موجِ سخن ادبی گروپ ایک قدم اور آگے۔ خود کفیل ہونے کی منزل قریب۔
موجِ سخن ادبی گروپ میں فریدہ عالم فہمی کی کتاب 'کس سے کہوں' کی تقریبِ رونمائی اور فیس بک اور یوٹیوب مشاعرہ 117
اگست 21 2020
صدارت تقریبِ پذیرائی و مشاعرہ ڈاکٹر نثار احمد نثار کراچی۔
مہمانِ خصوصی جلیل نظامی حیدر آباد دکن
تلاوتِ کلامِ پاک بذریعہ ویڈیو
جلیل نظامی حیدر آباد دکن، بہت ہی خوبصورت آواز، ترنم اور سوز میں ان کی اپنی لکھی ہوئی نعت شریف۔
اظہارِ خیال
نسیم شیخ کراچی ناظم و نگران موجِ سخن و تقریب ہذا۔
' انسان کو اللہ تعالٰی نے دماغ اور دل دونوں کی قوتیں عطا کی ہیں۔ فریدہ عالم فہمی کی شاعری میں دل کی قوت کا بھرپور اظہار ہے۔
شجاع الزمان خان شاد کراچی۔ شاعری ذات کو تلاش کرنے کا ذریعہ ہے۔ بلا شک فریدہ عالم فہمی نے اپنی شاعری میں اپنے آپ کو تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ ان کی موجودہ شاعری میں نسائیت کا رنگ غالب ہے۔
ڈاکٹر احمد علی برقی دہلی انڈیا۔ اردو ادب اور شاعری میں ایک معتبر نام۔ انہوں نے منظوم انداز میں فریدہ عالم فہمی کی شاعری پر اظہارِ خیال کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فریدہ عالم فہمی کی شاعری روح پرورہے۔ مہر و محبت کا پیغام دیتی ہے۔ دردِ دروں کی عکاسی کرتی ہے اور معاشرتی ناہمواریوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
ابنِ عظیم فاطمی کراچی۔ فریدہ عالم فہمی نے اپنی شاعری میں اس دنیا کی حقیقت کے ساتھ ساتھ آخرت کی زندگی کی بھی نشان دہی کی ہے۔
صبیحہ سنبل علی گڑھ۔ شاعری انسان کی انفرادیت کو اجاگر کرتی ہے۔ 'کس سے کہوں' اس انفردیت کا بھرپور اظہار کرتی ہے۔ ان کے کلام میں ندرت ہے۔ شاعری فریدہ عالم کو اللہ تعالٰی کا ودیعت کردہ ایک تحفہ ہے۔ ان کی شاعری میں نسائی لہجہ بہت واضح اور غالب ہے۔
خالد فریدی علی گڑھ۔ فریدہ فہمی کے فنی سفر کے حوالے سے دعائیہ اشعار۔
احسان الٰہی احسان چکوال۔ فریدہ عالم فہمی کی شاعری کی نمایاں خصوصیات سادہ زبان میں جذبات کا خوبصورت اظہار، خیالات کا واضح پن۔ ابہام اور پیچیدگی سے گریز، اور اس دنیا کی زندگی کے ساتھ اگلی زندگی کو جوڑنے کا عمل۔ ان کا کلام موسیقی کے حوالے سے بہت موزوں ہے۔ فنی لحاظ سے ان کی شاعری میں کوئی نقص نہیں۔
جلیل نظامی حیدر آباد دکن۔ شعر گوئی کے لئے موزونیتِ طبع کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ تخلیق کار کو اپنی تخلیق کو فنی اعتبار سے پورا کرنے کے لئے محنت کی بہت ضرورت ہوتی ہے اور اسی صورت میں اس کا کلام مقبولیت حاصل کر سکتا ہے۔ فریدہ عالم میں شاعری کے تمام لوازمات موجود ہیں۔ بہتر مصرعوں کی گنجائش کہیں کہیں محسوس ہوتی ہے لیکن یہ گنجائش تو ہر تخلیق کار کی تخلیق میں موجود رہتی ہے۔ فریدہ عالم غمِ جاناں کو غمِ دوراں بنانے کا فن جانتی ہیں۔
فریدہ عالم فہمی کراچی۔ 'کس سے کہوں' میری ایک چھوٹی سی کوشش اور بڑا سا شوق ہے۔ جس کے پیچھے 35 سال کی محنت ہے۔ یہ جو کچھ بھی ہے آپ کے سامنے ہے۔ نسیم شیخ اور موجِ سخن کی ادبی ٹیم کا شکریہ کہ انہوں نے ہمیشہ مجھے اپنا حوصلہ برقرار رکھنے میں میری مدد کی۔
ڈاکٹر نثار احمد نثار کراچی صدرِ تقریب۔ کتاب پر روزنامہ جسارت کے سنڈے ایڈیشن پر تفصیلی تبصرہ لکھوں گا۔ فی الحال اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ فریدہ عالم نے نسائی پہلو کو بھرپور انداز میں پیش کیا ہے۔ امید ہے ان کا یہ شعری مجموعہ اردو ادب میں ایک قیمتی اضافہ کرے گا۔ کتاب بہت محنت سے شائع کی گئی ہے اور اس کا بے شک سارا کریڈٹ نسیم شیخ کو جاتا ہے۔
نسیم شیخ۔ کتاب پر تبصرہ کرنے والی تمام ٹیم کا شکریہ۔ اور صاحبِ صدر کا بھی۔ کہ انہوں نے اپنا قیمتی وقت دیا۔
اس کے ساتھ ہی اجلاس کا پہلا دور ختم ہوا اور دوسرے دور میں مشاعرے کا آغاز ہوا۔
ترتیب و تکمیل مشاعرہ
فریدہ عالم فہمی غزل
نسیم شیخ غزل
شجاع الزمان خان شاد غزل
ابنِ عظیم فاطمی غزل
خالد فریدی غزل
صبیحہ سنبل ترنم کے ساتھ غزل
احسان الٰہی احسان غزل
ڈاکٹر نثار احمد غزل
شہناز رحمت کلکتہ غزل
امیں اڈیرائی اڈیرو لعل سٹیشن سندھ غزل
جلیل نظامی ایک غزل تحت میں اور ایک ترنم کے ساتھ
سہیل ثاقب دمام سعودی عرب غزل
یاسر سعید صدیقی کراچی غزل
ابنِ عظیم فاطمی غزل
نسیم شیخ غزل
شجاع الزمان خان شاد نظم 'دیر مت کرنا'
احسان الٰہی احسان غزل
یاسر سعید صدیقی غزل
سہیل ثاقب غزل
جلیل نظامی غزل
ابنِ عظیم فاطمی دعائے خیر۔
Video link facebook
Video link youtube
احسان الٰہی احسان
ممبر موجِ سخن و
صدر ایوانِ ادب چکوال
شہرۂ آفاق ادبی گروپ موج سخن کے زیر اہتمام فریدہ عالم فہمی کے پہلے شعری مجموعے ’’ کس سے کہوں ‘‘ کی آنلاین تقریب رونمائی پر منطوم تاثرات
احمد علی برقی اعظمی
پے نہایت روح پرور ایف اے فہمی کا کلام
آج کی یہ محفلِ ’’ موجِ سخن ‘‘ ہے جس کے نام
رونمائی کی مبارکباد دیتا ہوں انھیں
آنلاین ہو رہا ہے آج جس کا اہتمام
شعری مجموعے کا ہے عنوان یہ ’’ کس سے کہوں ‘‘
کوئی سنتا ہی نہیں مہر و محبت کا پیام
کربِ تنہائی کا ہے احساس غزلوں سے عیاں
ایسا لگتا ہے ہوں جیسے ترجمانِ خاص و عام
چشمِ میگوں کا کچھ انداز سے ہے تذکرہ
پی رہے ہوں لوگ جیسے بادۂ عشرت کا نام
ان کے جن اشعار میں سوز دروں کا ذکر ہے
کردیا ہو جیسے اس نے ہجر میں جینا حرام
دوسرے مجموعے کی بھی رونمائی جلد ہو
ان کا رخشِ فکر ہو راہِ ادب میں تیزگام
ہر کسی کا ہو یہ منظورِ نظر ’’ کس سے کہوں ‘‘
ہوں وہ دنیائے ادب میں اور برقی نیک نام