( سائیکالوجی کی روشنی میں )
محبت اور نفسیاتی بیماریاں
محبت کو بیماری اور پاگل پن تصور کرنا کوئی نئی بات نہیں دنیا کے ہر ادب میں محبت کو جنون اور پاگل پن کے ساتھ تعبیر کر کے ذہنی عارضہ قرار دیا گیا ہے۔ جس میں دل عقل کو ماؤف کردیتا ہے اور انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب ہوجاتی ہے ۔ قدیم زمانہ میں کم علمی کی وجہ سے اسکے اصل محرکات وجوہات کو سمجھنا غیر ممکن تھا۔ لیکن غالب نے آج سے کئ سو سال پہلے کہہ تھا
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
غالب کا عشق کو دماغی خلل کہنا درست اور سائنسی محسوس ہوتا ہے ۔غالب نے دیوانگی کی نیوروسائنس کو جس اختصار سے مصرعے میں سمیٹا واقعی حیران کن اور قابلِ صد تحسین ہے۔
آج نہ صرف محبت کو دماغی عارضے سےتعبیر کیا جاتا ہے بلکہ اس بیماری کے تدارک کیلیئے سائیکالوجسٹ ادوایات بھی تجویز کرتے ہیں ۔ آج اس عارضے کو اس سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور مارکیٹ میں Anti love ڈرگز بھی ذہنی خلشوں کے تدارک کیلئے دستیاب ہیں ۔ عشق و محبت کے جذبات جب جنونیت کی سرحدوں کو چھوتے ھیں اور فکر و وہم کی گہرائیاں خوف و ڈر کے مقفل ایوانوں کو پہنچتی ہیں تو ذہنِ انسانی میں وہ انقلاباتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کے عشاق موت کو گلے لگاتے وقت ایک پل بھی سوچنا گوارہ نہیں کرتے۔ محبت کی سرزمین سے سر اٹھانی والی خوفناک بیماریوں کی درجہ بندی کا رخ کیا جائے تو سائیکالوجسٹ ان بیماریوں کو کچھ یوں ترتیب دیتے ہیں ۔
1) Erotomania
2) Obsessive Love
3 ) Attachment Disorder
4) Relationship OCD (ROCD)
1 ) Erotomania
عشق و محبت میں اکثر انسان یہ تصور کرنے لگتے ہیں ان کا محبوب ان سے زیادہ محبت نہیں کرتا جبکہ انکی دیوانگی کی شدت اپنے محبوب سے بہت زیادہ ہے ۔ یہ شکوہ جذبات کی سیڑھیوں سے پروان چڑھتا ہے اور اکثر اہلِ الفت و محبت کو پریشانی و پژمردگی کے زندان میں قید رکھتا ہے۔ طرح طرح کے خیالات اسکی بے بسی و لاچاری اور طلبِ محبت کی شدت کو بڑھا کر اسکو احساسِ کمتری کے ایسے سمندر میں غرق کرتے ہیں کہ انسان چڑچڑاہٹ کا نہ صرف شکار ہوجاتا ہے بلکہ چڑچڑا پن اسکے مزاج کا مستقل جز بن جاتا ھے۔ یہ وہم اور گمان حقیقت سے لاتعلقی کے باوجود بھی انسان کو افسردگی کے دائرے میں محصور کردیتا اور انسانی مزاج اور سے منسلک اندازِ زندگی کسی قیامت سے کم نہیں ہوتے ۔ ہر روز یہ اوہام و گمان اس کو پریشان کرتے ہیں اور اسکی زندگی کو خاموشی سے اجیرن بنا دیتے ہیں۔
اسی طرح وہم و گمان کچھ لوگوں کو اس طرح اپنے سحر میں لپیٹتے ہیں کہ وہ Erotomania جیسی خطرناک اور قابلِ ترس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری میں انسان یہ گمان کرنے لگ جاتا ہے کے کوئی شخص اس سے خفیہ طور پہ بہت محبت کرتا ہے اور عمومی طور پہ وہ شخص کوئی نامور اور مشہور شخصیت ہوتی ہے۔ اس عارضے میں ذہن حقیقت پر وہم کی ایسی طلسماتی چادر ڈھکتا ھے کے انسان اس وہم سے تائب ہونے اور اسکو اپنا وہم سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہوتا۔
وہ مختلف طریقے سے اس شخص کو اپنے دل کا حال بتانے کیلئے خط لکھتا ہے یا سوشل میڈیا کے استعمال سے اپنے دل کی آواز پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور کبھی تو وہمی دیوانگی اس قدر بڑھ جاتی ہے کے وہ شخص مجمع میں اس شخص سے روبرو ملنے کی کوشش کرتا ھے اور اسکو اپنے دل کی بات بتانا چاہتا ہے۔ اس مرض میں مبتلاء ذہنی مریضوں کو اگر ان کے وہم سے آگاہ بھی کیا جائے تو وہ یہ بات ماننے سے صاف انکار کردیتے ہیں ۔ اور اگر بذاتِ خود وہ شخص جس کے عشق کے وہم میں مریض گرفتار ہوتا ہے خود بھی اسکو بتائے کے وہ اس سے پیار محبت نہیں کرتا تو اسکا ذہن یہ بات ماننے سے بھی انکار کردیتا ہے اور اسکو کوئی مصلحتی چلن گمان کر کے حقیقت سے دوری بنائی رکھتا ہے ۔اکثر اس وہم کی طوالت مریض کی موت سے جاملتی ہے۔
2) Obsessive love
اگرچہ Obsessive love کو DSM-5 کے مطابق ذہنی بیماریوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا لیکن سائکیٹرک ( psychiatric ) کی کثیر تعداد اسکو ذہنی عارضے سے تعبیر کرتی ہے اور اسکے تدارک کیلیئے علاج بھی تجویز کرتی ہے ۔ اہلِ الفت میں سب سے خطرناک اور راہِ موت سے متصل اس بیماری کے نقوش تاریخ میں جا بجا ملتے ہیں ۔ اس بیماری میں محب اپنی محبت میں جنونی حد تک پہنچ جاتا ہے اور اسکو اپنی محبت اور محبوب کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آتا ۔ اس مرض کا مبتلاء کہیں لیلیٰ کی گلی کے کتے کے پاؤں چومتا پایا جاتا ہے تو کبھی کوئی اس جنون کا شکار حصولِ محبت کیلئے پہاڑ کو چیڑنے کیلئے رضا مند ہوجاتا ہے۔ اس مرض کے شکار کو محبوب اور اس سے نسبت رکھنے والی ہر شئے سے الفت ہوجاتی ہے اور وہ اسکو پانے کیلیئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے ۔اگر ایسے جنونی عشاق کو کبھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تو یہ موت کو گلے لگانے سے نہیں گھبراتے اور عشق میں اپنی جان دینے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اکثر ناکامی کے بعد یا تو پاگل ہوجاتے ہیں یا خود کو ختم کر کے اپنی محبت کا ثبوت رقم کر جاتے ہیں ۔
3) Attachment Disorder
یہ مرض بچپن کے زمانے سے تشکیل پاتا ہے۔ وہ لوگ جو بچپن سے ہی محبت و شفقت کے سایے سے محروم رہے ہوں اور اس عارضے کا اکثر شکار ہوجاتے ہیں اس عارضے کے جنم میں درج ذیل وجوہات کلیدی کردار ادا کرتی ہیں ۔
۱) یتیمی یا سرپرست کا نہ ہونا
۲) نظر انداز ہونا
۳) بچپن میں سر پرست سے جدا ہونا
4) بار بار سر پرست کا تبدیل ہونا
ان وجوہات کے سبب نومولود بچپن میں شفقت و محبت سے محروم رہ جاتا ھے ۔ لمسِ محبت سے محروم ہونا اور پیار اور شفقت سے محروم ہونا اسکے ذہن میں خانہ لاشعور میں محفوظ ہوجاتا ھے۔ اور شباب میں جب اس کا کسی کے تعلق کے ساتھ تعلق کا دور آتا ھے تو وہ درج ذیل دو انتہاؤں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتا ھے۔
۱) محبت اور تعلق سے گریزاں رہتا ھے
۲) محبت میں جنونیت کی حد تک شامل ہوجاتا ہے
پہلی انتہا یعنی محبت سے گریزاں اور دوری بنائے رکھنا کی وجہ اسکے بچپن کی داستان سے منسلک ہوتا ہے ۔ بچپن میں محبت و شفقت سے محروم رہنا اسکے اندر خوف اور غیر یقینی پیدا کردیتا ھے ۔ وہ کسی کو معتبر اور قابلِ اعتماد سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔
جبکہ دوسری انتہاء اس کے اس زخمِ بچپن کی مرہم ہوتی ہے اور بچپن میں نہ ملنے والی محبت و شفقت کی خلاء کو پر کرنے کیلیئے وہ جنونی حد تک اپنی محبت کو ترجیح دینے لگ جاتا ہے۔
4) Relationship OCD (ROCD)
اس بیماری کو سمجھنے کیلیئے
Obsessive Compulsive Disorder
کو سمجھنا ضروری ہے اس مرض میں مبتلاء شخص عجب خوف اور وہم میں مبتلاء ہوجاتا ھے اور اسکے ذہن میں مسلسل وہی وہم گھومتا رہتا ھے ۔ جیسے کچھ لوگ جراثیم کے متعلق اس وہم میں گرفتار ہوجاتے ہیں کے ان کے اردگرد بہت جراثیم ہیں ۔ اور کسی بھی شئے کو چھونے کے بعد انکو لگتا ہے ہزاروں جراثیم ان کے ہاتھ سے چمٹ گئے ہیں ۔ اسی طرح مریض کے ذہن میں جراثیم سے بچاؤ کیلئے ایک مسلسل جنگ جاری رہتی ھے۔ اور وہ بار بار خود کو بچانے کیلئے ہاتھ دھوتا ہے ۔ کچھ اس طرح کے وہم کی صورت اہلِ محبت کے ساتھ پیش آتی ہے۔
Relationship OCD (ROCD)
محبت میں گرفتار لوگوں میں سب سے عام ذہنی بیماری Relationship Obsessive
Compulsive Disorder
ہے۔ اس عارضے کے شکار مریض پر ہمہ وقت وہم اور خوف کے خیالات کا سایہ رہتا ہے۔ مریض اپنے ذہن میں اپنی محبت کے بارے میں طرح طرح کے شکوک و شبہات کا خطرناک حد تک شکار ہوجاتا ھے۔ اسکے ذہن میں اپنے محبوب اور اپنی محبت پر بار بار سوالات جنم لیتے ہیں ۔ جیسے کے مریض ان اوہام و خیالات میں گرفتار رہتا ہے کے اسکا محبوب کیا اس سے سچی محبت کرتا ھے۔؟؟؟ کیا وہ اسکو تنہا چھوڑ دے گا۔۔؟؟؟ کیا وہ جنونی حد تک اس سے محبت کرتا ھے۔؟؟؟ یا صرف ٹائم پاس اور وقتی فوائد کیلئے اسکی محبت محدود ھے۔۔؟؟ کیا اس کا کسی اور کے ساتھ چکر تو نہیں ۔؟؟؟
اس طرح کے خیالات اور شکوک و شبہات اسے ہمہ وقت پریشان رکھتے ہیں ۔ یہ وہم و گمان نہ صرف اسکو پریشانی اور ذہنی دباؤ کا شکار رکھتے ہیں بلکہ مریض ایسے افکار کی وجہ سے مسلسل خوفزدہ اور سہما ہوا رہتا۔ اپنے ذہن میں اٹھنے والے شکوک و شبہات کو کبھی حقیقت تصور کر کے اپنی پریشانی میں اضافہ کرنا تو کبھی اپنے شکوک و شبہات کی تصدیق کیلیئے کوئی راستہ نکالنا مریض کا مزاجِ مستقل بن کے رہ جاتا ہے اور آہستہ آہستہ وہ پریشانی و گھٹن کے اندھا ٹوپ اندھیروں میں خود کو اس حد تک گمراہ کر بیٹھتا ہے کے راحت و مسرت سے اسکا کوئی تعلق باقی نہیں رہتا ۔ صرف وہم اور شکوک و شبہات اسکے ذہن پر مستقل راج کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس مرض میں مبتلاء مریض اپنے شکوک و شبہات کی تصدیق کیلیئے خفیہ طور پر اپنے محبوب کا موبائل بھی چیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسکے ہر انداز اور ہر بات کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ایسے مریض اپنی بربادی و پریشانی کی آتش کے خود موجد ہوتے ہیں اور خود ہی اس آگ میں جلتے رہتے ہیں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...