آج – 31/دسمبر 1914
اردو تنقید کے بانیوں میں شامل۔ ممتاز قبل از جدید شاعر۔ مرزا غالب کے سوانح ’یاد گار غالب‘ لکھنے کےلئے مشہور شاعر” مولانا الطاف حسین حالیؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
مولانا الطاف حسین حالیؔ، 1253ھ میں بہ مقام پانی پت پیدا ہوئے ۔ نوسال کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ اس لیے تعلیم و تربیت کا معقول انتظام نہ ہوسکا ۔ لیکن انہیں حصول تعلیم کا بہت شوق تھا اس لیے فارسی اور عربی مختلف لوگوں سے شروع کی تھی کہ ان کے عزیزوں نے مجبور کرکے ان کی شادی کردی لیکن علم کے شوق نے انہیں زیادہ مجبور کیا ۔۔۔۔۔۔اور روپوش ہوکر دہلی چلے آئے یہاں مولوی نوازش علی سے صرف و نحو اور منطق پڑھی غالب سے فارسی پڑھی اور ایک دو فارسی کی غزلیں بھی کہہ کر غالبؔ کو دکھائیں عربی کی تعلیم کی تکمیل نہیں ہونے پائی تھی کہ پانی پت بلالیے گئے اس اثنا میں عذر ہوگیا اور چھ سات برس پانی پت ہی میں رہے اور مختلف لوگوں سے منطق و فلسفہ حدیث و تفسیر وقتاً فوقتاً پڑھتے رہے ۔ اتفاقا نواب مصطفی خاں کی مصاحبت میسر آگئی اور یہ انہیں کے پاس جہاں گیر آباد آگئے ۔ اب شعر و سخن کا شوق پھر ابھرا نواب کی طرح یہ بھی غزلیں جانگیر آباد سے دہلی غالبؔ کے پاس بھیجنے تھے ۔ شیفتہؔ کی صحبت نے ان کی مذاق اور غالبؔ کی شاگردی نے ان کے کماشاعری پر بہت اثر کیا ۔ شیفتہ کی وفات کے بعد یہ لاہور میں گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازم ہوگئے ۔ جہاں انہیں نگریزی سے اردو میں ترجمہ کی ہوئی کتابتیں درست کرنا پڑتی تھیں اس لیے ان کی انگریزی خیالات اور انگیزی طرزادا سے مناسبت پیدا ہوگئی اور جب ہالرائڈ ڈائرکٹر تعلیمات کے ایما سے لاہور میں جدید شاعری کے مشاعرے کی بنیاد ڈالی گئی تو حالیؔ نے چار مثنویاں ۔
(1) برکھارت (2) نشاطِ امید (3) مناظرۂ رحم و اصاف (4) حب وطن پڑھیں جو مقبول ہوئیں 1333ھ بمطابق 31 دسمبر 1914ء میں مولانا نے وفات پائی ۔
تصانیف: – حیات سعدی ۔ مقدمۂ شعر و شاعری ،یادگار غالب ، حیات جاوید وغیرہ بہت مشہور ہیں ۔ جدید شاعری کے علم بردار ہونے اور اردو شاعری میں اصلیت جوش اور سادگی کی روح پیدا کردینے کے علاوہ دہلویت ان کے کلام میں کس خوبی ، کمال استادی سے رچی ہوئی ہے اس کا اندازہ ذیل کے انتخاب سے ہوگا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز شاعر الطاف حسین حالیؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
—
ہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
—
یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
—
عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید
خود بخود دل میں ہے اک شخص سمایا جاتا
—
ہم نے اول سے پڑھی ہے یہ کتاب آخر تک
ہم سے پوچھے کوئی ہوتی ہے محبت کیسی
—
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
—
وہ امید کیا جس کی ہو انتہا
وہ وعدہ نہیں جو وفا ہو گیا
—
دل سے خیالِ دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
—
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
—
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
نہ وہ دیوار کی صورت ہے نہ در کی صورت
—
حالیؔ سخن میں شیفتہؔ سے مستفید ہے
غالبؔ کا معتقد ہے مقلد ہے میرؔ کا
—
شہد و شکر سے شیریں اردو زباں ہماری
ہوتی ہے جس کے بولے میٹھی زباں ہماری
—
آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم
—
تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا
—
بے قراری تھی سب امید ملاقات کے ساتھ
اب وہ اگلی سی درازی شبِ ہجراں میں نہیں
—
راہ کے طالب ہیں پر بے راہ پڑتے ہیں قدم
دیکھیے کیا ڈھونڈھتے ہیں اور کیا پاتے ہیں ہم
—
تعزیرِ جرم عشق ہے بے صرفہ محتسب
بڑھتا ہے اور ذوقِ گنہ یاں سزا کے بعد
—
حقِ وفا کے جو ہم جتانے لگے
آپ کچھ کہہ کے مسکرانے لگے
—
اب وہ اگلا سا التفات نہیں
جس پہ بھولے تھے ہم وہ بات نہیں
—
غمِ فرقت ہی میں مرنا ہو تو دشوار نہیں
شادی وصل بھی عاشق کو سزاوار نہیں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
الطاف حسین حالیؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ الطاف حسین حالیؔ کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔