موسیقی کی شہزادی نازیہ حسن کی کہانی
ڈسکو دیوانے آہاآہا ،تیری میری دوستی ،دم دم ،اوماہیا وے ماہیا کریئے پیار دی گلاں ،میں جواں میں حسیں،یہ وہ نغمے ہیں جو ہم سے ہر ایک نے سن رکھے ہیں ۔جب بھی یہ گانے بجتے ہیں یا ویڈیو کی شکل میں دیکھائی دیتے ہیں تو خوبصورت اور معصوم نازیہ حسن کا چہرہ سامنے آجاتا ہے ۔دو روز پہلے میری اور ہم سب کی پسندیدہ گلوکارہ نازیہ حسن کی بانویں سالگرہ تھی ۔اس دن میں ان کی کہانی نہیں لکھ سکا ۔ نازیہ حسن کی کچھ یادیں تازہ کرتے ہیں ۔میری نگاہ میں وہ حسین اور دلکش آواز اور شکل وصورت کے ساتھ ایک انقلابی لڑکی تھی ۔انقلابی کردار سمجھنے کے لئے ہم سب کو جنرل ضیاء کے دور کو یاد کرنا ہوگا ۔ضیائی دور میں شہزادی کے نغموں کی خوشبو کا دنیا بھر میں پھیل جانا خود ایک بڑا انقلاب تھا ۔دس سال کی عمر میں نازیہ حسن نے گلوکاری کے میدان میں قدم رکھا ۔ایک زمانہ تھا جب پی ٹی وی پر ایک پروگرام آن ائیر ہوتا تھا ۔یہ 1979 کی بات ہے ،اس پروگرام کا نام تھا کلیوں کی مالا ۔بچوں کے لئے ترتیب دیئے گئے موسیقی کے اس میوزک شو میں نازیہ نے اپنا پہلا گانا گایا تھا ۔ایسی پرفامنس دی کہ سب ششدر رہ گئے ۔پھر یہ لڑکی اپنے چچا کے ساتھ برطانیہ کے علاقے مانچسٹر چلی گئی ۔بھائی زہیب حسن کے ساتھ وہاں مختلف محفلوں اور تقاریب میں گٹار کے ساتھ نغمے گاتی رہیں ۔اسی کی دہائی میں بھارت کے ماضی کے معروف اداکار اور ہدائیتکار فیروز خان برطانیہ گئے ۔ایک موسیقار تھے بدو صاحب ،ان کو فیروز خان نے کہا کہ وہ ایک فلم بنارہے ہیں جس کا نام ہے قربانی ۔جس میں زینت امان ہیروئن ہیں ۔انہیں ایسا گانا چاہیئے جو فلم کو چارچاند لگادے ۔کہا جاتا ہے کہ ایک محفل میں بدو صاحب نے نازیہ کو گاتے سنا اور انہیں بالی وڈ کی فلم میں بطور گلوکارہ چانس دینے کی آفر کی ۔نازیہ نے آفر قبول کی اور یہ گانا گایا ،آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے ،تو بات بن جائے ۔پھر کیا تھا اسی گانے کی وجہ سے فلم قربانی ہٹ ہو گئی اور زینت امان بھارت کی نمبر ون ہیروئن بن گئی ۔پندرہ سال کی عمر میں نازیہ حسن کو فن فئیر ایوارڈ سے نواز گیا ۔وہ پاکستان کی پہلی گڑیا تھی جسے اس عمر میں موسیقی کے بڑے ایوارڈ سے نواز گیا ۔قربانی کی ریلیز کے بعد نازیہ اور ان کے بھائی زہیب حسن کا میوزک البم ریلیز ہوا جس کا نام تھا ڈسکو دیوانے ۔اس میوزک البم نے ریکارڈ بریکنگ بزنس کیا ۔ایشیاء کے میوزک چارٹ پر یہ البم نمبر ون رہا ۔نازیہ کے گائے گئے نغمے آج بھی ری میکس ہورہے ہیں اور مخلتف فلموں میں سنائی دے رہے ہیں ۔آج بھی نازیہ کی خوبصورت شخصیت اور آواز دنیا میں سنائی اور دیکھائی دیتی ہے۔اس انقلابی شخصیت نے انسانیت کے لئے بھی کام کیا ۔عالمی ادارے یونیسکو میں منشیات کے خلاف کام کیا ۔کیمرہ کیمرہ ان کا آخری میوزک البم تھا ۔کولمبیا یونیورسٹی کی طرف سے انہیں اسکالرشپ کی آفر دی گئی ۔لیکن اس زمانے میں وہ موزی مرض کینسر کا شکار ہو چکی تھی ۔پنتیس سال کی عمر میں نازیہ حسن کا انتقال ہو گیا ۔وہ لڑکی جس نے موسیقی سے دنیا بھر کو معطر کیا ،جوانی میں ہی انتقال کرگئی ۔کسی نے سچ کہا کہ نازیہ حسن نہ ہوتی تو پاکستان میں پاپ میوزک کا نام و نشان تک نہ ہوتا ۔پاپ موسیقی کو عروج تک پہنچانے والی نازیہ حسن ہمیشہ دنیا کے انسانون کے لئے ایک رول ماڈل رہیں گی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔