مولاناکلب صادق کا ہمارے درمیان سے چلے جانا ،ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ مولانا ایک عرصہ سے بیمار تھے اور ایرا میڈیکل کالج میں مسلسل زیرعلاج تھے لیکن مشیت الٰہی کے آگے کس کا زور چلا ہے۔ ہر چیز کو اس کی جانب واپس جانا ہے۔ اللہ نے اس منارہ علم واتحاد کو بھی اپنی طرف بلالیا۔مرحوم نے ہمیشہ علم کی بالیدگی ، اتحاد کی اہمیت اور وقت کی قدر و قیمت کا درس دیا ہے۔مرحوم کہاکرتے تھے کہ قوم کی ترقی کے لیے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرے ۔ انہوں نے وصیت نامہ میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔
مولانا کلب صادق نے شیعہ ۔ سنی اتحاد کے ہمیشہ سے خواہاں تھے اور ہمہ تن سعی و کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ شیعہ ، سنی کو نہیں لڑاتا، سنی ، شیعہ کو نہیں لڑاتے ، دونوں کو جہالت لڑاتی ہے۔ جب تک ہمارے بیچ جہالت قائم رہے گی ، ہم ایک زندہ قوم نہیں بن سکتے۔
حقیر کی ابھی کچھ عرصہ سے پہلے ملاقات ہوئی تھی جب آ پ ایرا میڈیکل کالج میں زیر علاج تھے ۔ وہاں ملاقات میں بھی مولانا نے باربار تعلیمی عظمت کا ذکر کیا اور کہا کہ قوم کو ہونہار طالب کی شدید ضرورت ہے۔ملک و قوم کی ترقی علمی بالیدگی پر موقوف ہے اور اس کے لیے ہر فرد کو کوشاں رہنا چاہیے۔ اللہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔