معتبر ناول نگار مشرف عالم ذوقی کی توانا آواز:
اردو قومی کونسل سے ہندوستان کی تمام اکادمیوں تک جو گندگی پھیلی ہے ، کیا اس گندگی کو دور کیا جا سکتا ہے ؟ میں نے پہلی بار ان لوگوں کے نام سنے جنہیں مسلسل اکادمی کے ذریعہ کنیڈا اور دوحہ قطر سے بلا کر نوازا جا رہا ہے .کون ہیں یہ لوگ ؟ ادب میں انکی اہمیت کیا ہے ؟ کیا لکھا ہے ان لوگوں نے .؟.داستان گویی کے نام پر الگ ٹھگا جا رہا ہے .ایک شخص گھوم گھوم کر پورے ہندوستان کی اکادمیوں سے پیسے لے رہا ہے .کیا ایک لمبی جنگ لڑنے کے لئے آپ تیار ہیں …؟.میں نے کریم صاھب کے آتے ہی کونسل سے کنارہ کر لیا .خواجہ اکرام صاحب کے وقت میری دو کتابیں منظور ہوئی تھیں .ایک ٹیلی سکرپٹ تھی .جو چھ سو صفحات پر مبنی تھی .کونسل شایع کرنے والی تھی .ایسی کتابیں اردو میں ہیں ہی نہیں ..یہ کتاب نیی نسل کے لئے تھی جو میڈیا میں آنا چاہتے ہیں ..اور مجھے اس کے لئے محض پچیس ہزار روپے اور کمپوزنگ کے پیسے ملنے والے تھے .ایک مسودہ تنقیدی مضامین پر مبنی تھا .اسی طرح دو کتابیں تبسم کی تھیں ..ایک افسانے کا مجموعہ تھا .دوسرا نسایی ادب پر ایک پروجیکٹ تھا .مسٹر کریم نے آتے ہی دس دن کے اندر انتقامی کاروائی کی .ٹیلی سکرپٹ ڈسٹ بن میں ڈال دی گیی .باقی کتابیں نا منظور — کیسی کیسی کتابیں اکادمی شایع کر رہی ہے یہ دنیا جانتی ہے …مگر میں اکادمی کے معیار پر پورا نہیں اترا .پچھلے برس پہلی بار میں کونسل ، نوری صاحب کے ساتھ ملنے گیا ..ملاقات ہوئی . میں نے اپنی ناراضگی ظاہر کی .کسی سیاست داں کی طرح انکا جواب تھا ،مجھے کچھ نہیں پتہ .
چار برسوں میں کونسل نے ساری حدیں پار کر لیں ..آپ آر ٹی آیی ڈالئے . چار برسوں کا پورا حساب لیجئے .فاروقی صاحب جیسے لوگوں کو بلانا محض گندگی پر پردہ ڈالنا ہے .یہاں ایک ہی رویہ حاوی ہے .میں تمہیں نوازتا ہوں .تم مجھے نوازتے رہو .کونسل کے بعد بھی .
ایک سوال اور بھی ہے ..کیا اردووالا ہونے کا مطلب یونیورسٹی کا پروفیسر ہونا بھی ہے ؟ مجھے تو بہار میں بھی تب بلایا گیا جب نوری صاحب اہے ..جب ایک عمر گزر چکی تھی …ایک یا دو بار شامل ہوا .کونسل نے پہلی بار تب بلایا جب خواجہ صاحب اہے .میں تین پروگرام میں شامل ہوا . یہاں ہمارے دوست پروفیسر ایک برس میں ٣٦٥ دن سیمینار کے نام پر بک رہتے ہیں .میں صرف بتا رہا ہوں .یہ سب آج سے نہیں ، برسوں سے چل رہا ہے اور اس لئے چل رہا ہے کہ کویی آواز بلند کرنے والا نہیں ہے .دلی اردو اکادمی کو میں صرف نیے پرانے چراغ میں نظر آتا ہوں .میں نے کبھی ان باتوں پر دھیان نہیں دیا .ہاں ،یہ خیال ضرور رہا کہ جن موضوعات پر سیمینار ہوتے ہیں ، میں کچھ نہ کچھ نیے خیال ضرور پیش کرتا ..
کونسل نے جب ادیبوں کے مسودے کی اشاعت پر شرائط رکھی تھیں تو سب سے پہلے میں نے آواز بلند کی .ڈائریکٹر کو پریس کانفرنس بلا کر صفایی دینی پڑی .اب بزرگ ہو گیا ہوں …یہ سب اچھا نہیں لگتا ..مگر آپ سچے ہیں تو تو حق کے لئے آواز اٹھائیے .اور دوست نوازی کے اس سلسلے کو بند کرائیے کیونکہ اس سے نقصان اردو کا ہو رہا ہے ..سنا ، کہ اس بار چالیس لاکھ خرچ ہو رہے ہیں .آپکو حق ہے کہ کونسل سے حساب مانگیں .
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“