میں نے
اپنی موت ہمیشہ
سنبھال کر رکھی ہے
میں احتیاطا
ہر روز نہیں تو
ہفتحہ میں تین چار بار
یا
مہینہ میں چھ سات بار
اپنی موت کو دیکھتا رہتا ہوں
میں
اپنی موت کی جگہ بدلتا رہتا ہوں
کبھی گلدان کے نیچے
کبھی غلاف میں لپیٹ کر طاق میں
کبھی پرانے خطوں والے
ڈبوں میں سے ایک ڈبے میں رکھ دیتا ہوں
اور
کبھی کانٹوں بھری بیری کی
سب سے اوپر والی شاخ پہ
لٹکا دیتا ہوں
مگرمیں نے
چوہوں کی خوراک بننے کے لیے
موت کو کبھی بھی
گھر کے کباڑ خانے میں نہیں رکھا
میں بے تحاشا سگرٹ پیتا ہوں
وہ عورت بھی
بےتحاشا سگرٹ پیتی ہے
مگر اس عورت نے
کبھی بھی میری سگرٹ نہیں چرائی
میں ہر رات، سرخ وائین کئی
ایک سے دو بوتل پی جاتا ہوں
وہ عورت
مجھ سے بھی زیادہ
سرخ وائین پیتی ہے
مگر
اس عورت نے کبھی بھی
میری بوتل نہیں چرائی
کل رات
جب اس عورت نے
آخری ہچکی لی
تو
میں اپنی موت کی طرف بھاگا
مگر
میری اپنی موت
اپنی جگہ پہ نہیں تھی
یہ عورت
جس نے کبھی بھی میری سگرٹ
کبھی بھی میری بوتل نہیں چرائی
کبھی بھی میری
کوئی چیز نہیں چرائی
میری موت چرا کر لے گی