مینارِ پاکستان سمیت کئی اہم عمارتوں کے آرکیٹیکٹ نصرالدین مرات خاں نے 15 اکتوبر 1970 کو لاہور میں وفات پائی اور الہٰی پارک مصری شاہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
نصرالدین مرات خاں1904 میں کاکیشیا (کوہ قاف) میں پیدا ہوئے تھے۔ 1930 میں انہوں نےسوویت یونین کی لینن گراڈ یونیورسٹی سے سول انجنئیرنگ کی ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں آرکیٹکچراور ٹاؤن پلاننگ کی تعلیم بھی حاصل کی۔ جس کے بعد سوویت یونین کی کئی عمارتوں کے ڈیزائن تیار کئے جن میں لینن میموریل بھی شامل تھی۔
کمیونسٹوں سے نہ بننے کے باعث 1942 میں وہ جرمنی چلے گئے وہاں میاں عبدالعزیز مالواڈہ کے بھائی میاں عبدالحفیظ سے ملاقات ہوئی جس کے نتیجے میں میاں صاحب کی صاحبزادی سے شادی ہوئی اور 1950 میں بیوی بچوں سمیت پاکستان آگئے۔1951 میں ان کی خدمات مغربی پاکستان کےمحکمہ تعمیرات نے حاصل کرلیں۔
انہوں نے ملتان کے نشتر ہسپتال اور نشتر میڈیکل کالج کی عمارتوں کے ڈیزائن تیار کئے۔ بورے والا ٹیکسٹائل ملز اور اس کی رہائشی کالونی،مانسہرہ میں 500 بستر کے ہسپتال، سہالہ پولیس ٹریننگ کالج، قذافی سٹیڈیم لاہور اور لائل پور ٹیکسٹائل کالج کی عمارتیں بھی ڈیزائن کیں ۔
مرات خاں کا اہم ترین اور یادگار کام مینارِ پاکستان ہے۔ انہوں نے اس کا ڈیزائن تیار کیا اور تعمیر کی نگرانی بھی کی۔ ان کی فیس ڈھائی لاکھ روپے بنتی تھی لیکن یہ رقم انہوں نے مینارِ پاکستان کے تعمیری فنڈ میں عطیہ دے دی۔
حکومتِ پاکستان نے نصراللہ مرات خاں کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغۂ امتیاز کا اعزاز دیا۔
( پاکستان کرونیکل ، انسائیکلو پیڈیا پاکستانیکا سے استفادہ )
“