؎ اب کا نھیں یہ ساتھ صدیوں کا ساتھ ہے
تشکیل ارض پاک میں اردو کا ہاتھ ہے
بساط
حُبِ اُردُو سے سرشار،صاحبِ طرز ادیب، محقق، مصنف، نقاد، منتقد فرہاد احمد فگارؔ صاحب کی اردو سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ متفرق موضوعات سے آراستہ یہ خُوب صُورت علمی و ادبی مجلہ فرہاد کی ایک نادر کاوش ہے،جو تشنگان علم و ادب کے لیے سود مند ثابت ہو گی۔
فرہاد احمد فگار ایک ایسا نام جو علمی و ادبی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نھیں۔ فرہاد صاحب کا تعلق لوئر چھتر مظفرآباد کے اعوان قبیلے سے ہے۔ فگار صاحب اردو میں ایم فل کرنے کے بعد اب نیشنل یونی ورسٹی آف ماڈرن لینگوئج اسلام آباد (NUML) سے اردو زبان و ادب میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
آج بہ تاریخ ٢٥ مئی ٢٠٢١ سہ شنبہ جنابِ فرہاد احمد فگارؔ (لیکچرر اُردُو گورنمنٹ بوائز انٹر کالج میرپورہ) کی طرف سے ارسال کردہ مجلہ "بِساط" موصول ہوا۔ ضلع نیلم کے کالج میگزین کی تاریخ کا یہ پہلا شمارہ ہے جس کی داغ بیل ڈالنے اور مختلف جاں گسل مراحل سے گزار کر کتابی شکل میں ہمارے سامنے لانے کا سہرا موصوف کے سر سجتا ہے۔
بساط ایک ایسی بساط سے مملو ہے جس میں اردو زبان کو فروغ دینے اور درست املا و تلفظ کو رواج دینے کی سعی کی گئی ہے۔ شومئی قسمت اردو زبان کافی عرصہ تک ایسے کاتبوں اور ادیبوں کے زیرِ سایہ رہی ہے جنھوں نے وقت بچانے کی خاطر عجلت سے کام لیا اور اعراب کے بغیر حروف اور الفاظ کو اس طرح جوڑ کر لکھنا شروع کر دیا جس سے املا و تلفظ کا مسئلہ پیدا ہو گیا ( جو تا حال موجود ہے) فرہاد صاحب نے اس کیفیت کو بھانپتے ہوۓ اور اردو زبان کے تشخص کو بحال رکھنے کی خاطر اس عظیم کام کا بیڑہ اٹھایا۔ ہم اپنی قومی زبان سے وہ ناروا سلوک روا رکھے ہوۓ ہیں جس سے باباۓ اردو اور آقاۓ اردو کی روح ضرور گھائل ہوتی ہو گی۔ فرہاد صاحب نے جس کام کی طرف ہماری توجہ مبذول کروائی ہے وہ بھت ہی اہم کام ہے۔ اس مجلہ کے توسل سے اردو کا طالب علم درست املا اور درست تلفظ سیکھ سکتا ہے۔
محبان اردو ادب کے لیے یہ ایک ان مول تحفہ ہے۔
قومی زبان کی خدمت اور اردو کی ترویج میں مذکورہ مجلہ اپنی مثال آپ ہے۔ مذکورہ ادارے سے وابستہ تشنگانِ علم کی خوش بختی ہے کہ فرہاد فگارؔ صاحب جیسا محب اردو استاد انھیں میسر ہے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے، لیکن ہمارے ہاں اردو کو صرف بہ طور مضمون پڑھایا جاتا ہے، جب تک ہم اردو کو بہ طور زبان نھیں پڑھائیں گے تب تک ہم مطلوبہ نتائج حاصل نھیں کر سکیں گے۔ زبان شناسی اور اردو زبان میں طلبہ کا ذوق ابھارنے کے لیے یہ میگزین مشعل راہ ہے۔ ہمارے طلبہ کا اردو املا بھت کم زور ہے۔ قلم فرسائی کی عادت اپنانے سے طلبہ اس کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔ بساط میں شامل تمام موضوعات سے اردو زبان و ادب کی مہک محسوس ہوتی ہے۔ آزاد کشمیر کے طول و عرض سے نو آموز لکھاریوں کے مختلف عنوانات سے موسوم شذروں اور تحریروں نے بساط کے حسن کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ بساط جملہ نو آموز لکھاریوں اور ادب سے شغف رکھنے والوں کے لیے ایک نایاب تحفہ ہے۔ اعلا تعلیم یافتہ اور اردو زبان و ادب سے محبت رکھنے والے اساتیدِ کرام کی زیر نگرانی تیار ہونے والا یہ مجلہ املا کی اغلاط سے یک سر پاک ہے۔ اردو کا طالب علم اس مجلہ سے بھرپور استفادہ کر سکتا ہے۔ فرہاد صاحب نے اردو املا و تلفظ کی عمومی اغلاط کی نشان دہی بہ طریق احسن مع حوالہ جات کی ہے۔ مذکورہ میگزین کو ملاحظہ کر کے قلبی مسرت ہوئی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والے آج بھی موجود ہیں۔ بساط میں تمام موضوعات حُسن طباعت سے آراستہ، انتہائی لطیف اور ادبی رنگ میں رنگے ہوۓ ہیں۔
بہ قول بلبل ہند داغؔ دہلوی
؏ کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
لکھنے کو بہت کچھ ہے ، لیکن وقت کے دامن میں اتنی وسعت نھیں ہے سو اسی پر اکتفا کرتے ہوئے اجازت چاہتا ہوں۔
آخر میں اس میگزین کو کتابی شکل دینے والے جملہ معاونین و منتظمین اور فرہاد احمد فگارؔ صاحب کو بارِ دگر مبارک باد!
بہ قول شاعر
؎سلیقے سے ہواؤں میں جو خوش بو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں