2009 میں ہالی وو ڈ کی ایک فلم ریلیز ہوئی جس کا نام تھا Surrogates. اس فلم میں یہ دکھایا گیا کہ ہر شخص بوڑھا جوان گھر میں ایک خاص قسم کی الیکٹرک کمپیوٹرائزڈ کرسی پر خاص قسم کی عینکیں لگائے بیٹھا ہے اور وہاں سے وہ اپنے Surrogate کو کنٹرول کر رہا ہے اسی طرح سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں ایسے ہی کمپیوٹر کرسی پر عینکیں لگائے لیٹے ہوئے ہیں اور ان کے Surrogate جو دراصل انہی کی شکل کے روبوٹس ہیں جو باہر معاشرے میں مارکیٹس میں پھر رہے ہیں جن کو وہ مکمل طور پر اپنے دماغ سے کنٹرول کر رہے ہیں اور اگر ان میں سے کسی دو کی لڑائی ہوجاتی ہے تو مرنے والا ایک روبوٹ ہی ہوتا ہے اصلی انسان تو گھر کمپیوٹر کرسی پر لیٹا ہوا ہے جو بعد میں نیا روبوٹ لے کر اسے دوبارہ اپنی کمپیوٹر کرسی کے ساتھ آن لائن کنیکٹ کرکے معاشرے میں چھوڑ دیتا ہے۔ فلم کا موضوع یہ ہے کہ اس طرح سب لوگ گھروں میں محفوظ ہیں اور باہر صرف ان کے روبوٹ پھرتے ہیں۔
اب میٹا ورس اور ویب تھری کیا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے پہلی بار انٹرنیٹ کا استعمال شروع کیا تو اس وقت ڈائیل اپ مو ڈیم تھا انٹرنیٹ انتہائی سست تھا اور اس سے بہت ہی محدود کام لیا جاتا تھا۔ ویب سائیٹس HTML کو ڈنگ زبان میں بنتی تھیں زیادہ تر انفارمشین صرف پڑھنے کے قابل یعنی read only تھی۔ آن لائن بزنس انتہائی محدود تھا اور اشتہار بازی کے لئیے صرف ویب سائیٹ پہ Banners کا استعمال ہوتا تھا ای میل کی Functionality صرف لفظ بھیجنے تک محدود تھی MSN اور Yahoo اس کئ مثال ہیں، انٹرنیٹ کے اس پہلے دور کو web 1 کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد web 2 کا دور شروع ہوا جس میں نہ صرف انفارمیشن کو پڑھا جاسکتا بلکہ لکھا بھئ جاسکتا تھا Read / Write. فیس بک، یوٹیوب، ٹویٹر ، گوگل موبائل ایپس وٹس ایپ وغیرہ اس کی مثال ہیں۔ جن میں جاوا، جاوا سکرپٹ، پی ایچ پی لینگوئج وغیرہ کا استعمال قابل عمل آیا،اشتہار بازئ کے لئیے باقاعدہ Presentation اور ویڈیو استعمال ہوا۔ ای کامرس انتہائی آسان ہوگیا ۔ امازون ای-بے سب ویب 2.0 کی دین ہیں جہاں رنگ برنگی ضرورت کی چیزیں دیکھ کر اپنے Debit /Credit کار ڈ سے خرید سکتے ہیں پاکستان میں DrazPk اس کی ایک مثال ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائیٹس کئ ایجاد اس کے زریعے لوگوں کا آپس میں کنیکٹ ہونا۔ Zoom اور Skype کے زریعے وی ڈیو کانفرنسز آن لائن ٹیکسٹ آ ڈیو ، وی ڈیو بلاگز کے ذریعے تعلیم کا پھیلائو۔ سوشل ویب سائیٹوں اور ایپس کے تعلیمی و سیاسی گروپ وغیرہ سب Web 2.0 کی ہی ایجاد ہیں۔ لیکن اگر کبھی آپ نے سوچا ہو کہ آپ پاکستان میں ہیں اور امریکہ میں بیٹھے دوست سے وی ڈیو بات کر رہے ہیں اور کاش ایسا ہوجائے کہ دونوں بالکل ایک دوسرے کے آمنے سامنے آجائیں اور باقاعدہ ایک روم کے اندر یا کسی دوکان وغیرہ پہ کھڑے ہوکر بات کر سکیں۔ بظاہر تو یہ ناممکن سی بات لگتی ہے لیکن اس کو ممکن بنانے کے لئیے آیا ہے انٹرنیٹ کا دور Web 3
اب ویب تھری میں کیا ہوگا؟
انٹرنیٹ کے انتہائی Advanced دور کا آغاز ہونے والا ہے اور اگلے پانچ دس سالوں میں انٹرنیٹ کا استعمال انتہائی تیز اور مختلف ہوگا۔ فرض کریں عید کا دن ہے اور آپ پانچ رشتہ دار یا دوست پانچ مختلف شہروں سے کنیکٹ ہیں۔ ابھی ایک جگہ اکٹھے تو نہیں ہوسکتے لیکن انٹرنیٹ نے یہ سہولت آسان کردی کہ سب ایک خاص قسم کی عینک Vr Glasses لگائیں اور اپنی مرضی کا شہر، عمارت وغیرہ منتخب کریں اور کمپیوٹر کی دنیا کے اندر چلے جائیں جہاں آپ سب کا ایک ہم شکل (Avater) کھڑا ہے۔ اب سب بالکل ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں ہاتھ پائوں ہلا رہے ہیں اور بالکل ایک بیٹھک جیسی کیفیت ہے جو اس سے پہلے ویب 2 میں ممکن نہ تھی جو صرف وی ڈیو کال تک محدود تھی۔ اب جس عمارت کے اندر آپ کھڑے ہیں وہ آپ کی اپنی بھی ہوسکتی ہے اور آپ کرائے پر بھی لے سکتے ہیں۔ جی ہاں! ویب تھری میں لوگوں کے پاس ڈیجیٹل جائیداد ہوگی جو وہ سیل کریں گے یا رینٹ پہ لگائیں گے۔ اسی لئیے مارک زکربرگ نے جیسے ہی میٹا ورس کا اعلان کیا اس کے ساتھ ڈیجیٹل سازو سامان بنانے والے کرپٹو پراجیکٹس Mana , Sandbox, Enjine coin وغیرہ سب کے سٹاک اوپر چلے گئے۔ اس وقت جو کچھ بھی انٹرنیٹ میں استعمال ہوتا ہے۔ لکھائی ، تصاویر ، میوزک ، وی ڈیو، گیمز سب میٹا ورس اور ویب تھری کی زینت بننے والے ہیں۔
شاید آپ نے ان دنوں Nft کا نام سنا ہو! nft دراصل ڈیجیٹل آرٹ کا نام ہے۔ یعنی تصویروں کی ایک کولیکشن جسے لوگ ڈیجیٹل پراپرٹی گھر بلڈنگ وغیرہ لے کر اس کی دیواروں پہ لگاسکیں گے۔ جیسا کہ پہلے زکر کیا کہ آپ اپنے دوستوں سے مختلف شہروں سے ایک جگہ مل رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ کمپیوٹر دنیا میں ڈیجیٹل سمارٹ عینکوں کے زریعے ہورہا ہے۔ صرف یہی نہیں میوزک بھی بطور Nft فروخت ہوگا۔ سنگر حضرات اپنے اپنے گیتوں کو nft کے طور پر اس کمپیوٹر دنیا میں یا تو مکمل طور پر کسی ایک شخص کو مہنگے داموں فروخت کردیں گے یا کرائے پر لگائیں گے۔ اب مثال کے طور پر عید کی چاند رات ہے اور مختلف شہروں کے دوست ایک مکان میں اکٹھے ہوئے ہیں اور ہنی سنگھ کے گیت اس ڈیجیٹل گھر میں لگانا چاہتے ہیں تو وہ اس کے گیت کے Nft کرائے پر یا اصل قیمت دے کر خریدیں گے یا اپنی پہلے سے خریدئ گئی میوزک nft البم سے ایک ہی آواز یا ہاتھ کے اشارے کئ کمانڈ سے لگا سکیں گے اس سے کاپی رائیٹ کا مسئلہ تو بالکل حل ہوجائے گا۔
گیموں کا رخ بھی بدلنے والا ہے ۔ GTA گیم کا تو تقریباً سب کو ہی پتہ ہوگا، گیمیں مکمل طور پر آن لائین ہوجائیں گی بلکہ آپ عینکیں پہن کر یا اپنا ہم شکل (AVATER) بطور گیم پلئیر استعمال کرسکیں گے گرافکس اس قدر جاذب نظر ہونگی کہ آپ اس دنیا سے باہر نہ نکلنا چاہئیں گے جیسے ایک خواب دیکھ رہے ہوں۔ صرف یہی نہیں گیمز کے اندر استعمال ہونے والی چیزیں بھی کرائے پر مل سکیں گی جن کے مالک دنیا کے مختلف کونوں پر بیٹھے ہونگے۔ مثلاً آنے والے دنوں میں GTA گیم کچھ اس طرح ہوگی کہ آپ اپنا ہمشکل جو آپ نے پیسے کر خریدا ہے۔ وہ کار چلا رہا ہے لیکن کار آپ نے کرائے پر لے رکھی ہے جس کا مالک شاید راجھستان بیٹھا ہو اسی طرح گیم کے اندر ہئیر شاپ یا ڈریس شاپ بھی ہوں گی جن کے مالک مختلف لوگ ہونگے اور آپ کو نئے ڈریس یا ہئیر کٹ کے پیسے دینے پڑیں گے۔ ایسی گیموں کی ایک تازہ مثال Axie Infinity گیم ہے جسکی مارکیٹ ویلئیو اس وقت نو بلئین ڈالر تجاوز کر چکی ہے اور اس گیم کے اندر مختلف پراپرٹی کو جن لوگوں نے شروع کے دنوں میں چند سو ڈالر میں خریدا، ان کی ویلیو اب ملین ڈالرز سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ مجھے تو لگتا ہے فطری ورلڈ کی نسبت Virtual ورلڈ میں پیسہ کمانا بہت زیادہ آسان ہوجائے گا۔
اس ویب تھری انٹرنیٹ کی دنیا میں استعمال ہونے والا پیسہ کرپٹو کوئین ہے۔ بٹ کوئین کا جیسے آپ نے نام سنا ہوگا۔ بٹ کوئین دراصل ڈیجیٹل کوئن ہے جس میں آپ پیسے ڈالتے ہیں اور وہ آپ کے پیسے کی ویلئیو کو سٹور کرلیتا ہے۔ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ اس کی ویلیو میں کمی بیشی آتی رہتی ہے لیکن چونکہ پہلےانفرادی لوگوں نے اسے خریدا پھر اداروں نے پھر بزنس اداروں نے اس کے بعد اب بات ملکوں پر آگئی ہے جو بٹ کوئین خرید رہے ہیں اس لئیے سال ہا سال اسکی ویلیو بڑھ رہی ہے اور اس کا مستقبل محفوظ ہے۔
اسی طرح ویب تھری میں بننے والی ایپس Blockchain کا استعمال کریں گی۔ etherum کا اگر آپ نے نام پڑھا ہو کہیں یہ ایک بلاک چین ہے۔ بلاک چین کے اندر مختلف ٹوکن بنائے جاتے ہیں جو بطور Payment System استعمال ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ویب 2 میں ایمازون ، آئی ٹیون، گوگل پلے وغیرہ کے کار ڈ سٹوروں سے یا آنلائین ملتے ہیں جو اصل میں تو پیسے نہیں لیکن آپ نے جتنے پیسوں کا وہ کار ڈ لیا ہے اتنی ڈیجیٹل ویلیو اس کار ڈ میں محفوظ ہوجاتی ہے۔ کرپٹو کرنسی اور بلاک چین کے ٹوکن میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔فرق یہ ہے کہ کرپٹو میں سیکنڈوں میں ایک خرید و فروخت ہوجاتی ہے اور یہی ویب تھری کے معیار پر پورا اترتی ہے اور اسی کا استعمال آگے ہونے والا ہے۔
آنے والے ویب تھری دور میں بزنس میٹینگز گھروں سے ایک ڈیجیٹل کمپیوٹر آفس میں ہونگی جہاں سب ممبران کی ایک ایک کاپی (avater) موجود ہوگی۔ بیشک اس سے پٹرول کے مہنگا ہونے کا شور ختم ہوجائے گا 😀. زیادہ تر کام گھروں میں ہی ڈیجیٹلی ہوجائیں گے۔ اس کے بعد ایک مسئلہ یہ بھی تھا کہ آپ کا ڈیٹا جس کمپنی ویب سائیٹ کو آپ استعمال کرتے ان کے سرور پر پڑا رہتا ہے۔ مثلاً فیس بک پر آپ کی تمام تصوایر ان کے کمپیوٹر پر ہیں اور کل کو کمپنئ چاہے تو آپ کا اکائونٹ اور ڈیٹا ڈیلیٹ کردے اس طرح آپ کی تو خوبصورت تصاویر اور ان سے جڑی یادیں گئیں۔ ایسے ڈیٹا سسٹم کو Centralized Data کہتے ہیں۔ مطلب سب کا ڈیٹا ایک ہی سینٹر پر۔ ویب 2 اس کی مثال ہے لیکن ویب تھری میں ڈیٹا Decentralized ہوگا۔ یعنی کسی ایک کمپنی کے کمپیوٹر پر نہیں پڑا ہوگا بلکہ یا تو آپ کے اپنے کمپیوٹر میں ہوگا یا پھر آپ کی پسندیدہ کمپنی کے کمپیوٹر میں جس کو کوئی اختیار نہ ہوگا کہ آپ کے ڈیٹا کو چھیڑ سکے ۔
آسان لفظوں میں ویب2.0 2D دور تھا جبکہ ویب 3.0 3D دور ہے۔ یہ تمام تر کرپٹو 3D ایپس اور Decentralized چیزیں ویب تھری کی شروعات ہیں جبکہ میٹا ورس اس کی شاخ ہے جس میں آپ دستانے اور عینکیں پہن کر کمپیوٹر کی دنیا میں داخل ہوجاتے ہیں جہاں آپ اپنے دور دراز دوستوں سے آمنے سامنے کھڑے ہوکر باتیں کریں 3D گیند اچھالیں یا دوڑ لگائیں سب ممکن ہوگا۔ ویب تھری میں تعلیم بالکل بدل جائےگی بچوں کو نظام شمسی سمجھانے کے لئیے عینکیں پہنا کر کمپیوٹر خلاہ میں لے جایا جائے گا جہاں وہ بالکل ایک حیران کن خواب کی طرح سب اپنی آنکھوں کے سامنےدیکھ سکیں گے۔ یہ ڈیجیٹل سمارٹ عینکیں تو بس شروعات ہے ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں سمارٹ کنٹیکٹ لینز متعارف کرائے جائیں جنہیں پہنتے ہی آپ ویب 3 اور میٹا ورس میں پہنچ جائیں گے۔ غرض انٹرنیٹ کا ایک نیا سورج طلوع ہونے والا ہے اور ہمیں اس کی دھوپ سے اپنے فائدے حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے اب انٹرنیٹ کے کچھ نقصانات بھی ہیں وہ ویب تھری میں بھی موجود ہونگے لیکن دعا ہے کہ یہ نیا دورانسانی فلاح کے لیے ایک بہترین پیغام لے کر آئے۔
میٹاورس کو سمجھنے کے لئیے یہ ویڈیو ملاحظہ کریں
اور یوٹیوب پہ سائینسی معلومات حاصل کرنے کے لئیے ہمارا چینل azeem maloomat سبسکرائیب کریں ۔