ہم اہل قلم کی اکثریت اپنے ذاتی مفادات کے لئے حکمرانوں کی بے جا تعریف و توصیف اور خوشامد میں لگی رہتی ہے ۔ اس طرح اپنے قلم اور ضمیر فروشی کی سوداگری کا عمل جاری و ساری رہتا ہے ۔ خود میں نے ایسے ایسے کرپٹ اور بدعنوان عناصر کی تعریف و توصیف کی ہے کہ الامان الحفیظ ۔ جس کا مقصد صرف ذاتی مفاد حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ۔ لیکن جب کبھی کسی نیک بندے اور دیانت دار شخصیت کے کردار اور کارکردگی کے بارے میں اپنے قلم کو استعمال کیا تو دل اور ذہن کو حقیقی سکون اور اطمینان محسوس ہوا ۔ اپنے قلم کے غلط استعمال کے کفارہ ادا کرنے کی غرض سے اللہ تبارک و تعالی کے نیک بندوں کے متعلق لکھنے کا سوچتے ہی دل کو سکون میسر ہوتا ہے ایسی ہی شخصیت میں بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کی تحصیل تمبو کے درویش صفت میر اللہ بخش خان عمرانی کا نام سرفہرست ہے ۔
میر اللہ بخش خان عمرانی ، عمرانی قبیلے کے سابق سربراہ سردار غلام رسول خان عمرانی کے فرزند ، سردار مہیم خان عمرانی کے بھائی اور عمرانی قبیلے کے موجودہ سربراہ سردار، ، وزیراعظم کے سابق مشیر ،سابق صوبائی وزیر اور سابق ضلع ناظم نصیرآباد سردار فتح علی خان عمرانی کے چچا ہیں ۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
اپنے لیے تو جیتے ہیں سب ہی مگر
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
میر اللہ بخش خان عمرانی کے جینے کا مقصد بھی بلاشبہ اوروں بلکہ غریبوں، مسکینوں اور محتاجوں کے لئے جینا اور اللہ تبارک و تعالی کے دین کے لئے کام کرنا ہے ۔ اور اللہ تبارک و تعالی جس کو چاہتا ہے اس سے نیک عمل کے لئے پسند فرماتا ہے شاید میر اللہ بخش عمرانی بھی اللہ تبارک و تعالی کے ایسے ہی نیک بندوں میں شامل ہیں ۔ ویسے تو ضلع نصیرآباد میں درجنوں ارب پتی افراد رہتے ہیں لیکن ان کو مستحق افراد اور دین کی خدمت کی توفیق نہیں جن میں سے زیادہ تر لوگ کرپشن اور ناجائز طریقہ سے دولت جمع کرنے اور غریبوں کے حقوق غصب کرنے میں لگے رہتے ہیں ۔ان کی دولت عیش و عشرت اور سیاسی سرگرمیوں میں خرچ ہوتی ہے ۔
میر اللہ بخش خان عمرانی نصیرآباد کی وہ شخصیت ہیں جن کو نام و نمود اور شہرت کی کوئی خواہش نہیں ہے بلکہ وہ گوشہ نشین اور گمنام رہنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اس کا مقصد یہ ہرگز نہیں کہ وہ تارک الدنیا ہیں بلکہ وہ نہایت خاموشی کے ساتھ اللہ کی مخلوق کی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں ۔ان کے مہمان خانہ میں غریب، مسکینوں، مسافروں اور سفید پوش افراد کے لئے بہترین کھانے کا انتظام ہوتا ہے ۔ آج کل کی مہنگائی کے دور میں ایسے کئی خاندان ہیں جو روکھی روٹی کھانے کی بھی سکت نہیں رکھتے مگر وہی غریب افراد میر اللہ بخش عمرانی صاحب کے مہمان خانہ سے بغیر کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے اور بغیر مانگے بہترین قسم کا کھانا مفت حاصل کرتے ہیں ۔فقط یہی نہیں میر صاحب کے مہمان خانہ سے بہت سے سفید پوش افراد بھی مستفید ہو رہے ہیں ۔ میر صاحب نہایت خاموشی کے ساتھ مستحق افراد کی مالی معاونت بھی کرتے ہیں مریضوں کے علاج و معالجہ کے لئے بھی وہ اپنے ہاتھ کشادہ رکھتے ہیں ۔ نادار افراد کے تن و بدن کو ڈھانپنے کے لیے کپڑا بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ دین کی خدمت کی غرض سے انہوں نے روپا پل کے مقام پر کروڑوں روپے کی مالیت پلاٹ پر عالیشان مسجد اور مدرسہ تعمیر کروا کے وہاں نماز اور تلات کلام پاک کا خصوصی اہتمام بھی کر رکھا ہے ۔ جہاں روزانہ سیکڑوں افراد نماز پڑھتے اور تلات کلام پاک کی سعادت حاصل کرتے ہیں جبکہ کثیر تعداد میں بچے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ آخر میں یہ بات بھی واضح کرتا چلوں کہ میر اللہ بخش عمرانی صاحب کو ہم نے کبھی اپنی تعریف سننے کی خواہش یا کسی سے ووٹ کے لالچ میں مبتلاء نہیں پایا ان کا سیاست اور کسی فرقے سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ وزیروں، مشیروں کے درباروں اور سرکاری افسران کے دفتروں سے ہمیشہ دور رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی تصویر تک دینا بھی پسند نہیں کرتے ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی میر اللہ بخش خان عمرانی صاحب کے نیک اعمال قبول فرمائے اور ان کو اسی طرح نیک عمل کرنے کی توفیق سے سرفراز فرماتا رہے ۔