موٹروے پر احتیاطیں
موٹروے پر ایک شکایت یہ سننے میں آتی ہے کہ سروس ایریاز پر جو ٹائر شاپس ہیں وہاں ٹائر میں ھوا بھروانے کے لئے رکنے والی گاڑیوں میں متعدد اقسام کی خرابیاں نمودار ہوجاتی ہیں۔ یہ خرابیاں دراصل ہوتی نہیں بلکہ کی جاتی ہیں۔
– ایک بڑی قسم کی خرابی یہ کردیتے ہیں کہ کسی نوکیلے سوے یا بلیڈ وغیرہ سے ٹائر کو پھاڑ دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ہمارے آفس کے ایک دوست کے ساتھ ایسا ہوا کہ جب وہ کلر کہار پر ھوا چیک کروانے رکے تو انہیں بتایا گیا کہ آپ کے دو ٹائرز پھٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے گاڑی سے اتر کر دیکھا تو معلوم ہوا گویا کسی بلیڈ نما شے سے دو ٹائروں کو کٹ لگا ہوا ہے۔ پھر انہیں ان سے مجبورا دو ٹائرز مارکیٹ سے دگنے ریٹس پر خریدنا پڑے۔ ھمارے ان دوست کو معلوم نہ تھا کہ موٹروے پر ایسا کیا جاتا ہے۔
– بسا اوقات ہوا بھرتے ہوئے ٹائر کی نوزل کو جان بوجھ کر زور سے دبا کر یا ھلا جلا کر توڑ دیا یا لیک کردیا جاتا ہے، پھر جو نوزل سو ڑیڑھ سو کی ہوتی ہے اسے تین چار سو کی بیچا جاتا ہے۔
تو انفرادی سطح پر اس کا حل یہ ہے کہ موٹروے پر گاڑی کا کوئی کام، بشمول ٹائر میں ہوا بھروانا یا چیک کروانا، پلان نہ کیا جائے۔ سفر سے قبل گاڑی کا ہر کام شہری مقامات سے کروایں۔ اور ہاں، موٹروے سے بالکل متصل آخری پمپ سے بھی کام کروانے سے گریز کرنا چاہئے، کہ وہ بھی اکثر دو نمبری کرتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ اگر کبھی موٹروے پر ھوا بھروانے یا چیک کروانے کی ضرورت پڑ ہی جائے تو گاڑی کے اندر بیٹھے بیٹھے ہوا نہ بھروائیں، بلکہ گاڑی سے باہر نکل کر ان کے سر پر کھڑے ہوکر کام کروائیں۔
تیسرا یہ کہ موٹروے اتھارٹیز کو تسلسل کے ساتھ ان لوگوں کی شکایت درج کروائی جائے تاکہ ان کے خلاف کوئی تادیبی یا ریگولیٹری کاروائی ہوسکے۔
(زاہد مغل)
اور موٹروے پر گاڑی خراب ہوجائے تو کبھی بھی موٹروے والوں سے ٹھینک نہ کروائیں، نہ ہی ریکوری والوں سے گاڑی باہر لے جانے کی بات کریں۔ بہتر آپشن یہ ہے کہ خود ہی کسی سے بات کرکے باہر سے گاڑی منگوا کر اس سے ٹو چین کرکے باہر اپنے جاننے والے مکینک کے پاس لے جائیں۔ اس سے کم تر درجے کا آپشن یہ ہے کہ ریکوری والوں کے ذریعے باہر لے جائیں اور پھر مکینک کے انتخاب میں تھوڑی عقل استعمال کریں۔ بدترین آپشن یہ ہے کہ موٹروے کے مکینک سے ٹھیک کرائیں۔
ایک عشرے سے زائد عرصہ ہوا کہ موٹروے پر تقریباً ہر ہفتے اسلام آباد سے مردان اور پھر واپس اسلام آباد آنا ہوتا ہے۔ بار بار کے تجربے کی بنیاد پر یہ ترتیب بیان کی ہے۔
ہوا کے متعلق زاہد بھائی کا تجزیہ سو فی صد درست ہے۔
(ڈاکٹر مشتاق)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔