میاں میر کے جمعدار میروان خان اور سپاہی پرکاش پانڈے
گزرتے اگست میں جنگِ آزادی اول کی کہانی
۔۔۔
اگرآپ لاہور چھاوٴنی کےطفیل روڈ پر گرجا چوک پر ہیں تب بھی سینٹ میری مگدلینی چرچ میں داخل ہونا مشکل ہے۔ اسوقت بھی جبکہ آپ ان کے دفتر سے وقت لے چکے ہوں اور چرچ صرف آپ کے لیے کھول دیا گیا ہو۔
پرویز اور میں گرجا چوک کے گول چکر کا طواف کرکرکے چکراگئے تھے مگر چرچ کے داخلی دروازے کا سِرا ہاتھ نہیں آرہا تھا۔ کچھ دیر اور چرچ کے آفس میں ایک دو فون کالز کے بعد نیشنل بنک آف پاکستان کی نکڑ سے نکلتی بغلی گلی کا سراغ ملا تو ہم منزلِ مقصود تک پہنچنے والے بنے۔
ہم یہاں ایک تختی دیکھنے اور انتظامیہ کی اجازت سے اس کی تصویر اتارنے آئے تھے۔ چرچ کے داخلی دروازے سے اندر جب آپ ایک رُخ کی تختیاں پڑھنی شروع کرتے ہیں تو آدھا چکر کاٹ کر پچھلے دروازے کے ساتھ گوہرِ مقصود پر نظر پڑتی اور پھر ٹھہر جاتی ہے۔
کتھیڈرل کی اندرونی دیواروں پر سنگِ مرمر کی ایک تختی میجر رابرٹ سپنسر اور سارجنٹ میجر جان پاٹر کو یاد کرتی ہے جو تیس جولائی 1857 کو میاں میر چھاؤنی میں باغیوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوگئے تھے۔ تیس جولائی 1857 کو جبکہ لاہور اور اس کے گردو نواح میں ایک سُرخ آندھی چلنے کو پر تولتی تھی 26th بنگال انفنٹری کی لائنوں میں ہوئی ایک چپقلش کے نتیجے میں اپنے خون میں نہائی چار لاشیں بے یارومددگار پڑی تھیں۔ ان میں دو مقامی افسر تھے، ایک صوبیدار اور دوسرا حوالدار میجر اور ساتھ ہی دو یورپین افسر، کمپنی کمانڈر میجر رابرٹ سپنسر اور سارجنٹ جان پاٹر۔
صاحبو اگر خوش قسمتی سے آپکی لکھت کےمداحوں میں کچھ نامی صحافیوں کےساتھ ساتھ ایک آدھ سرکاری بابو بھی ہو تو پھر کئی محبوب مگر Restricted جگہوں کے دروازے بھی کھُل جاتے ہیں۔ ایسےہی ایک محبی ومکرمی اسسٹننٹ کمشنر کی کاوشوں سےلاہورمیں ہماری رسائی پنجاب آرکائیوز کی غلام گردشوں تک ہو پائی اور ہمارا کیمرہ بغاوت عرف ہندوستان کی اول جنگِ آزادی کی خبر دیتے برقی تاروں کی اصل کی تصویر کھینچ لایا ۔
12 مئی کولاہور کے ٹیلیگراف آفس میں میرٹھ اور دلی کی بغاوت کی اطلاع دیتے تار موصول ہوئے۔ پرانے لاہور کے کہانی کار مجید شیخ ہمیں بتاتے ہیں کہ لاہور کا یہ تارگھر راوی کےاسی جزیرےپرواقع تھاجہاں کامران کی بارہ دری ہے
13مئی کوجن مقامی پلٹنوں سےیورپین سپاہیوں نےہتھیارڈلوائےان میں 26بنگال انفنٹری بھی تھی، پوئل کی پلٹن
وہی پلٹن جس نےدو ماہ کی دوری پرلاہورکی ایک آندھی بردوش دوپہراپنےکمانڈرمیجرسپنسراورسارجنٹ میجرپاٹرزکو مارڈالاتھااورفرارہوگئی تھی
سینٹ میری مگدلینی چرچ کی تختی اور پنجاب آرکائیوز میں محفوظ برقی تار ہمیں میاں میر کے ان گمشدہ شہیدوں کی کہانی سناتے ہیں۔ ان میں جمعدار میروان خان ہے، سپاہی پرکاش پانڈے ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں جنگِ آزادی کے گمنام شہید ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...