذکرہ کیا جارہا مزید اس کے نقصانات کا ذکر کیا جائے گا،
قرآن مجید میں جوا کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا گیا ۔۔۔۔ اے۔ محمد۔۔۔ یہ لوگ آپ سے شراب اور جوا کے بارے میں پوچھ رہے ہیں آپ فرما دیجئے کہ اس میں بہت بڑا گناہ ہے اور نفع سے کہیں زیادہ نقصان ہے ، / پارہ نمبر ٢/ آیت ۔۔ ٢١٩/
ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ۔ اے۔ ایمان والو بیشک شراب۔ جوا۔ پانسے اور بت پرستی یہ سب شیطان کا عمل ہے شیطان کی گندگی ہے لہذا اس سے بچو یہ کھیل تمہارے آپسی بعض و عداوت آپسی لڑائی جگھڑا کا باعث ہے، / پارہ نمبر۔ سات۔ آیت ٩٠ ، تا ٩١,/
جوا کے سلسلہ میں حدیث میں بھی سخت ممانعت آئی ہے چنانچہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے بھی جوا کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا / ابن ماجہ۔ ج ١ ص ٢٣١/
ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے بھی کسی کو جوا کی دعوت دی تو اسے چاہیے کہ وہ صدقہ ادا کرے، / صحیح مسلم ۔ ص۔ ٨٨٣. /
مذکورہ بالا تمام آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ کی تفصیل میں مفسرین و محدثین کا اجماع ہے کہ بلا شبہ جوا ایک شیطانی عمل ہے اور یہ سراسر حرام ہے کسی بھی طرح سے کسی بھی شخص کیلئے جائز نہیں قرآن کا حکم سراسر جوا چھوڑنے کا ہے اس کی مزید شناعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ جوا کھیلنے والا خنزیر کے گوشت اور خون میں اپنا ہاتھ ڈبوتا ہے۔ ایک سلیم الفطرت انسان خنزیر کو دیکھ کر ہی کوسوں دور بھاگتا ہے چہ جائیکہ وہ اس کے قریب آئے اور اس کے بدن پر ہاتھ پھیرے لیکن آج کا انسان خنزیر کے گوشت اور خون میں اپنا ہاتھ گیلا کررہا ہے اور اپنے آپ کو بہت بڑا بہادر اور پارسا سمجھ بیٹھا ہے،
آج ھم غور کریں اپنے معاشرہ میں کہ کس قدر جوا کی وبا پھیلی ہوئی ہے ایک گاؤں میں سو دو سو افراد شریک ہورہے ہیں اور کھیل رہے ہیں نوجوانوں میں یہ مہلک نشہ اس قدر سرایت کر گیا ہے کہ وہ اپنی دن بھر کی محنت مزدوری سب جوا میں ہار بیٹھتا ہے رات بھر اسی فکر میں ڈوبا رہتا ہے نیند اس سے ہزاروں کوس دور جاچکی ہوتی ہے اسی سوچ میں رہتا ہے کہ صبح ہو جاتی ہے مزدوری کیلئے نکل جاتا ہے اور پھر یہ سوچ کر کھیلنے بیٹھ جاتا ہے کہ شاید کھل کا ہارا ہوا واپس آ جائے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آج بھی سب کچھ ہار جاتا ہے اور پھر یوں وہ اپنی قیمتی زندگی کو برباد کررہا ہوتا ہے ، آج ہر گاؤں میں جگہ جگہ اڈے بنے ہوئے ہیں وقت مقررہ پر حاضر ہوکر سب اپنا تماشا کرنے لگ جاتے ہیں گاؤں سے باہر اگر کہیں میلا لگا ہوا ہو یا کہیں کرکٹ یا فٹ بال کا میچ ہورہا ہو وہاں تو جوا بازوں کا دبدبہ رہتا ہے اور بڑی زور شور کے ساتھ جوا کھیلا جاتا ہے ہزاروں مصلح کار اور مصلح دعویدار گزرتے ہیں لیکن کسی میں روکنے ٹوکنے کی جرأت نہیں ہوتی یہ غلطی بھی ہم مصلح کار کر رہے ہیں،۔
جوا میں جو جو نقصانات ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں ہے خود کھیلنے والے بھی اس کے نقصانات سے واقف ہیں مگر نشہ شیطان نے ایسا پلا دیا ہے کہ وہ اتر ہی نہیں سکتا ، جوا میں نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ اس میں جان کی بھی آفت آجاتی ہے ناچیز کے آنکھوں نے خود دیکھا کہ جوا کھیلتے کھیلتے کچھ کھٹ پٹ ہوگیا نشہ میں چور شیطان کے بندوں نے اپنے ہی کارندے کو موت کی بھینٹ چڑھا دیا ،۔ جوا میں انسان اپنی عزت بھی بیچ دیتا ہے حتیٰ کہ بعض خبریں تو ایسی ہیں کہ انسان اپنی ماں اور بیوی کو بھی ہار جاتا ہے گھر مکان سب کچھ ہار کر وہ جانوروں کی زندگی گزار رہا ہوتا ہے ، یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ مسلم معاشرہ میں یہ مہلک وبا اس قدر تیزی کے ساتھ پھیل چکا ہے اور باقاعدہ اس کی تبلیغ بھی ہو رہی ہے اسی لئے حضور صلی االلہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے بھی کسی سے کہا کہ آو جوا کھیلیں تو اسے چاہیے کہ وہ صدقہ ادا کرے۔۔۔ یہ اس لئے فرمایا کیوں کہ وہ شخص ایک حرام اور گناہ کے کام کی طرف اس کی تبلیغ کررہا ہے اس کو بلا رہا ہے اگر وہ صدقہ ادا نہیں کرتا تو وہ شخص گناہگار ہوگا،
اس لئے ہر شخص اس کی ذمہ داری لے کہ اول تو ہم اس گناہ میں مبتلا نہیں ہونگے دوم یہ کہ ہمارے گاؤں میں جتنے بھی افراد اس گناہ میں مبتلا ہیں ہم انہیں سجھا نے کی کوشش کریں گے اگر یہ طریقہ کار گر نہ ہوسکا تو ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جہاں پر جوا کھیلنے والوں کیلئے سخت کارروائی کی جائے گی امت محمدیہ کے ہر شخص کے ذمہ ہے کہ جب کسی برائی کو دیکھے تو اس پر نکیر کرے،
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرہ سے اس مہلک وبا کا خاتمہ فرما دے،