زمین جیسی بھی ہو سب سے پہلے زمین کا تجزیہ کروائیں زمین کا نمونہ لینے کا طریقہ اور چند اہم باتیں:
قسط1
مٹی کا نمونہ لینا اور لیبارٹری کا انتخاب کرنا
پس منظر:
زمین کا نمونہ لینا اور اس حاصل ہونے والے نتائج کو سمجھنا نہایت ہی اہم اور ابتدائی مرحلہ ہے۔
جب ہم نتائج حاصل کرتے ہیں تو اس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہماری زمین میں کتنے غذائی اجزاء موجود ہیں اور ہم نے کتنے مزید ڈالنے ہیں۔۔
ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہماری زمیں کا پی ایچ کیا ہے اور ہماری زمین میں آرگینک میٹر کتنا ہے اور زمین میں کتنا منفی چارج ہے جو CEC سے پتا چلتا ہے۔۔۔
مٹی کا نمونہ لیتا اور اسے لیبارٹری بھیجنا انتہائی اہم اور پریکٹیکل عمل ہے جس کی بنیاد پر کسان اپنی زمین میں فصلات کاشت کرتا ہے جس کے بغیر بہتر پیداوار حاصل کرنا نا ممکن ہے۔۔
بہت سی چیزیں زمین کی زرخیزی میں اضافع کر رہی ہوتی ہیں تو ساتھ ہی بہت سے عوامل زمین کی زرخیزی سمیت زمین میں موجود زرخیزی کو ختم کر رہے ہوتے ہیں اوع ساتھ ہی زمین میں موجود غذائی اجزاء کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں جن کو جاننا نہایت ہی اہم ہے جو ہمیں زمین کا تجزیہ کروانے کے بعد ہی پتا چلتا ہے۔۔
اور جب ہمارے پاس درست تجزیہ پہنچتا ہے تو ہم پودے کی متوازن خوراک پر توجہ دیتے ہیں جس سے ہماری فصل بہتر پیداوار دینے کے قابل ہو جاتی ہے۔
مٹی کا نمونہ:
مٹی کا نمونہ کامیابی سے لینے کیلے ہمارے نمونے میں درج ذیل خصوصیات ہونی ضروری ہیں۔
۱۔ منصوبہ بندی کرنا
۲۔جگہ کا انتخاب کرنا
۳۔گہرائی کا انتخاب کرنا
۴۔اوزاروں کا انتخاب کرنا
۵۔وقت کا انتخاب کرنا
۶۔نمونے کو سنبھالنا اور بھیجنا
۱۔منصوبہ بندی کرنا:
پہلے مرحلے میں ہم منصوبہ بندی کرتے ہیں کہ ہم نے کب اور کہاں سے نمونہ لینا ہے اور کتنی جگہوں سے نمونہ لینا ہے کہ جس کی بنا پر ہم اپنی فصل کو متوازن خوراک دے سکیں گے۔
اگر ہم بہت کم جگہوں سے نمونہ لیتے ہیں اور لیبارٹری بھیج دیتے ہیں تو اس سے یہ یہ ہوگا کہ یا تو ہم زیادہ خوراک دے دیں گے یا کم جس کی وجہ سے ہمارے تین نقصان ہوں گے۔
۱۔فصل کی پیداوار کم آئے گی
۲۔زمین کی زرخیزی خراب ہو جائے گی
۳۔کھادوں پر پیسہ ضائع ہوگا۔
نمونہ لینے کا وقت اور گہرائی بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں فصل کی مناسبت سے گہرئی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔۔ عام طور پر باغات کے علاوہ باقی فصلات کی گہرائی 6 انچ رکھی جاتی ہے اور باغات کیلے 18انچ سے 30 انچ یا ہر لیبارٹری کی اپنی ہی ایک خاص ضرورت ہوتی ہے اس کے مطابق انتخاب کیا جاتا ہے۔
اور باقی ضروری منصوبہ بندی کر لی جاتی ہے۔
۲۔جگہ کا انتخاب کرنا:
آپنے نمونہ لینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اب آپ جگہ کا انتخاب کرنے جارہے ہیں۔
جس پلاٹ سے نمونہ لینے جا رہے ہیں وہاں کسی ایک جگہ کا انتخاب کرنا درست نہیں سمجھا جاتا بہت سی جگہوں کو منتخت کیا جاتا ہے پھر وہاں سے مٹی لے کر کسی صاف برتن میں ڈال کر مکس کر لیا جاتا ہے۔۔
وہ جگہیں جہاں پر کھاد یا گوبر کے ڈھیر پڑے رہے ہوں،جہاں درختوں کا سایہ رہتا ہو وہاں سے نمونہ نہیں لیا جاتا نمونہ لینے کا ایک طریقہ درج ذیل ہے۔
مٹی کا سیمپل لینے کا طریقہ
1۔جب نئی فصل لگانی ہو اس وقت مٹی کا سیمپل لیں۔
2۔اپنی زمین سے اس جگہ سے کبھی سیمپل نا لیں جہاں۔گوبر پڑی رہی ہو
3۔درخت کے نیچے سے سیمپل نا لیں۔
4۔چار سے پانچ جگہوں سے سیمپل لیں۔
5۔کھاد ڈالنے کے بعد فوری سیمپل نا لیں۔
6۔جس جگہ آپنے باغات لگانے ہیں تین مختلف جگہوں سے مٹی کا نمونہ لیں زیادہ بھی لے سکتے ہیں مگر کم از کم تین جگہوں سے تو ضرور لیں مختلف جگہوں سے۔ جو جگہیں قریب قریب نا ہوں۔
رانا آصف حیات ٹیپو
طریقہ کار
پہلا نمونہ: سب سے پہلے نمونے میں آپنے اوپر والی مٹی لینی ہے گڑا نہیں کھودنا اسے ایک جگہ سے اکٹھا کر کے کپڑے کی تھیلی میں ڈال لینا ہے پھر دوسری جگہ کی اوپر والی مٹی اسی کپڑے والی تھیلی میں ڈال لینی ہے اور پھر تیسری جگہ کی اوپر والی مٹی کو ایک جگہ اکٹھا کر لینا ہے اور اس کا نام نمونہ نمبر 1 رکھ دینا ہے۔
دوسرا نمونہ:
دوسرا نمونہ تینوں جگہوں سے 12سے 18انچ سے تینوں جگہوں کی مٹی اکٹھی کر کے دوسری کپڑے کی تھیلی میں ڈال لینی ہے اور اس کا نام نمونہ نمبر 2 رکھ دینا ہے
تیسرا نمونہ:
پھر اسی جگہ سے آپنے 30انچ تک کھودائی کرنی ہے اور تینوں جگہوں سے مٹی کا نمونہ لے کر ایک جگہ پت اکٹھا کر لینا ہے یاد رکھیں کپڑے کی تھیلی میں یہ نمونہ نمبر 3ہو گیا
ان تینوں نمونہ جات کو 1،2،3کا نام دے کر اپنے نام کی چیٹ لکھ کر ان تھیلیوں میں ڈال کر لیبارٹری بھیج دینا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند بہت ہی اہم اور بنیادی باتیں جن کا علم نا ہونے کی وجہ سے کسان کے بھیجے گئے مٹی کے نمونے سے درست نتائج نہیں آتے اور وہ مزید نقصان اٹھا بیٹھتا ہے اس لئے ان باتوں کی طرف توجہ دلوانا چاہتا ہوں ۔
مٹی کا نمونہ کس لیبارٹری میں بھیجنا ہے؟
یہ بہت ہی اہم بات ہے بہت سی لیبارٹریز بہت سے مختف طریقوں سے نیوٹرینٹس کا قابل حصول ہونا بتاتی ہیں معلوم کریں جو اچھے سٹینڈرڈ کی لیبارٹری ہو جس کے ریزلٹس بہتر سے بہتر آتے ہوں ان سے فائدہ اٹھائیں لوکل کسی بھی لیبارٹری سے ٹیسٹ نا کروائیں
نائٹروجن،فاسفورس،پوٹاشیم اور سلفر کے نتائج آنے ضروری ہیں باقی اجزاء کو زیادہ تر پودے کو دیکھ کر ہی معلوم کیا جا سکتا ہے کے کس غذائی اجزاء کی کمی ہے زیادہ اچھا تو ہوگا کہ لیب سے ہمیں چودہ کے چودہ اجزاء کا ریزلٹ ملے اس کے بعد نامیاتی مادہ کا ٹیسٹ بھی شامل ہونا ضروری ہے ٹیسٹ رپورٹ پڑھنے کی پوسٹ علہدہ سے کی جائے گی۔
مٹی کا نمونہ کب لینا چاہیے؟
کسان بھائیو ہمیں جب بھی مٹی کا نمونہ لینا ہے وہ سردی کے بعد جب موسم بہار شروع ہوتا ہے تب لینا چاہیے اگر سخت سردی میں لیں گے تو زمین میں موجود بیکٹیریل ایکٹیویٹیز بہت کم ہوتی ہیں اور کلورائیڈز اکثر اوپر کی طرف آجاتے ہیں جس سے نتائج درست نہیں آتے۔ مٹی کا نمونہ جب بھی لیں موسم بہار کے شروع میں لیں تو زیادہ بہتر نتائج ملتے ہیں۔
کس چیز میں نمونہ بھیجیں؟
جب بھی آپ کسی شاپر یا بند چیز میں نمونہ بھیجتے ہیں تو اس میں ایک غیر موضوں ماحول بن جاتا ہے جس سے مٹی کی زرخیزی جو پہلے ہوتی ہے وہ ویسی نہیں رہتی اس لئے کپڑے کی تھیلی میں نمونہ بھیجیں تا کے ماحول برقرار رہے۔
اور ہو سکتا ہے نمونہ دیر سے ٹیسٹ ہو تو شاپر میں مٹی کی زرخیزی برقرار نہیں رہ پائے گی۔
کتنے درجہ حرارت میں نمونہ بھیجا جائے؟
کسان بھائیو جب بھی آپ مٹی کا نمونہ بھیجتے ہیں تو اسے 40فارن ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں لیبارٹری تک پہنچائیں اور گرمی ہو تو 120فارن ڈگری سینٹی گریڈ سے درجہ حرات نا ہو کیونکہ سخت ٹھنڈے اور سخت گرم موسم میں اگر آپ نمونہ بھیجیں گے تو جو زندہ جراثومے ہیں مٹی کے اندر جن کی وجہ سے غذائی اجزاء مٹی میں برقرار ہیں وہ برقرار نہیں رہیں گے۔
کوشش کریں کے کسی قریبی سے قریبی لیب سے ٹیسٹ کروا لیں۔۔۔
اس کے بعد آپ بہتر فیصلہ کر سکیں گے
کچھ چکنی مٹی اور غذائی اجزاء کے متعلق باتیں:
۱۔چکنی مٹی جہاں پر بھی زیارہ پائی جاتی ہے وہاں پر فاسفورس کی مقدار بہتر سے بہتر ڈالنی ضروری ہے کیونکہ وہاں پر چکنی مٹی سے فاسفورس متاثر ہوتی ہے اور پودوں کو کم دستیاب ہوتی ہے۔۔
۲۔جہاں چکنی مٹی کی مقدار زیادہ پائی جائے عموماً دیکھا گیا ہے کہ وہاں میگنیشیم کی زیادتی بھی ہوتی ہے اور جب جب میگنیشیم کی زیادتی ہوتی ہے پوٹاش کی پودوں تک دستیابی کم ہو پاتی ہے اور ساتھ ہی فاسفورس اور نائٹروجن کی طلب پیداہونا شروع ہو جاتی ہے۔۔۔
تو مطلب چکنی مٹی والی زمینوں میں میگنیشیم استعمال نہیں کرنا چاہیے اگر رپورٹ سے پتا چل جائے تو مزید بہتر ہو جاتا ہے۔۔۔ کے زیادتی ہے کے نہیں۔۔
۳۔چکنی مٹی میں زنک بھی پودوں تک مناسب مقدار میں پودوں کی جڑوں تک نہیں پہنچ پاتی اس لئے زنک کے استعمال کو بھی ممکن بنائیں۔۔۔
اس لئے چکنی زمین میں
نائٹروجن،فاسفورس اور پوٹاش کے استعمال کے ساتھ ساتھ زنک کے استعمال کو بھی ممکن بنائیں۔۔۔
آگے بڑھو کسان
منجانب:کسان گھر