مونگ کی دال
مونگ کی دال غذائیت کے اعتبار سے بڑی اہم ہے۔مندرجہ ذیل عوامل پر توجہ دینے سے اس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
مونگ کی کاشت کے لئے گرم مرطوب آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں عام طور پر مونگ کی فصل موسمِ خریف میں جولائی سے اکتوبر تک کاشت و برداشت کی جاتی ہے، مگر آبپاش علاقوں میں مونگ کی بہاریہ فصل بھی کامیابی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ صوبہ سندھ میں بہاریہ فصل نسبتاً زیادہ کامیاب ہے۔
پنجاب میں مونگ کی کاشت کے بڑے علاقے بھکر، میانوالی اور لیہ کے اضلاع ہیں۔ اس کے علاوہ مونگ کی فصل سرگودھا، خوشاب اور جھنگ میں بھی کاشت ہوتی ہے۔ سندھ میں سانگھڑ، خیرپور، حیدرآباد۔ سرحد میں ہری پور، دیر، کرم ایجنسی اور بلوچستان میں بولان اور گوادر کے اضلاع میں بھی خاصے رقبے پر اس کی کاشت ہوتی ہے۔
زمین کا انتخاب اور تیاری
مونگ کی فصل آبپاش اور بارانی دونوں علاقوں میں کامیابی سے اُگائی جا سکتی ہے۔ ریتلی میرا سے بھاری میرا زمین مونگ کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ جب کہ سیم زدہ اور کلراٹھی زمین اس کی کاشت کے لئے نامناسب ہے۔ مونگ کی کاشت کے لئے زمین کا ہموار ہونا نہایت ضروری ہے تا کہ آبپاشی یا بارش کا پانی کھیت میں یکساں طور پر تقسیم ہو سکے۔ آبپاش علاقوںمیںراﺅنی کے بعد وتر آنے پر دو دفعہ ہل چلا کر زمین کو تیار کریں جب کہ بارانی علاقوں میں بارش سے پہلے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل اور بارش کے بعد وتر آنے پر دو دفعہ دیسی ہل چلا کر زمین کو اچھی طرح تیار کرنا چاہئیے۔ ہل چلانے کے بعد سہاگہ چلانا ضروری ہے تا کہ زمین اچھی طرح ہموار اور بُھر بُھری ہو جائے۔
آبپاشی
مونگ کی فصل کو آبپاش اور بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ وہ علاقے جہاں بارش کم ہوتی ہے وہا ں تین مرتبہ آبپاشی ضروری ہے۔ پہلا پانی کاشت سے تین ہفتے بعد، دوسرا پھول آنے پر اور تیسرا پھلیوں میں دانے بننے کے وقت۔ اگر خریف میں ان اوقات میں بارش ہو جائے تو پانی دینے کی ضرورت نہیں۔
جڑی ُبوٹیوں کی تلفی
جڑی بُوٹیاں فصل کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں اور پیداوار کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ جڑی بُوٹیوںکومندرجہ ذیل طریقوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
۱۔
بجائی سے پہلے گہرا ہل چلان کافی حد تک جڑی بُوٹیوںکا تدارک کیا جا سکتا ہے۔خصوصی طور پر بارانی علاقوں میں ایسا کرنا زیادہ سُود مند ثابت ہوتا ہے۔
۲۔
فصل پر پھول آنے سے پہلے ایک گوڈی کر کے جڑی بُوٹیوں کوضرور تلف کر دینا چاہئیے۔
کھادوں کا استعمال
بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہے جن کی زمین میں موجودگی اس کی قدرتی زرخیزی کو نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھاتی بھی ہے۔ پھلی دار اجناس (دالوں) میں یہ جرثومے Rhizobium bacteria) ) اُن کی جڑوں پر مخصوص قسم کے گھر (Nodules) بنا کر رہتے ہیںجو فضا میں وافر مقدار میں موجود ( 80 فی صد) پودوں کے لئے ناقابل استعمال نائٹروجن کو قابل استعمال بنا کر ان کی نائٹروجنی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ بعض حالات میں بچ جانے والی نائٹروجن اگلی فصل کے کام آ جاتی ہے۔ اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو دالوں کے لئے کیمیائی نائٹروجن کی ضرورت باقی نہیں رہتی لیکن اکثر کھیتوں میں مثلاًدالوں کے زیر کاشت آنے والی نئی زمینوں اور ایسی زمینوں جن پر پچھلے تین چار سال سے دالیں کاشت نہ کی گئی ہوں اِن جرثوموں کی تعداد مطلوبہ حد سے بُہت کم ہوتی ہے۔ تجربات سے ایسے اِشارے ملے ہیں کہ دالوں کے مختلف پیداواری علاقوں میں حیاتیاتی کھاد کے استعمال سے ان کی پیداوار میں 15 سے 25 فی صد تک اضافہ ممکن ہے۔ملک میں زرعی تحقیق کے کئی ادارے تجارتی بُنیادوں پر مختلف دالوں اور دیگر پھلی دار اجناس کے لئے حیاتیاتی کھاد فروخت کر رہے ہیں اور اس کے متعلق دیگر معلومات بھی شائع کر رہے ہیں۔
سرکو سپورا برگی دھبے
یہ مونگ کا انتہائی مہلک مرض ہے۔ جو سرکوسپورا (کینے سنس) نامی پھپھوند کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ اس بیماری کی علامات پتوں پر چھوٹے چھوٹے نیم گول اور بے ہنگم گہرے بھورے رنگ کے دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ان دھبوں کے کنارے گلابی مائل بھورے ہوتے ہیں۔ اس مرض کے تدارک کے لئے متاثرہ پودوں کے خس و خاشاک تلف کر دیئے جائیں اور قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔
کوڑھ
اس مرض کی علامات پودے کے تمام بالائی حصوں پر ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن زیادہ تر حملہ پتوں اور پھلیوں پر ظاہر ہوتا ہے پھلیوں پر دائرہ نما گہرے سفیدی مائل دھبے بن جاتے ہیں۔ اس مرض کا سبب ایک پھپھوند ہے جسے کال ٹاٹری کم لینڈی میوتھیم کہتے ہیں۔ اس بیماری کی روک تھام کے لئے تندرست اور بیماری سے پاک بیج کاشت کیا جائے۔
پیلا چتکبری وائرس
مونگ بین ییلو موزیک ایک وائرسی بیماری ہے جو رس چوسنے والے کیڑے سفید مکھی سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے نوزائیدہ پتوں پر چھوٹے چھوٹے پیلے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔سبز اور پیلے دھبے آھستہ آھستہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ چتری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں تمام کھیت پیلانظر آتا ہے۔چونکہ یہ مرض سفید مکھی کی وجہ سے پھیلتا ہے اس لئے اس مرض کے تدارک کے لئے سفید مکھی کا خاتمہ ضروری ہے..
ضرر رساں کیڑے اور ان کا انسداد
پنجاب میں بہاریہ مونگ میں اکثر
کیڑوں کا حملہ نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی تیلا کا حملہ مشاہدے میں آیا ہے۔موسم گرما میں مونگ کی فصل پر اکثر رس چوسنے والی سفید مکھی کا حملہ ہوتا ہے جس سے پودوں پر زرد رنگ کی چتری (Yellow Mosaic) نمودار ہوتی ہے۔ اس کیڑے کا حملہ عموماً اگست میں ہوتا ہے۔ صوبہ سندھ میں اکثر فصل اگنے کے فوراً بعد رس چوسنے والے کیڑوں (تیلا، سفید مکھی اور سست تیلا) کا حملہ ہوتا ہے۔اگرچہ بالدار سنڈی کا حملہ ہر سال باقاعدگی سے نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھار ہوتا ہے۔ اس کیڑے کے حملے کی صورت میں فصل کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ اس کیڑے کا حملہ اگست میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر، اکتوبر تک جاری رہتا ہے۔
جب فصل کی 80 سے 90 فی صد پھلیاں پک جائیں تو فصل کو کاٹ لینا چاہئیے۔ کٹائی صبح کے وقت کی جائے۔ فصل کو کھیت میں چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کی شکل میں 4 سے 5 دن پڑا رہنے دیں۔ جب پودے پوری طرح خشک ہو جائیںتو بیلوں یا تھریشر کی مدد سے گہائی کریں۔ دانوں کو چند روز تک دھوپ میں خشک کر کے سٹور کریں اور گودام کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔..