محبت کا بڑھاپہ اور پینشن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے آج تک کبھی بھی مستقل محبت نہیں ملی ، کبھی ایک ہفتہ کبھی دو چار ماہ یا بہت زیادہ ہوا تو دو چار سال ، وقفوں میں میں دوسروں کی محبت پہ گزارا کرتا رہا، کبھی اُن سے اُدھار مانگ کر اُن کے خطوط پڑھتا رہا ، کبھی ہفتہ دو ہفتے کے لیے اُن سے اُن کی البم ادھار لے آتا اور گھر بیٹھ کر دیکھتا رہتا کبھی صلح کے نام پہ ان کو لڑانے کی کوشش کرتا رہتا اور اپنے لیے مستقل جگہ بنانے کی کوشش کرتا ، مگر ان سب نے مستقل محبتوں کے تعویز اپنے گلوں میں ڈالے ہوئے تھے ، بلکہ بعض نے مستقل محبت کی انشورشیں بھی کرا رکھی تھیں، مستقل محبت کے چند بنیادی فائیدے ہیں مثلأ آپ کو سلانہ چھٹیاں مل جاتی ہیں ان چھٹیوں میں آپ کہیں اور بھی عارضی محبت کر سکتے ہیں — بیماری کا بہانہ کر کے بھی چند چھٹیاں مل جاتی ہیں جس میں آپ کو دن رات کی محبت کرنے سے جو تھکاوٹ ہو جاتی ہے اُسے گھر میں آرام کرنے سے ختم کر سکتے ہیں اور سب سے بڑ ھ کر اگر آپ کی مستقل محبت کی مشہوری اچھی ہو تو آپ کو پارٹ تائیم بھی محبت مل جاتی ہے ، عارضی محبت میں آپ دن رات جتنی محبت کرتے ہیں اُسی کا معاوضہ ملتا ہے نہ کوئی چھٹی نہ کوئی ایکسٹرا بونس ، اور آپ کی غلطی ہو یا نہ ہو کمپنی جب اپنا نقصان دیکھے وہ آپ کو انہی پاؤں پہ ہی آپ کو نکال دیا جاتا ہے
، بس ایک اُمید رہتی تھی کہ عنقریب مستقل محبت مل جائے گی لہذا کبھی بہت زیادہ پریشان بھی نہ ہوا اور اسی لیے کچھ پس انادز بھی نہ کیا ۔ یہ بات صیح ہے کہ وقفے زیادہ طویل نہ ہوتے ، تھوڑی سی تگ و دوڑ کے بعد کوئی نہ کوئی محبت مل ہی جاتی اور لگتا بس یہ آخری ہے مگر کچھ نہ کچھ ہو جاتا کبھی میری طرف سے کبھی دوسری طرف سے اور مین پھر سڑک پہ آجاتا ، بس پهر میں ہوتا سگریٹ ہوتے اور ،،، اور گلاس ہوتے اور محبتوں کے ناول ہوتے ، جب بھی کوئی نئی محبت شروع کرتا لوگوں کو میرے لباس ، میری شاعری ، میرے جلدی جلدی کسی کام پہ جانے کے بہانوں ، سے پتہ چل جاتا ، اور بجائے مجھے مبارک باد دینے کے مجھ سے پوچھتے کب استعفی دو گئے یا کب نکالے جاؤ گئے ، ان عارضی محبتوں کی وجہ سے میں کبھی ویزٹینگ کارڈ بهی نہ چھپوا سکا ، ابھی کارڈ چھپوانے کا سوچ ہی رہا ہوتا تو سڑک پہ ہوتا ، بس اسی طرح اس عمر میں آگیا ہوں اور اب عارضی محبتیں کرتے کرتے ریٹائرڈ ہو رہا ہوں لہذا کسی پینشن کا حق دار بھی نہیں ہوں
————–
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“