آج – ٢٥؍ستمبر ١٩٢٩
عالمِ قرآن، محدث، عربی زبان کے استاد اور علامہ اقبال کے استاد شمسُ العلماء ” مولوی سیّد میٖر حسنؒ صاحب “ کا یومِ وفات…
مولوی سید میر حسن کی پیدائش ٢٩ ربیع الاول ١٢٦٠ھ بمطابق ١٨؍اپریل ١٨٤٤ء کو سیالکوٹ میں ہوئی۔ سیالکوٹ اُس وقت سکھ سلطنت کا حصہ تھا۔ میر حسن مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، اُن کی ابتدائی تعلیم دِینی اعتبار سے ہوئی۔ عہد جوانی میں وہ کسی عطیہ پر زندگی بسر کرنے کو مخالف تھے۔ ١٨٦٣ء میں ١٩ سال کی عمر میں وہ دہلی پہنچے اور وہاں مرزا غالبؔ سے ملاقات کی۔ بعد ازاں مرے کالج، سیالکوٹ میں بطور استاد عربی زبان، فارسی زبان تدریس کرنے لگے۔
میر حسن سر سید احمد خان کے پرستار تھے۔ ہر خاص تقریب میں میر حسن سر سید احمد خان سے ملاقات کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ وہ محمڈن ایجوکیشن کانفرنس کے باقاعدہ دورہ کرنے والے اشخاص میں شامل تھے۔ سر سیّد احمد خاں جب موجودہ پنجاب، پاکستان کے دورے پر آئے تو اُن کا استقبال مولوی میر حسن نے کیا تھا۔ میر حسن اپنے علاقہ میں علی گڑھ تحریک کے نمایاں کارکن تھے۔
مولوی سید میر حسن کی وجہ شہرت اُن کے نامور شاگرد علامہ محمد اقبال ہیں۔ محمد اقبال نے آپ نے عربی زبان اور فارسی زبان کی تعلیم حاصل کی۔ محمد اقبال میں جذبہ شاعری کو بیدار کرنے والے میر حسن ہی تھے۔ محمد اقبال کی ابتدائی شاعری میں میر حسن کی تعلیمات کا اثر نظر آتا ہے۔ ١٩٢٣ء میں جب تاجِ برطانیہ کی جانب سے محمد اقبال کو سر (Sir) کا خطاب دیا جانے لگا تو اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ اُن کے استاد (مولوی میر حسن) کو بھی شمس العلماء کا خطاب دیا جائے وگرنہ وہ سر (Sir) کا خطاب قبول نہیں کریں گے۔ لیکن انگریز گورنر جنرل نے اصرار کیا کہ اُنہوں نے ہنوز کوئی کتاب تصنیف نہیں کی جس کے پیش نظر یہ خطاب نہیں دیا جاسکتا۔ محمد اقبال نے کہا: "میں خود اُن کی تصنیف ہوں"۔ اِس پر برطانوی حکومت کو مولوی میر حسن کو شمس العلماء کا خطاب دینا ہی پڑا۔
٢٥؍ستمبر ١٩٢٩ء، مولوی سیّد میر حسنؒ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔
المرسل : اعجاز زیڈ ایچ
✿ ❀ ✿