.نبیءرحمتﷺکےخاندان سےاعلیٰ و افضل گھرانہ کوئی نہیں۔دنیائے عرب و عجم میں یہی گھرانہ کل بھی بے مثال اورباکمال تھا اور آج بھی ہے۔اس گھرانے پرسیرت النبیﷺ کی کتابوں میں بہت کچھ لکھاگیااور لکھاجاتارہےگا۔ نعتوں میں بھی اس گھرانے کے فضائل کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔اسی اعلیٰ خاندان کے ایک سپوت اورقادرالکلام شاعر سید عارف معین بلے نے ایک خوبصورت نعت اسی گھرانے کے تاریخی پس منظر کی روشنی میں سپرد قلم و قرطاس کرکےاردو ادب کےدامن کو نئی وسعت بخشی ہے۔آپ نے اس سے پہلے نور ِ اول اور حُسن مکمل ﷺ کےخاندانی پس منظر کےحوالے سے ایسی کوئی نعت نہیں پڑھی ہوگی۔اہم بات یہ ہے کہ یہ نعت بھی قصیدہء بردہ شریف کی خوبصورت زمین میں ہے،اسی لئے آپ کو مولایاصل ِ وسلم دائماً ابداً کی گونج بھی اس خوبصورت اور ایمان افراز نعت میں سنائی دے گی ۔ پہلے احادیث ِ نبوی ﷺ کی روشنی میں آپ اس خاندان کی عظمت و فضائل ملاحظہ فرمائیے تاکہ آپ اپنی نوعیت کی اس منفرد نعت کےزیادہ مزے لوٹ سکیں۔اور اس میں چُھپے مفاہیم و معانی سے مستفیض ہوسکیں ۔
’’حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل علیہ السلام سے بنی کنانہ کو منتخب کیا اور اولادِ کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب کیا اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب بخشا۔‘‘
اس حدیث مبارکہ کو امام مسلم نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نےاسے حدیث حسن قراردیا ہے۔اب اسے حوالے سے ایک اور معتبرحدیث ِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ملاحظہ کیجئے۔
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضي اﷲ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کیا: (یا رسول اﷲﷺ!) میں نے تمام زمین کے اطراف و اکناف اور گوشہ گوشہ کو چھان مارا ، مگر نہ تو میں نے محمد مصطفی ﷺ سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی میں نے بنو ہاشم کے گھر سے بڑھ کر بہتر کوئی گھر دیکھا۔‘‘ اس حدیث نبوی مصطفی ﷺ کو امام طبرانی اورلالکائی نے روایت کیا ہے۔
بہت سی احادیث بطورحوالہ رقم کی جاسکتی ہیں ۔ بس ایک اورحدیث پڑھ لیں تاکہ اس کے بعد سید عارف معین بلے کی منفرد نعت کوآپ کی ضیافت ِ طبع کیلئے ان صفحات کی زینت بنایاجاسکے
’’حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نکاح کے ساتھ پیدا ہوا ، غیر شرعی طریقہ پر میری ولادت نہیں ہوئی ، اور میری (یہ نسبی پاکیزگی ) حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر میرے ماں باپ (حضرت عبد اللہ اور حضرت آمنہ سلام اﷲ علیھا) کے مجھے جننے تک برقرار رہی”۔اس حدیث کو امام طبرانی، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
اب آپ ملاحظہ کیجئے قادرالکلام شاعر سید عارف معین بلے کی خوبصورت نعت جونبیء رحمت ﷺ کےخاندانی جلالت کی آئینہ دار ہے۔
مولا یاصلِّ وسلم : ہے گھرانہ آپ ﷺ کا دُنیا میں سب سے محترم
مدح نگار: سَیّد عارف معین بَلّے
ہے گھرانہ آپ کا دُنیا میں سب سے محترم
پنجتن سردارِ جَنّت، جَدّ ہیں معمارِ حرم
مرحَبا، صَلِّ علیٰ یہ خاندانِ ذِی حَشَم
اِس کا ہم سَر ہی نہیں، رَبِ محمدﷺ کی قسم
کیا حَسَب ہے؟ کیا نَسَب ہے سید ﷺ خیر الاُمم
ناز جس پر کرتے ہیں سب انبیائے محترم
ہیں ستارے انبیا تو چودھویں کا چاند آپ
کس سے دیں تشبیہ مولا آپ سے ہرشے ہے کم
چھان مارا مشرق و مغرب کو روح القدس نے
آپ سے افضل نہیں پایا، رسولِ ﷺمحتشم
آپ سے افضل گھرانہ بھی نہیں دیکھا حضورؐ
یہ گواہی دی ہے جبرائیل نے شاہِﷺ اُمم
آدمیت کی ہے یہ معراج کنبہ آپ ﷺکا
یکتا ہے دنیا میں یہ کنبہ رسولِ ﷺمحترم
کیا مقام و مرتبہ ہے آپﷺ کے اَنساب کا
آ گیا اللہ اکبر، میرے لب پر ایک دم
دُنیا بھر میں دوسرا ایسا گھرانہ ہی نہیں
حضرتِ جبریل کہتے ہیں رسولِ مختتم
انبیا کے امتیازی وصف اس کنبے میں ہیں
سوچئے، ان کو بیاں پھر کیسے کرسکتےہیں ہم
سب فرشتے آتے ہیں گھر میں سلامی کے لیے
اِس گھرانے پر خدائے عزّ و جل کا ہے کرم
تاج ِ ختم المرسلیں بھی اس گھرانے ہی میں ہے
یہ اِمامت کا ہے گہوارہ نبیِ ﷺ محترم
شاہ بھی آتے ہیں اپنی جھولی پھیلائے ہوئے
فقر کی دولت کے کیا کہنے، شہہِ ﷺخیرالاُمم
یہ وہ گھر ہے، جس میں جیتا جاگتا قرآن ہے
یہ گھرانہ وہ ہے، جس کے پاس ہے لوح و قلم
بن کے آئے ہیں گدا جس گھر میں جبریلِ امیں
یہ گھرانہ وہ ہے، جس کے ہیں فرشتے بھی خَدَم
کُنجیاں جنّت کے دروازوں کی، جس کے پاس ہیں
رَب نے بخشا ہے، اِسی گھر کو شفاعت کا عَلم
اس گھرانے کے فضائل، ہم بیاں کیسے کریں
اس گھرانے کے اُٹھائے رب نے بھی ناز و نِعم
ہم پہ بھی لازم ہے بھیجیں، اس گھرانے پر درود
جس گھرانے پر کیا خود رَب نے بھی پڑھ پڑھ کے دَم
دھوپ کے صحرا میں ٹھنڈی چھاؤں اہلِ بیت ہیں
گرمیوں میں یہ گھرانہ، سایۂ ابرِ کرم
زخم کھاکر بھی دعائیں دیں یہ اعلیٰ ظرف لوگ
پونچھ دیتے ہیں یہ اپنے دشمنوں کے اشکِ غم
امن کا پیغام بر، اِس گھر کا ہے اِک اِک مکیں
عِلم جس کا اسلحہ، ہتھیار ہے، جس کا قلم
قرض لے کر بھی سخاوت کا ہے جاری سلسلہ
کیا کہوں کہ سر بسر یہ خیر ہیں اہلِ کرم
ہے کوئی قرآن ، کوئی شرحِ قرآنِ حکیم
اِس گھرانے کی بھلا توصیف کیا لکھیں گے ہم
سب کتابیں اس گھرانے ہی پہ اُتری ہیں حضور
انبیا کے باپ ہیں، جدِ رسولﷺ محترم
آئیے، تاریخی پس منظر بھی ہوجائے بیاں
معتبر ساری کتابوں میں جو بے شک ہے رقم
وہ زمانہ ہو یا خطہ ہو، حَسَب ہو یا نَسَب
ہر حوالے سے ہیں ارفع، آپﷺ سب سے محترم
مرحبا صلّ ِعلیٰ مکی، قریشی، ہاشمی
فیض ہے ان نسبتوں کا از عرب تابہ عجم
مولا دھرتی دو گروہوں میں ہوئی ہے منقسم
ایک دنیائے عرب ہے، ایک دنیائے عجم
ان میں دنیائے عرب بہتر ہے کہتے تھے حضور
جس میں وہ پیدا ہوئے، ہے رب العزت کا کرم
پھر قبائل ان کے بھی تشکیل فرمائے گئے
جس میں ہے اعلیٰ قبیلہ آپ کا شاہِ ﷺ اُمم
آپﷺ کی بعثت سے پہلے بھی تھا یہ یکتا پرست
اس کے ہاتھوں سے ہوا توحید کا اونچا علم
سب سے پہلے چُن لیا تھا رب نے ابراہیم کو
اللہ اللہ، یہ ہے فرمانِ رسولِ ﷺ محترم
ان کے بارہ بیٹے تھے، جن میں سے اسماعیل پر
مرحبا، صلِّ علیٰ رَب کی رہی نگہِ کرم
صحیحِ مسلم میں ہے فرمانِ رسول ِذی حَشَم
حضرت اسماعیل کی اولاد ہی میں سے ہیں ہم
ان کی اولادِ نرینہ میں کنانہ تھے جناب
منتخب رب نے کیا ان کو، یہ ہے اُس کا کرم
پھر کنانہ کے قبیلے سے چُنا رب نے قریش
اس قبیلے میں بنی ہاشم تھے بے شک محترم
یوں بنی ہاشم سے رب نےمصطفیٰ کو چُن لیا
خاندانی یہ ہے پس منظر، یہ ہے جاہ و حشم
آئیے ، کردیں بیاں تفصیل اس اِجمال کی
آئیے، کچھ اور بھی پرتیں ہَٹا دیتے ہیں ہم
حسن ہیں دنیا و دیں کا، دو جہاں کی آبرو
آپ ﷺ سردارِ عرب ہیں، آپ ﷺ سید العجم
ساری مخلوقات میں ہے اشرف و افضل بشر
آپ افضل البشر ہیں سیدِ خیر الامم
جدِ امجد پانچویں ہیں سرور کونینﷺ کے
مرحبا ، حضرت قصیٰ ابن کلابِ ذی حشم
سب سے پہلے آپ ہی دنیا میں کہلائے قریش
یہ قبیلہ دم قدم سے آپ کے ہے محترم
یکجا کرنے کی بنا پر لوگ کہتے تھے قریش
یوں قبیلے کا بنا پہچان اسمِ محتشم
دارِ ندوہ بھی بنایا، کی ہیں اصلاحات بھی
گِن نہیں سکتے قصیٰ کی جتنی ہیں خدمات ہم
شان میں نازل ہوئی ہے اس کی سورۂ قریش
اس قبیلے پر ہوئے کب رب کے احسانات کم
بات ہے حضرت قصیٰ جدِ رسولِ پاک ﷺ کی
ان کے اک بیٹے مغیرہ تھے مکرّم، محترم
ہیں یہی وہ، نام جن کا ملتا ہے عبدِ مناف
مستند تاریخ میں ان کے محاسن ہیں رقم
حضرت ہاشم، مغیرہ کے تھے فرزندِ جلیل
حج میں جو آسانیاں پہنچاتے تھے سب کو بہم
سیدْ البطحا انھیں کہتے تھے سب اہلِ عرب
حضرت ہاشم تھے سردارِ قریشِ ذی حشم
اس قبیلے کے شجر سے پھوٹی یوں اک اور شاخ
نام ہے جس کا بنو ہاشم کتابوں میں رقم
شوربے میں توڑ کر دیتے تھے یہ خود روٹیاں
قحط میں بھی اَکل کا پہنچاتے تھے ساماں بہم
نام ان کا عمرو تھا ، پر پڑ گیا ہاشم لقب
یہ رئیسِ وقت ہیں، جدِ رسولِﷺ محتشم
حضرت ِہاشم ہیں پردادا رسول ﷺ اللہ کے
باپ عبدالمطلب کے ہیں، عرب کا ہیں حشم
حضرت ہاشم کے جڑواں بھائی عبدالشمس تھے
جب ہوئے پیدا بدن پیوست تھے ان کے بہم
کر دیا ان کو الگ تلوار کے اکِ وار سے
اس کو کہہ سکتے ہیں اِک تمہید خونریزی کی ہم
تھا اُمیہ نام اکِ فرزندِ عبدالشمس کا
حضرتِ ہاشم سے جس کے باپ کی عزت تھی کم
رفتہ رفتہ دشمنی میں ڈھل گیا یہ اختلاف
کیا کہیں تاریخ کیا؟ کی ہے اُمیّہ نے رقم
بن گئے سردار بھائی حضرت ہاشم کے بعد
ہوگئے جب مطّلب بھی راہیِ ءملکِ عدم
نظریں سب کی حضرتِ شیبہ پر آکر جم گئیں
دریا دل بھی ہو کوئی، فیاض ہو گا اِن سے کم
شیبہ عبدالمطّلب کے نام سے معروف ہیں
باپ عبداللہ کے ہیں جدِ رسولِ ﷺ محترم
رحمۃ للعٰلمیں کی، آپ نے کی پرورش
رحمتیں ان پر جو تھے سرچشمۂ جود و کرم
حضرت عبدالمطلب دنیا سے جب رخصت ہوئے
سایۂ شفقت ابوطالب نے پہنچایا بہم
سرپرستی آپ نے کی سرورِ کونینﷺ کی
مرحبا، اے نگہبانِ سیدِ ﷺ خیر الامم
آپ ہی کی گود میں کھیلے ہیں فخرِ دو جہاں
مرتبت کو آپ کی لیکن کہاں سمجھے ہیں ہم
آپ ہی کا گھر ہے گہوارہ رسولﷺ اللہ کا
جس پر آ آ کر فرشتے کرتے ہیں دن رات دَم
فاطمہ کے ہیں خُسر، حسنین کے دادا ہیں آپ
والدِ مشکل کشا، عمِ رسولِﷺ ذی حَشَم
سرورِ ﷺ کون و مکاں کی آپ ہی تو ڈھال تھے
بارشوں میں سائباں تھے، دھوپ میں ابرِ کرم
سیّدی قربت رہی باون برس ان کی نصیب
جب وہ بچھڑے آپﷺ پر ٹوٹا تھا اکِ کوہِ الم
ہوگئے تھے آپ ﷺ کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں
بن گئے تھے آپﷺ عام الحزن میں تصویرِ غم
نکلا ہے سورج امامت کا بھی اس گھر سے حضور
ہو گئی بے شک نبوت بھی یہیں پر مختتم
آپ ہی کا گھر ولایت کا بھی سرچشمہ حضور
مرکزِ رشد و ہدایت ہے، حرم کا ہے حرم
اس گھرانے پر ہوئی ہیں نعمتیں رب کی تمام
پنجتن کا آستاں دھرتی پہ ہے بے شک اِرم
چھان مارا مشرق و مغرب کو روح القدس نے
آپ ﷺسے افضل نہیں پایا رسولِ محتشم
آپ سے افضل گھرانہ بھی نہیں دیکھا حضورؐ
یہ گواہی دی ہے جبرائیل نے شاہِ ﷺ امم
آدمیت کی ہے یہ معراج کنبہ آپﷺ کا
یکتا ہے دنیا میں یہ کنبہ رسولِ ﷺمحترم
پھوٹتے ہیں اس گھرانے ہی سے چشمے نور کے
اس گھرانے ہی نے ہاتھوں سے بنایا ہے حَرَم
اس گھرانے ہی پہ نازل رب نے کی اُم الکتاب
یہ گھرانہ پاسبانِ حرمتِ لوح و قلم
مانتی ہے یہ بھی حاتم طائی کی بیٹی جناب
ہیں سخاوت میں بہت آگے نبیِ ﷺ محتشم
حضرت عبداللہ سے لے کر حضرت ِ آدم تلک
اِک سے بڑھ کر ایک ہے ،گویا نہیں ہے کوئی کم
مرحبا صلّ علیٰ مکی، قریشی، ہاشمی
اللہ اللہ، جس کو دیکھو صاحبِ جود و کرم
لب پہ اپنے آیا اِھدناالصراط المستقیم
جھلمائے اس گھرانے کے سبھی نقشِ قدم
ہر زمانے میں رہے ہیں شرک سے یہ دور دور
ان کے ہاتھوں میں رہا توحید کا اونچا عَلَم
پارسائی ہی رہی، اس کا ہمیشہ امتیاز
رکھاہے انسانیت کا اس گھرانے نے بھرم
مشکلوں میں بھی نظر آئے یہ راضی بر رضا
آزمائش میں رہا، اس کا سرِ تسلیم خم
عرش پر بھی ثبت ہیں نقشِ کفِ پائے رسول ﷺ
یہ گھرانہ اس زمیں پر آسماں سے کب ہے کم
سارے سردارانِ جنت بھی ہیں اس گھر کے مکیں
اس گھرانے ہی کا ہے اِک فرد مولودِ حرم
اللہ اللہ، پنجتن ہیں چادرِ تطہیر میں
ہیں یہ اہلِ بیت میرے مولا کے رَب کی قسم
پُشت میں آدم کی نورِ مصطفیٰ ﷺ رکھا گیا
جس سے ماتھا ہوگیا تھا، اُن کاروشن ایک دَم
حُکم پھر رب نے دیا، آدم کو اَب سجدہ کرو
کرلیا تھا سب فرشتوں نےسرِ تسلیم خَم
بوالبشر یوں دیکھو مسجودِ ملائک بن گئے
مرحبا ، صلِ علیٰ، نورِ محمد ﷺ کی قسم
کی حفاظت رب العزت نے سَدا اِس نور کی
اگلی نسلوں کو یہی پھر نور پہنچایا بَہم
پاک دامن عورتیں مر مِٹنے کو تیار تھیں
حضرتِ ہاشم کی، عبداللہ کے سَر کی قسم
اونٹ سو لے لو، ہمارے ساتھ شب کرلو بسر
پارسائی نے اِسے ٹھکرا دِیا تھا، ایک دَم
آپ کے اجداد کی پیشانیاں روشن رہیں
مرحبا ، صلِ علیٰ نورِ نبیِء ﷺ محترم
سب سے اچھے آپ ، سب سے اچھی اُمت آپ کی
سب سے اچھا آپ کا کنبہ، شہِ ﷺخیر الاُمم
اس گھرانے کی ہیں سب چیدہ، چُنیدہ ہستیاں
ان کے صدقے میں ہے رب کی بارشِ لطف وکرم
آپ ﷺ کو کوثر عطا فرمائی ہے اللہ نے
آنکھیں کھل جاتی ہیں کھولیں تو ذرا قرآن ہم
فاطمہ ، مولا علی، شبیر، شبر ، مرحبا
چار چاند آ کر لگائے آپ نے شاہﷺ اُمم
نسل، زھرا و علی سے آپﷺ کی مولا چلی
فاطمہ ہیں مادرِ آلِ نبیِ ءﷺ محتشم
حضرت عدنان ہیں اکیسیویں پیڑھی کا نام
حکم ہے سرکار کا آکر یہیں رک جائیں ہم
ہے گھرانہ آپ کا دینِ مبیں کا نگہباں
آبرو اسلام کی ہے، حرمتِ بیت الحرم
جس گھرانے پر کیا ہے ناز نبیوں نے حضور
دین و دنیا میں ہے اس کے دم سے ناموسِ قلم
اس گھرانے کے سبھی اصحاب کو اپنا سلام
میرے مولا رحمتیں تیری ہوں اِن پر دم بہ دم
سارے سردارانِ جنت ہیں اِسی گھر کے مکیں
اس گھرانے ہی نے کی تعمیر و تطہیرِ حرم
اس گھرانے میں رسالت ، اس گھرانے میں اِمام
یہ گھرانہ پاسبانِ حُرمتِ لوح و قَلَم
حُسن دُنیا بھر کا یکجا ہوگیا ہے کیا کہوں؟
اِس گھرانے پر ہے رَب کی بارشِ لطف و کرم
مخزنِ رُشد و ہدایت ، یہ گھرانہ ہی تو ہے
اِس گھرانے ہی کے پاس ہوگا شفاعت کاعَلَم
اِس گھرانےکی سخاوت ہے یقیناً دیدنی
بھوکا رہ کر بھی جو بھر دیتاہے اوروں کے شِکم
پشت میں تھا حضرت آدم کی نورِمصطفی
جان پائے یہ حدیثِ ابن عبداللہ سے ہم
پشت در پشت انبیا میں منتقل ہوتا رہا
مرحبا صلّ علیٰ نورِ رسولِ ذی حشم
اس گھرانے نے کیا تعمیر بیت اللہ حضور
مرکز و محور ہے یوں بھی اس گھرانے کا حرم
آپ پر اُم القریٰ کو ناز ہے اُمی لقب
جسم دنیا ہے تو مکہ تاج سے کب مولا کم
دنیا کے شہروں کی ماں نے لے لیا آغوش میں
آپ کی نسبت سے کھائی رب نے مکہ کی قسم
پارسائی، نیکی، خوش خُلقی، ملنساری حضور
ہیں محاسن اس کے تاریخی کتابوں میں رقم
ہے مروت اس گھرانے کے مکینوں کا شعار
ظلم ہو تو یہ نظر آتا ہے، پَر عالمی ہمم
روک دیتے ہیں برائی کو یہ بڑھ کر ہاتھ سے
بے بسی سے ٹوٹتے کب دیکھتے ہیں یہ ستم؟
بے سہاروں کا بھی بڑھ کر تھام لیتے ہیں یہ ہاتھ
پونچھ دیتے ہیں ہر اکِ مظلوم کے یہ اشکِ غم
بندگی ان کے لیے ہے خدمتِ خلقِ خدا
زخم بھرنے کا بھی پہنچاتے ہیں یہ ساماں بہم
موسموں کی شدتوں میں سائباں سب کے لیے
گرمیوں کی دھوپ میں ہیں سایۂ ابر ِکرم
جرأت و ہمت کے پیکر، شکر کے خوگر حضور
قوتِ ایماں نے بخشا صبر با درجہ اَتم
ہے تواضع ان کا مسلک، میزبانی ان کا شوق
انکساری ان کا شیوہ، سادگی ان کا حَشَم
اس سخاوت کی کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں مثال
بھوکے رہ کر بھی یہ بھر دیتے ہیں اوروں کے شکم
منبعِ جود و سخا ہے، مخزنِ فقر و غنا
ہے عرب کو ناز اس پر، رشک کرتا ہے عجم
حق کی خاطر مسکرا کر جان دے سکتا ہے پر
سامنے باطل کے سر ہوتا نہیں ہے اس کا خم
جیت لیتے ہیں یہ دل دشمن کا بھی اخلاق سے
گھر کے اِک اِک فرد کا ہتھیار ہے مولا قلم
ہے گھرانہ آپ ﷺ کا دُنیا میں سب سے محترم
پنجتن سردار ِ جَنّت ، جَدّ ہیں معمار ِ حرم