کیا غالب کی ان باتوں مِیں کوئی گہرائی یا گیرائی ہے؟
1۔ ایک مرتبہ جب ماہ رمضان گزر چکا تو بہادر شاہ بادشاہ نے مرزا صاحب سے پوچھا کہ :
’’مرزا تم نے کتنے روز ے رکھے؟ ‘‘مرزا صاحب نے جواب دیا:پیرو مرشد ایک نہیں رکھا۔‘‘
ایک مرتبہ ماہ رمضان میں مرزا غالبؔ نواب حسین مرزا کے ہاں گئے اور پان منگاکر کھایا۔ ایک متقی پرہیزگار شخص جو پاس ہی بیٹھے تھے بڑے متعجب ہوئے اور پوچھا ’’حضرت آپ روزہ نہیں رکھتے؟‘‘مرزا صاحب نے مسکراکر کہا۔’’شیطان غالب۔"
-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-
2۔ مرزا غالب اپنے روزہ دار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے لکھتے ہیں :
"دھوپ بہت تیز ہے۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں۔ کبھی پانی پی لیا ، کبھی حقہ پی لیا ، کبھی کوئی روٹی کا ٹکڑا کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجب فہم رکھتے ہیں۔ میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تُو روزہ نہیں رکھتا۔ یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ نہ رکھنا اور روزہ بہلانا اور بات ہے۔"
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...