مرزا عبد القادر بیدل ؔکی شاعری کا اولین مقصد اخلاق حسنہ کی تعلیم ہی تھی: ڈاکٹر سید احسن الظفر
شعبۂ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی میں’’ کلام بیدل ؔمیں اخلاقی اقدار ‘‘پر توسیعی خطبہ کا اہتمام
بیدل ؔکا تعارف معاشرہ کے ایک مصلح شاعر کی حیثیت سے کیا جاتا ہے ۔ اس نے اخلاق حمیدہ کے بابت اپنے نت نئے افکار وخیالات کا اظہار نہایت خوش اسلوبی سے کیا ہے ۔ بہت سے اشعار میں جود وکرم ، احسان وانعام ، خندہ پیشانی وتازہ روئی، انسان دوستی ومحبت ،اتفاق ویگانگت، انکساری وفروتنی، عیب پوشی، راست بازی ، صاف دلی ، شیریں کلامی وغیرہ اخلاقی اقدروں سے آراستگی اور کینہ وحسد، کبر وغرور ، عجب وخود پسندی، غیبت وعیب جوئی ، ظلم وجبر وغیرہ اخلاق رذیلہ سے دامن کشی پر اپنا پورا زور قلم صرف کردیا ہے اور نفیس اشعار کہے ہیں بلکہ اپنی شاعری کا مقصد ہی اسے قرار دیا ہے ، ان خیالات کا اظہار بیدل شناس کے نام سے معروف ممتازمحقق وناقد ڈاکٹرسید احسن الظفر صاحب ، سابق ریڈر شعبۂ فارسی لکھنؤیونیورسٹی نے، شعبۂ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی میں ’’کلام بیدل میں اخلاقی اقدار‘‘ کے موضوع پر توسیعی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا ۔انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور ہندوستان کے تمام شعراء میں گنتی کے چند کو چھوڑ کر بیدل سب سے بڑا مربی فن اور معلم اخلاق ہے، اس کے شعری اور نثری کارناموں کا غائر مطالعہ کرنے سے یہ سبق ملتا ہے کہ فن اور اخلاق کے درمیان کوئی بیگانگی نہیں ہے بلکہ فن کی تربیت بغیر تہذیب اخلاق کے ممکن نہیں اور اصل فن وہی ہے جو اخلاق کی تہذیب میں مددگار ثابت ہو، بیدل کا اولین مقصد یہ تھا کہ وہ انسان کے نفس واخلاق میں شرافت وپاکیزگی پیدا کرے اور اس کے شعور کی عام سطح کو بلند کرے ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر سید احسن الظفر’’ بیدل شناس ‘‘ کی حیثیت علمی وادبی حلقوں میںمعروف ومشہور ہیں، وہ ملک وبیرون ملک میں بیدل پر ہونے والے سیمیناروں کی زینت ہوا کرتے ہیں، ان کی ضخیم کتاب ’’مرزا عبد القادر بیدل ؔ حیات اور کارنامے ‘‘ بیدل ؔ پر سب سے جامع ، مستند اور مفصل کتاب ہے۔اور آج ان کا شمار اردو وفارسی داں طبقوں میں ایک سنجیدہ محقق کی حیثیت سے ہوتا ہے۔ ، اس موقع پر پروفسیر عمر کمال الدین کاکوروی، پروفیسر شعبۂ فارسی ، لکھنؤ یونیورسٹی نے مہمانان کرام اور جمیع حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے استاد محترم ڈاکٹر سید احسن الظفر صاحب کی خدمت میں ایک منظوم ’’سپا س نامہ‘‘ پیش کیا جس میں ان کے علم وفضل اور خوش خلقی و خوش مزاجی کی بہترین منظر کشی کی ، مزید برآں انھوں نے تو سیعی خطبہ کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے توسیعی خطبوں کے انعقاد کا مقصد طلباء میں تحقیقی مزاج پیدا کرنا ہے تاکہ طلباء اور طالبات کے سامنے تحقیق کے نئے نئے زاویے سامنے آسکیںاوراپنے تحقیقی سفر میں اس سے معاونت حاصل کرسکیں ۔ اس پروگرام کے اختتام کے موقع پر صدر شعبۂ فارسی،لکھنؤ یونیورسٹی ڈاکٹر سید غلام نبی ، ایسوشیٹ پروفیسر ، شعبہ ٔ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی نے اس توسیعی خطبہ میں بیدل پر ہونے والی اس وقیع علمی گفتگو کی روشنی میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیدل کے کلام میں موجود اخلاقی تعلیمات اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ کوئی شخص بغیر اخلاق حسنہ سے متصف ہوئے بغیر کسی بھی میدان میں بڑا شخص نہیں بن سکتا ہے، انسانیت کا در شاہوارحسن اخلاق ہے، اچھے اور عمدہ اوصاف وکردار ہی ہیں جن کی قوت اور درستی پر قوموں کی تشکیل ، استحکام اور بقا کا انحصار ہوتا ہے، جس قوم میں اخلاق ناپید ہوں وہ کبھی مہذب ومتمدن نہیں بن سکتی ، اور نہ ہی اس میں کبھی رواداری ، مساوات ، اخوت ، عدم تشدداور مروت ومدارات کے جذبات پروان چڑھ سکتے ہیں ۔ جس قوم میں اخلاق وکردارکی کوئی قدروقیمت نہ ہو، جہاںاخلاق باختگی و حیا سوزی کومعراج ترقی سمجھا جاتا ہو اس قوم کے زوال میں دیر نہیں لگتی ، دنیا میں عروج وترقی حاصل کرنے والی قوم ہمیشہ اچھے اخلاق کی مالک ہوتی ہے ، جبکہ برے اخلاق کی حامل قوم زوال پذیر ہوجاتی ہے، اور اخیر میںصدر شعبہ نے تمام مہمانوں کا خاص طور سے اس پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر سید احسن الظفر صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا ۔ اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شبیب انور علوی ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ فارسی، لکھنؤ یونیورسٹی نے کی ، پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر شبیب انور علوی نے شعبۂ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی کی سرگرمیوں اور طلباء کے حوالہ سے یہاں کے اساتذہ کی کاوشوں کا ذکر کیا ، اس موقع پر ڈاکٹر عارف ایوبی سابق پروفیسر شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی، شہر لکھنؤ کے معروف صحافی ضیاء اللہ صدیقی، ڈاکٹر محمد خبیب ،ڈاکٹر محمد الیاس،ڈاکٹر ناظرحسین،ڈاکٹر علی عباس جعفری ،ڈاکٹر عاطفہ جمال ،،ڈاکٹر ثناء اظہر،ڈاکٹر عرشی بانو،ڈاکٹر صدف ،جناب صفی ابن صفی، مرزا حیدر اور دیگر ریسرچ اسکالرس و طلباء وطالبات نے شرکت کی ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...