آج – 4/جنوری 1932
ہندوستان کی تحریکِ آزادی کے اہم رہنما، " رئیس الاحرار" اور مشہور و معروف شاعر” مولانا محمد علی جوہرؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
محمد علی نام، جوہرؔ تخلص۔ لقب ’’رئیس الاحرار‘‘ ۔ ١٠ دسمبر ۱۸۷۸ء میں رام پور میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ اور لنکن کالج، آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ ریاست ہائے بڑودہ اور رام پور میں ملازم رہے۔ ترک ملازمت کے بعد کلکتہ سے ہفتہ وار ’’ کامریڈ‘‘ اخبار جاری کیا۔دہلی میں ’’ہمدرد‘‘ کے نام سے اردو میں بھی اخبار کا اجرا کیا۔ ۱۹۱۴ء میں برطانوی پالیسی کے خلاف لکھنے پر آپ کو نظر بند کیا گیا۔۱۹۱۹ء میں رہائی کے بعد تحریک خلافت میں حصہ لیا۔ گاندھی کی معیت میں ملک کی آزادی وتحریک خلافت کی تنظیم وتبلیغ کی غرض سے تحریک موالات میں حصہ لیا جس کی وجہ سے دوبار جیل جانا پڑا۔ ۱۹۴۳ء میں رہا ہوئے اور اسی سال کانگریس کے صدر بنائے گئے۔ بعض ہندوؤں کی ذہنیت کی وجہ سے مولانا کانگریس سے الگ ہوگئے۔مولانا گول میز کانفرس میں شرکت کے لیے لندن گئے اور وہیں ۴؍جنوری ۱۹۳۱ء کو انتقال کرگئے۔ بیت المقدس میں دفن ہوئے۔ شاعری میں داغؔ کے شاگرد تھے۔ دیوان ’’جوہر‘‘ شائع ہوگیا ہے۔ محمد علی جوہرؔ انگریزی زبان کے صاحبِ طرز انشا پرداز تھے۔ ہندوستان کی آزادی کے بہت بڑے علم بردار اور مسلمانوں کے محبوب لیڈر تھے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز شاعر مولانا محمد علی جوہرؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
ہر سینہ آہ ہے ترے پیکاں کا منتظر
ہو انتخاب اے نگہِ یار دیکھ کر
—
نماز آتی ہے مجھ کو نہ وضو آتا ہے
سجدہ کر لیتا ہوں جب سامنے تو آتا ہے
—
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے
—
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
—
ساری دنیا یہ سمجھتی ہے کہ سودائی ہے
اب مرا ہوش میں آنا تری رسوائی ہے
—
وقارِ خون شہیدانِ کربلا کی قسم
یزید مورچہ جیتا ہے جنگ ہارا ہے
—
شکوہ صیاد کا بے جا ہے قفس میں بلبل
یاں تجھے آپ ترا طرزِ فغاں لایا ہے
—
تجھ سے کیا صبح تلک ساتھ نبھے گا اے عمر
شبِ فرقت کی جو گھڑیوں کا گزرنا ہے یہی
—
دورِ حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
—
خاک جینا ہے اگر موت سے ڈرنا ہے یہی
ہوسِ زیست ہو اس درجہ تو مرنا ہے یہی
—
بے خوف غیرِ دل کی اگر ترجماں نہ ہو
بہتر ہے اس سے یہ کہ سرے سے زباں نہ ہو
—
اس کی رسوائی کا بھی آیا نہ تجھ کو کچھ خیال
کس قدر بے باک تو اے دیدۂ تر ہو گیا
—
جوہرؔ اسیریوں کی کوئی انتہا بھی ہے
آزاد اک نظامِ پریشاں بنائیے
—
ہے کس کے بل پہ حضرتِ جوہرؔ یہ روکشی
ڈھونڈیں گے آپ کس کا سہارا خدا کے بعد
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
مولانا محمد علی جوہرؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ