دنیا بھر کے 7 ارب سے زائد انسان عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کا شکار ہیں ۔ اس مہلک اور جان لیوا مرض سے محفوظ رہنے کیلئے جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ان میں سب سے زیادہ صفائی، تنہائی اور فاصلہ رکھنے کو اولین ترجیح حاصل ہے ۔
مسلمانوں کو سب سے زیادہ محبت اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور اس کے بعد اپنی جان و اولاد اور اپنے والدین سے محبت ہے اور اس کے بعد اپنے دوست و احباب اور رشتہ داروں سمیت تمام انسانیت سے محبت ہے ۔ جبکہ شہروں کے حوالے سے سب سے زیادہ محبت مکہ اور مدینہ سے اور مقامات کے حوالے سے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمیت مساجد اور برگزیدہ ہستیوں کے مزارات سے محبت اور عقیدت ہے ۔ مسلمانوں کو حج و عمرہ اور رمضان المبارک کے روزوں سے بھی محبت ہے، مگر اب یہ سب کچھ لاک ڈاون کی نذر ہو چکے ہیں ۔ ان سب سے وابستہ محبت کا اب کھل کر اظہار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کے ثبوت کے لیے اپنی محبت کا عملی مظاہرہ کیا جا سکتا ہے ۔
مغرب کے معاشرے اور ماحول کے بارے میں مجھے صحیح معلومات نہیں ہیں البتہ مشرق کے ماحول کے متعلق میں جانتا ہوں کہ یہاں مسلم ہوں یا غیر مسلم یہ لوگ اپنے والدین کا بہت زیادہ احترام اور اپنی اولاد سے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں ۔ کورونا وائرس نے اس احترام اور پیار، محبت، عقیدت اور شفقت کے روایتی اظہار پر پابندیاں عائد کرا دی ہیں ۔ اب ہم اپنے والدین کے ہاتھ اور پاؤں کو نہ چھو سکتے ہیں اور نہ ہی ہم اپنی اولاد کو شفقت کے تحت بوسہ دے سکتے ہیں ۔ پہلے ہم مہمانوں کی آمد پر خوش ہوتے تھے مگر اب اس کرونا وائرس کے باعث مہمانوں کی آمد پر پریشان ہوجاتے ہیں ۔ پہلے ہم اپنے دوست و احباب سے اظہار محبت کے طور پر مصافحہ، معانقہ کرتے اور گلے لگاتے تھے مگر اب یہ سب کچھ ہم نہیں کر سکتے ۔ اگر کوئی کسی کو محبت کے اظہار کی غرض سے پھول یا کچھ اور تحفے تحائف پیش کیا کرتا تھا تو اب وہ بھی مشکوک بلکہ غیر ممکن ہو چکا ہے ۔ اب تک کورونا وائرس کے باعث امریکہ و دیگر ممالک سمیت دنیا بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ ابھی تک اس مرض کا علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے اس لیئے اس سے بچنے کے لیے صرف صفائی اور لاک ڈاون کرنا ہے ۔
گزشتہ دنوں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدے دار ڈاکٹر حضرات نے حکومت اور علماء سے اپیل کی ہےکہ وہ لاک ڈاون کو سخت کریں ورنہ صورتحال انتہائی خطرناک رخ اختیار کر جائے گی اور ان کے ایک روز بعد کراچی کی خواتین ڈاکٹرز نے بھی اسی سلسلے میں پریس کانفرنس سے روتے ہوئے خطاب کیا کہ ہم ہاتھ جوڑ کر اپیل کر رہے ہیں کہ انسانوں کو اس مہلک مرض سے محفوظ رہنے کیلئے سخت لاک ڈاون کیا جائے بصورت دیگر جو کچھ ہوگا وہ بہت بھیانک ہوگا ۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی عالمی برادری کو خطرے کی گھنٹی سے خبردار کرتےہوئے لاک ڈاون پر زیادہ سے زیادہ عمل درآمد کروانے کا مشورہ دیا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے انتباہ ہو یا ہمارے چیختے ہوئے ڈاکٹرز ہوں یا ہماری روتی ہوئی لیڈی ڈاکٹر صاحبائیں ہوں ان کی طرف سے سخت لاک ڈاون کی تجویز انسانیت سے محبت کا عملی ثبوت ہے ۔ اس وقت حالات کا تقاضا یہی ہے کہ لاک ڈاون کو سخت کیا جائے یہی اپنے آپ اور فیملی سے محبت کا تقاضا ہے ۔یہاں اس بات کا بھی خیال رکھاجائے کہ لاک ڈاون کے دوران ہونے والے متاثرین میں مزدور اور سفید پوش طبقہ کے افراد پاکستان میں کروڑوں کی تعداد میں ہیں جن کی مدد اور معاونت کےلئے حکومت اور صاحب حیثیت افراد اور فلاحی و سماجی اداروں کی جانب سے بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے اور اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں کافی کام ہو بھی رہا ہے لیکن مزید اقدامات کی ضرورت بہرحال ہے ۔
ویسے اگر دیکھا جائے تو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں افراد گزشتہ 70سال سے جبری لاک ڈاون کا شکار ہیں جس پر عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کر بیٹھی ہے ۔ جبکہ کشمیر میں 8 ماہ سے کرفیو بھی نافذ ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں مگر افسوس کہ ہمارے مسلمان سربراہان مملکت و حکومت بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...