میراث ایسی دولت ہوتی ہے جو والدین ساری زندگی محنت کر کے اپنی اولاد کے لیۓ جمع کرتے ہیں اور پھر اپنی زندگی میں یا زندگی کے بعد اولاد میں تقسیم کر دیتے ہیں میراث کے اصل حق دار ہمارے معاشرہ میں اولاد نرینہ کو سمجھا جاتا ہے کیونکہ نسل چلانے کی ذمہ داری مرد کی تصور کی جاتی ہے اور خاندان کی وحدت کو قاٸم رکھنا یا فیصلہ کن مراحل کا بطریق احسن سامنا کرنا بھی مردانہ کام ہے .آج کی ترقی یافتہ دنیا میں بھی مردوں کی اجارہ داری کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا حکومتوں کے نظام چلانے کی بات ہو یا خفیہ اداروں کی سربراہی کے معاملات خواتین کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے مگر پھر بھی عالمی سطح پر یہ سب ممالک خواتین کے حقوق کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں اور مختلف این جی اوز ترقی پزیر ممالک کو خواتین کے معاملےمیں وقتاًفوقتاً آنکھیں دکھاتی رہتی ہیں اور ترقی پزیر ممالک شرمندگی سے سر جھکا کر سب کچھ سن لیتے ہیں مگر جن خواتین کی میں آج بات کرنے لگی ہوں انھوں نے ترقی پذیر ممالک کی باسی ہونے کے باوجود مردانہ مروجہ معاشرہ میں اعلٰی مقام حاصل کیا اوروالدین کی میراث میں سے دکھ ،تکلیف جیسی دولت کو اپنے نام لکھوایا،اور معاشرہ کے عام مردوں نے بھی ان خواتین کو بہت عزت واحترام سے نوازا ،قاٸد اعظم نے فاطمہ جناح کوقیام پاکستان کی کی جدوجہد میں برابر کا حصہ دار بنایا اور پاکستان بننے کے بعد فاطمہ جناح نے الیکشن بھی لڑا بیگم رعنا لیاقت علی کے نام سے سب واقف ہیں ادھر تقسیم شدہ ہندوستان میں اندرا گاندھی نے برسوں عنانِ حکومت سنبھالا جبکہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد سامنے آٸیں.
اس معاملے میں پاکستان کسی سے پیچھے کیسے رہ سکتا تھا ذوالفقار علی بھٹو کی ناگہانی موت کے بعد وراثت کی حق دار ان کی صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو ٹھہریں بے نظیر صاحبہ کو پاکستانی مردوں نے بہت عزت دی اور ووٹ دے کر وزیراعظم کے لیۓ منتخب کیا ،دوران حکومت وہ ماں بننے کے رتبہ پر بھی فاٸز ہوٸیں اور امور مملکت بھی بخوبی سر انجام دیتی رہیں زندگی کے نشیب و فراز کو بہت مثبت انداذ میں دیکھا اور ہارنے کی بجاۓ عوامی راۓ کی اہمیت کو زندگی کے آخری سانس تک عزت دی ،سیاست اور خاندانی نظام میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا قتل وغارت کے مساٸل بھی پنچاٸت میں بیٹھ کر صلح صفاٸ میں تبدیل ہو جاتے ہیں کیونکہ ہر جنگ کا اختتام فوجوں کی واپسی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تعاون کی یقین دہانی پر ہوتا ہے پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف صاحب کی بیٹی محترمہ مریم نواز صاحبہ بھی آج گڑھی خدا بخش بی بی کی برسی میں شریک ہیں اور پاکستانی سیاست کو مثبت انداز دے رہی ہیں