پاکستان کی نامور ادیبہ و شاعرہ اور ممتاز قانون دان و سماجی شخصیت محترمہ مینال مجوکہ صاحبہ ایک ہمہ جہت اور سدا بہار شخصیت کی مالک ہیں ان کے تعارف سے پہلے ان کے 3 اشعار آپ کی سماعتوں کی نذر کرنا چاہتا ہوں تاکہ ان کی شخصیت کو سمجھنے میں مدد مل سکے ، وہ کہتی ہیں کہ
مجھے طوفان سے لڑنا قبول ہے لیکن
میں سر جھکا دوں کہیں یہ تو نہیں ممکن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی دل چاہے ان کو توڑوں پھوڑوں راکھ کر ڈالوں
یہ پتلے شہنشاہوں کے مٹا کے رکھ دیئے جائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اہل کوفہ کے زیر سایہ ہو
بات کرتے ہو مکر جاتے ہو
مینال مجوکہ صاحبہ کی شخصیت کے اتنے پہلو ہیں کہ ان کی شخصیت اور ذات پر لکھنا بہت مشکل مگر یہ ایک اعزاز کی بات ہے ۔ وہ بہ یک وقت وکیل،افسانہ نویس، ناول نگار، زمیندار، کالم نویس،بزنس وومن ،قومی سطح کی سماجی شخصیت اور صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعرہ ہیں ۔
مینال مجوکہ صاحبہ 3 مارچ 1982 کو ضلع خوشاب کی تحصیل نور پور تھل کے گاؤں احمد آباد شمالی میں ضلع خوشاب اور ضلع سرگودھا کے سب سے بڑے جاگیردار مجوکہ قبیلے کے سردار حاجی ملک محمد ابراہیم مجوکہ کے گھر میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا مکمل نام مینال نعیم ہے اور شاعری میں وہ مینال تخلص استعمال کرتی ہیں ۔ وہ 8 بہنوں اور ایک بھائی میں ان کا چھٹا نمبر ہے۔ ان کے اکلوتا بھائی ملک احسان مجوکہ کا شمار پاکستان کے چوٹی کے 4 گھڑسوار نیزہ بازوں میں ہوتا ہے جبکہ مینال صاحبہ کے والد صاحب اور بھائی کو مقامی سیاست اور زمینداروں میں اہم مقام حاصل ہے ۔ ان کے خاندان کو بڑے تاریخی اعزازت حاصل ہیں ۔ مینال کے دادا جان حاجی ملک احمد خان مجوکہ نے مئی 1947 کو قائد اعظم محمد علی جناح کے جلسے کا اپنے قصبے میں اہتمام کیا اس جلسہ کے شرکاء کیلئے 123 دیگیں پکائی گئیں ۔ ایک اور اعزاز ہےکہ حضرت غازی عباس علمدار کے پڑ پوتے حضرت قطب علی شاہ کو سندھ کے راجہ نے ان کے 100 عقیدت مندوں کے سمیت اپنے ہاں قیدی بنا لیا جس کی خبر ہونے پر مینال مجوکہ کے پردادا کے اجداد نے 1497 جوانوں پر مشتمل لشکر نے ملک غازی خان مجوکہ کی قیادت میں حملہ کر کے سید قطب علی شاہ اور ان کے عقیدت مندوں کو ہندو راجہ سے رہائی دلائی اس جنگ میں مجوکہ خاندان کے 417 جوان شہید ہو گئے تھے ۔ بعد ازاں ملک غازی خان مجوکہ نے سید قطب علی شاہ کو ان کی مرضی کے مطابق بحفاظت ایران پہنچایا ۔
مینال نے ابتدائی تعلیم اپنے قریبی گاؤں کوٹ اللہ یار مجوکہ میں حاصل کی جبکہ مڈل کی تعلیم قصبہ جوڑہ کلاں میں حاصل کی ۔ابھی وہ آٹھویں جماعت میں تھیں کہ علاقائی رسم و رواج کے مطابق کم سنی میں ہی 14سال کی عمر میں ان کی شادی ان کے پھپھو زاد ملک ظفر اقبال سے کرائی گئی وہ راولپنڈی میں اینٹی کرپشن کی وفاقی عدالت میں سینئر آفیسر کے عہدے پر فائز تھے ۔ شادی کے بعد ان کو راولپنڈی منتقل ہونا پڑا جہاں انہوں نے ملٹری اسکول فار گرلز چکلالہ ایئر بیس میں میٹرک اور سی بی کالج راولپنڈی میں ایف ایس سی کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد ان کے خاوند کا ضلعی عدالت فیصل آباد میں تبادلہ ہوا ۔ مینال نے اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے بی اے اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ٹربل ایم اے، پی ایچ ڈی اور ایل ایل بی کیا ۔ اسی دوران 19 ستمبر 2007 کو ان کے شوہر ملک ظفر اقبال کا 6 رمضان المبارک کی صبح سحری کے وقت دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا ۔
شوہر کے انتقال کے بعد حکومتی پالیسی کے تحت مینال صاحبہ کو اپنے مرحوم خاوند کی جگہ پر 17 گریڈ کے عہدے پر تعینات کیا گیا ۔ فرائض سنبھالنے کے بعد وہ جب اپنے مرحوم خاوند کی کرسی پر براجمان ہوتیں اور ان کے خاوند کے بہت اچھے کردار کے باعث وہاں کا عملہ بہت عزت بھی دیتا اور ہمدردی و افسوس کا اظہار بھی کرتا تو مینال صاحبہ کیلئے اپنے خاوند کی کرسی پر بیٹھنا اور ہمدردیاں سمیٹنا ان کیلئے بہت تکلیف دہ لمحے ہوتے ان کی آنکھیں صدمے سے نمناک رہتیں جس کے باعث انہوں نے ملازمت سے استعفی دے دیا ۔ ملازمت سے فراغت کے بعد ان کے والد صاحب اور بھائی نے ان کو پیش کش کی کہ وہ واپس گاوں آئیں ان کی اور ان کے 3 معصوم بچوں کی نگہداشت اور کفالت کی جائے گی لیکن مینال نے خودداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصل آباد کی عدالت میں وکالت کی پریکٹس شروع کر دی جو بہت کامیاب رہی ۔
مینال مجوکہ صاحبہ کو بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا چناچہ انہوں نے نویں جماعت سے شاعری شروع کی اس کے علاوہ افسانے،کہانیاں، ناول اور آرٹیکلز بھی لکھنا شروع کر دیا جو مختلف اخبارات اور رسائل میں چھپتے رہے ۔ ان کی شاعری میں جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ خواہ ہر طرح کے استحصالی نظام کے خلاف بغاوت اور مزاحمت کا عنصر شامل ہوا ۔ ان کی باغیانہ شاعری کی بناء پر علاقہ کے نوجوان جاگیرداروں کی جانب سے ان پر 3 بار قاتلانہ حملے کرائے گئے تاہم وہ معجزانہ طور پر ہر بار محفوظ رہیں مگر ان حملوں میں ان کا ایک اہلکار جانبحق اور ڈرائیور زخمی ہو گیا ۔ اس کے باوجود مینال صاحبہ کی انقلابی سوچ اور جدوجہد میں فرق نہیں آیا ۔ معاشرتی اور سماجی مسائل کے علاوہ ان کی شاعری میں واردات قلبی کے موضوع پر بھی کافی متاثر کن مواد موجود ہے جس سے قاری خوب محفوظ ہوتا ہے ۔ جہاں بھی ظلم اور زیادتی ہو، زلزلہ ہو یا سیلاب ہو غریب لڑکیوں کی شادی کے لیے جہیز کی ضرورت ہو یا غریب قیدی جرمانہ ادا نہ کر سکنے کے باعث جیل میں بے یار و مدد گار سڑ رہے ہوں معلوم ہونے پر مینال صاحبہ وہاں پہنچ کر اپنی ذاتی جیب سے ان کی ہر ممکن مالی امداد کرتی ہیں ۔اس طرح کے فلاحی کاموں میں وہ سالانہ کروڑوں روپے خرچ کر کے دلی سکون اور ڈھیروں دعائیں سمیٹ لیتی ہیں ۔
مینال صاحبہ کی اب تک 5 کتابیں چھپ کر مارکیٹ میں آ چکی ہیں جن میں " خوشبو دھنک اور بادل " یہ ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے جس پر ان کو اعلی ترین صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے جو انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے وصول کیا تھا ۔ دوسری کتاب " کہاں ہو تم، تیسری " جدائی " چوتھی " تمہارے بن" اور پانچویں کتاب " سدھراں" شامل ہے ۔ ان کی دیگر 3 کتابیں زیر طبع ہیں توقع ہے کہ وہ عنقریب شایع ہو جائیں گی ۔ ان کی مروت اور مخلصی کا یہ عالم ہے کہ ان کو بچپن میں اپنی پرائمری ٹیچر محترمہ صغری الیاس صاحبہ سے عقیدت کی حد تک محبت تھی ان کے دل میں وہ محبت اور احترام ابھی تک موجود ہے وہ آج بھی اپنی استانی محترمہ صغری الیاس صاحبہ سے ملنے ان کے قصبے جوہر آباد جایا کرتی ہیں ۔ مینال صاحبہ 7 زبانیں جانتی اور بولتی ہیں ان میں ان کی اپنی مادری زبان پنجابی کے علاوہ اردو، انگلش، عربی، فرنچ اور سندھی زبان شامل ہیں ۔ جبکہ وہ ایک درجن سے زائد بیرون ممالک کا تنظیمی اور مطالعاتی دورہ کر چکی ہیں جن میں آسٹریلیا، انگلینڈ، فرانس، اٹلی، ابوظہبی، کویت، سعودی عرب، عمان،شارجہ،دبئی، ملائیشیا، بھارت، کوریا، آئر لینڈ، چیکو سلواکیہ اور جاپان شامل ہیں ۔ مینال کا بڑا بیٹا حافظ محمد دانیال مجوکہ ایل ایل بی کے فائنل ایئر میں ہے دوسرا بیٹا ایمل سبیل الاہی برسٹل یونیورسٹی انگلینڈ میں MBCS کر رہا ہے اور چھوٹا بیٹا اومل علی حسنین ساتویں جماعت کا طالب علم ہے۔
مینال صاحبہ اپنے خاندان کی پہلی اور واحد خاتون ہیں جو وکالت ،زمینداری، بزنس، شاعری، و دیگر ادبی اور سماجی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں ۔ انہوں نے پہلی جماعت سے میٹرک تک فرسٹ پوزیشن اور اس کے بعد فرسٹ ڈویژن پوزیشن حاصل کرتی رہیں ۔ انہوں نے بہترین شاعری پر صدارتی ایوارڈ کے علاوہ دیگر کئی ایوارڈز بھی حاصل کی ہیں جن میں مسعود کھدر پوش ایوارڈ، پاک برٹش ایوارڈ، بیسٹ آف وومن ایوارڈ فار 2017، 2018 اور 2019 ،زرعی یونیورسٹی بیسٹ ادبیایوارڈ اور ضلعی کور کمیٹی سمیت دیگر متعدد ایوارڈز شامل ہیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ اور اپنی جائیداد کا بھی زیادہ حصہ غریب، مفلس، نادار اور مستحق افراد اور انسانی حقوق کے لیئے وقف کر رکھا ہے ۔ وہ متعدد ادبی اور سماجی و فلاحی تنظیمیں بھی چلا رہی ہیں جن میں پیپلز ریلیف ویلفیئر فاؤنڈیشن، تنظیم حقوق انسانی اور ، نیڈی اینڈ پور وومن آرگنائزیشن کی وہ صدر ہیں جبکہ لائف سیور ایسوسی ایشن کی نائب صدر ہیں ۔
مینال مجوکہ صاحبہ کے خاندان میں شعور و آگہی زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے خاندان کے مرد حضرات سمیت تمام خواتین بھی اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور خواتین بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں جن میں ان کی صرف کزن لڑکیاں میڈیکل جیسے اہم ترین شعبے میں ڈاکٹر پروفیسر شمسہ مجوکہ، ڈاکٹر پروفیسر عطیہ مجوکہ، ڈاکٹر مبشرہ، ڈاکٹر طاہرہ، ڈاکٹر افرا، ڈاکٹر انم، ڈاکٹر وجیہہ اور ڈاکٹر سمیہ مجوکہ و دیگر شامل ہیں جبکہ مینال صاحبہ کی چھوٹی بہن جسمین طاہرہ مجوکہ مسلم کمرشل بینک میں مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں ۔
مینال مجوکہ صاحبہ ایڈووکیٹ کی شاعری میں سے ایک کلام اور چند منتخب اشعار قارئین کے ذوق کی نذر ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمندر ہیں کہاں ممکن ہیں لا کے رکھ دیئے جائیں؛
یا پھر اک جگہ سے کہیں اور اٹھا کے رکھ دیئے جائیں؛
کبھی دل چاہے ان کو توڑوں پھوڑوں راکھ کر ڈالوں؛
یہ پتلے شہنشاہوں کے مٹا کے رکھ دیئے جائیں؛
خریداروں کی بہتات ہے تو سوچو کیا اچھائی ہے؛
سر بازار سپنے گر سجا کے رکھ دیئے جائیں؛
میرا دل ایک کہسار ہے جسے سر کرنا مشکل ہے؛
یہ اچھا ہے کہ کوہ پیما ہٹا کے رکھ دیئے جائیں؛؛
یہ دربار شہانا ہے یہاں آدابِ لازم ہے؛
معافی ہے یہاں گر؛ سر جھکا کے رکھ دیئے جائیں؛
یہاں زندگی تحفظ صرف اک صورت میں پاتی ہے؛
ستم گر کے ستم سب گر؛ بھلا کے رکھ دیئے جائیں؛
یہاں ظل الہی کب کسی کی بات سنتے ہیں؛
کسی طرح سے ان کے دل ہلا کے رکھ دیئے جائیں؛؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ کو الجھے ہوئے گیسو نہیں اچھے لگتے
اس کی خواہش ہے کہ زلفوں کو سنوارا نہ کروں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مدت سے جو فرصت کی آرزو تھی مجھے
وہ یوں ملی ہے کہ، کہتے ہیں نہ کسی سے ملو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیرے رخسار کا تل ہائے خدا خیر کرے
راستے بھر کے مکینوں پہ قہر ٹوٹے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حالت نقل مکانی سے نکل جائے گا
وہ میری آنکھ کے پانی سے نکل جائے گا
اس کو کچھ اور کردار بھی نبھانے ہیں مینال
اس لیئے میری کہانی سے نکل جائے گا
مینال مجوکہ ایڈووکیٹ