کافی کا پانچواں مگ ختم کیا. اس کی نظریں مسلسل چیٹ باکس پہ تھیں. انتظار در انتظار …
اج اس نے ذرا دیر سے آنا تھا مگر اتنی دیر'اف'
وہ اکتا گیا مگر بیٹھا رہا. . .
…
انتظار ختم ہوا. اس کے نام کے آگے سبز نکتہ ابھرا.
'تصویریں؟'
بنا سلام دعا کے اس نے بے تاثر سا سوال داغا. جیسے اسکا حق ہو.
'نہی ہیں!'
جواب آیا.
'اور کتنا انتظار؟'
'جب مجھے لگنے لگے گا کہ تم باقی لڑکوں جیسے نہی!'
'اوکے"
اس نے لیپ ٹاپ کی سکرین نیچے کی موبائل پہ انگلیاں چلانے لگا.
'مجھ سے اب اور نہی ہوتا ڈرامہ'
موبائل ایک طرف رکھ کر وہ لیٹ گیا. نیند کوسوں دور تھی..
……..
وہ کروٹ پر لیٹے سوچتا رہا کہ کہاں سے شروع کرے..پهر اچانک سے اٹها اور لیپ ٹاپ کهولا.."تم نے ایک تو اپنی تصاویر مجهے نہیں دکهائیں،اب میرے ضبط کا امتحان مت لو" وہ آن لائن تهی.."تم مجهے دیکهنے کے بعد مجه سے شادی کروگے؟"
"شادی؟"اس نے بے اختیار ٹائپ کر دیا..
"ہاں شادی،میں خود کو تم پر کهول لیتی ہوں تو کیا مجه سے شادی کرلوگے؟"میں گهر والوں کے سامنے تمہارے لیئے اسٹینڈ لے سکتی ہوں،،کیا تم ایسا کروگے؟" اسکرین پر الفاظ ابهرے…
میں فی الوقت کچه نہیں کہہ سکتا" وہ مضطرب سا پہلو بدل رہا تها..
"تو سہی ہے میں بهی نہیں بهیج سکتی" جواب دو ٹوک تها..
"رکو" وہ رکا پهر کہنے لگا "میں شادی کرونگا،زبان دیتا ہوں،مگر تم نے جو پہلے کسی اور کی تصاویر دکهائی تهیں اس کے لیئے معاف نہی کرسکتا،اس کے لیئے ایک سزا ہے..بولو منظور ہے"؟ وہ لکهتا گیا..
"ہاں اگر تم مجهے یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوگئے کہ تم مجه سے شادی کروگے..میں..میرے پاس الفاظ نہیں لیکن تم میری زندگی میں آنے والے پہلے انسان ہو میں وہ نہیں کرسکتی جس کے لیئے مجهے شرمندہ ہونا پڑے"
وہ پل بهر کو رکا..پهر لکهنے لگا "ٹهیک ہے میں تمہیں قسم دیتا ہوں،قسم سے زیادہ بڑی چیز تو کوئی نہیں ناں" اس نے استفسار کیا..
"نہیں" وہ بولی..
"تو میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر تمہارے سامنے یہ عہد کرتا ہوں کہ تمہاری تصاویر دیکهنے کے بعد تمہیں سے شادی کرونگا مگر تصاویر کی شرط یاد رکهنا جو میں نے رکهی تهی"
وہ خاموش رہی.کچه لمحے سرک گئے..
"بولو میں کچه پوچه رہا ہوں؟"
وہ ہنوز خاموش تهی..
"میں انتظار میں ہوں بولوگی کچھ؟"
میسج سین ہورہا تھا۔۔۔۔
مگر ریپلائی نہیں آرہا تھا
وہ انتظار کرتا رہا بیٹھا رہا
انتظار۔۔در۔۔انتظار
"میں یہیں ہوں انتظار کر رہا ہوں"
پھر سے میسج کیا۔۔۔۔بیڈ سے اٹھا اور دروازے تک آیا۔۔
ساتھ والے کمرے کی لائٹ ابھی تک آن تھی اس نے آواز لگائی
""ماریہ""
جی بھائی؟؟؟
فورا سے جواب آیا
"ابھی تک جاگ رہی ہو؟؟"
وہیں کھڑ کھڑے پوچھا دروازہ بند تھا۔۔
"جی بھائی۔۔۔۔ وہ۔۔ میں پڑھ رہی تھی۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ خاموش رہا
"کوئی کام تھا بھائی؟"
معصوم سی نسوانی آواز ابھری
"ہاں کافی بنا دیتی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"جی بھائی میں بنا کے دیتی ہوں ابھی۔۔۔"
اور وہ "اچھا "کہتا ہوا واپس آکر بیٹھ گیا
اس کا میسج سین ہو گیا تھا پھر سے مگر اب اس کے نام کے آگے سے سبز نکتہ نہیں تھا
"اوہ شٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!"
اس نے مکا بیڈ کے پیندے پہ مارا
پھر سے میسج کرنے لگا
""دیکھو ا۔۔۔۔ میں تمہیں اپنے دوست کے حوالے سے جانتا ہوں۔۔۔تم نے مجھے نہیں دیکھا میں نے تمہیں نہیں دیکھا""
میسج سینٹ ہوا وہ دوبارہ لکھنے لگا
"مجھے یقین نہیں آتا کہ تم مجھے دیکھے بغیر مجھ سے شادی کرنے پر مصر کیوں ہو؟؟؟"
میری سمجھ میں تمہاری بات نہیں آتیَ۔۔۔۔۔۔
اتنے میں آواز آئی
"بھائی کافی لے لیں مجھے پڑھنا ہے"
ماریہ کافی سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر چلی گئی
ہوں،،، اس نے محظ سر سے اشارہ کیا
تھوڑی در بیٹھا ہا۔۔۔پھر وہ دوبارہ آن لائن ہوئی
اس کی آنکھیں چمکیں
میسج سین ہوئے۔۔۔وہ کچھ ٹائپ کرنے لگی
"ہاں نہیں دیکھا ہوا تم کو"
وہ رکی پھر لکھنے لگی
"مگر بتا چکی ہوں تم میری زندگی میں آنے والے پہلے انسان ہو۔۔۔میں اپنی تمام فیلنگز تم سے پربوط کر چکی ہوں۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ میں مر جاؤں گی تمہارے بنا مگر۔۔۔۔۔۔ وہ پھر رکی۔۔۔
مگر میں ہر کسی کے لیے ایسا فیل نہیں کرنا چاہتی۔۔تم سمجھ رہے ہو نا۔۔ میں!!!!! "
وہ رک گئی
وہ جوش میں آگیا اس کی پزیرائی ہو رہی تھی کوئی لڑکی اتنی اہمیت دے رہی تھی اسے۔۔۔۔۔۔
وہ خوش تھا جوش میں ٹائپ کرنےلگا
"تو جو چاہتی ہو اسے پانے کے لیے تم میری بات نہیں پان سکتیں؟"
"تمہیں میرے چہرے سے کوئی مطلب نہیں؟"
لفظ لفظ حیرت میں ڈوبا ہوا تھا،
"میرا مطلب۔۔ "
وہ رکا۔۔
"میں تمہیں اپنی عزت بنانا چاہتا ہوں"
وہ لکھ رہا تھا مگر اس کا چہرہ سیاہ پڑ رہا تھا۔۔ا س کے الفاظ اس کے تاثرات اتنے مخالف تھے جیسے دھوپ چھاؤں۔۔۔جو وہ لکھ رہا تھا جو وہ محسوس کر رہا تھا بتا پانا مشکل ہے۔۔۔
"میں چاہتا ہوں کہ تم ہر طرح سے صرف میری بنی رہو"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہممممم
وہ بس اتنا کہہ سکی
"میں وعدہ کر چکا ہوں تم سے!!! جانتی ہو نا"
"ہاں:"
"تو اب میری بات مان لو پلیز "
"ہممم اوکے!! میں تیار ہوں تمہاری بات ماننے کے لیے۔۔۔"
کچھ لمحے سرک گئے ۔۔ پھر بولی
"میں یقین کر رہی تم پر"
"مایوس نہیں ہونے دوں گا"
وہ فٹ سے بولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب تھوڑا رخ کرتے ہیں کہانی کے بیک گراؤنڈ کی طرف
دیکھنے میں عام سی بات بات لگ رہی ہے
عزیر(یہ لڑکا) کا دوست احسن ایک عام سا لڑکا۔۔۔لیکن انتہا کا متعصب لڑکیوں سے۔۔ ہر لڑکی کو گوشت سمجھ کر کتا بن جانے والا۔۔ مگر ہر لڑکی کو تاڑنے والا
نہیں نہیں۔۔ برا نہیں تھا وہ
اس میں موجود برائی اور ہوس بری تھی
ہوا یوں کہ ان صاحب نے ایک لڑکی سے تھپڑ کھایا۔۔۔آن لائن۔۔
جی ہاں آن لائن
آنلائن تھپڑ تو سمجھتے ہوں گے آپ
مطلب بلاک ہو گیا
اب غصے سے تلملاتا ہوا دوست کو میسج کیا
اس لڑکی نے دودن مجھ سے بات کی عزیر پورے دو دن
تو اب میں کیا کروں؟؟؟
اس نے میری بے عزتی کی ہے
"تو ٹھرک نہیں جھاڑنا تھا نا "
"س نے مجھے بلاک کیا ہے :/ "
تو کوئی بات نہیں تو اسی قابل ہے
"عزیر!!!"
"بکو "
"مجھے اس کے نیوڈز چاہیے!!!!!!"
خدا کا خوف کرو "
عزیر نے ناک سے مکھی اڑائی
" نہیں یہ کام تو کر چکا ہے پہلے بھی .. آج بھی تو ہی کرے گا
چھوڑ چکا .. اب نہیں کروں گا … اس نے جواب دیا
ابو سے کہہ کے تیری نوکری پکی کروا دوں گا !! بول ؟
عزیر احسان کو دیکھنے لگا " .. کیا ایسا کر سکتے ہو ؟
ہاں کیوں نہیں "
احسان نے جواب دیا
" بس اس کی تصویریں اس کا نمبر اور اس کے باپ کا نمبر یہ سب چیزیں مجھے چاہیئں ،،، سمجھ رہے ہو نا ؟
عزیر خاموش رہا
سن " دو دن کے لیئے ہی سہی وہ میری گرل فرنڈ رہی ہے مگر جو زلیل اس نے مجھے کیا ہے ،، میری برداشت میں نہیں …
عزیر ہنوز خاموش تھا
تجھے یاری کا واسطہ ،، جاب پکی ہے تیری !،،
ہممم ،،، بتا آئی ڈی !!
منظر بدل کے دیکھتے ہیں
عزیر نے دو مہینے لڑکی سے بات کی شہر نام پتا کچھ نہیں پتا کر سکا ،، بہت ہی مضبوط اعصاب کی مالک ہے سوچتا ''
پیسوں کی ضرورت تھی نوکری کا جگاڑ نہیں لگ رہا تھا اور یہ لڑکی ماننے کو نا تھی ،، جب یونیورسٹی میں تھا تو دو منٹ میں لڑکی کو رام کر لیتا تھا اب پتا نہیں کیوں اتنی دیر لگ رہی تھی ،،
لڑکی کو ہر طرح سے یقین دلانے کی کوشش کی پر خیر ..
اب اس نے محبت شادی وعدے قسمیں ،،
اس کی سادگی معصومیت اس کی اچھائی کی
تعریفیں کرنی شروع کر دی…
لڑکی کے ساتھ ہمدردی
اس کی ماں نہیں تھی باپ بیمار تھا صرف ایک بھائی تھا ..
ہر روز نئے سبز باغوں کی سیر کرواتا جہاں وہ اسے لے جانے کے خواب دیکھتا ،،
وہ اس سے پوچھتی
تم نے مجھے کبھی وائس کال کا نہیں کہا عزیر .. ؟؟
ہاں کیوں کہوں .؟ مجھے تمہاری سادگی پسند ہے .. مجھے تم پسند ہو !! "
لفظ لفظ ہیرا لگتے تھے ؛؛ وہ اصل میں .. پتھر تھے ؛؛
جیسا پتھر اس کا دل تھا
>>….
سنو !! "
" کہو "
مجھے کچھ چاہیئے تم سے ؟؟ ..
کیا ؟
تمہاری تصویر "!!
" ہاں بھیجتی ہوں "
وہ فورا سے مان گئی
" مگر "
مگر کیا ؟
تم بھی بھیجو اپنی
ہاں تمہیں دیکھوں گا فر اپنی بھیجوں گا ،،!!
یقین اتنا پکا ہو گیا تھا .. صرف لفظوں کے جال سے کہ وہ اسے بنا دیکھے بنا اس کی آواز سنے اپنی تصویر بھیجنے جا رہی تھی …
سکرین پہ تصویر ابھری .. عام سی شکل کی لڑکی .. عمر 19 . 20 .. رنگت گلابی مگر بہت گوری نہیں .. دبلی لمبی .. سکارف میں چہرہ ..
اس نے محض سمائلی بھیجی .
کچھ کہو گے نہیں ؟
اس نے استفسار کیا ..
تم حسین ہو بلا شبہ . !!
مجھے اور تصویریں بھیجو ..
وہ رکی رہی .. جواب نہیں دیا .
کیا ہوا ؟ ،
تم مجھے دیکھنا چاہتے تھے بس ایک تصویر کافی ہے نا ؟
شادی کرو گے تو دیکھ لینا جی بھر کے ..
شادی کے نام پہ اسے تھوڑا تعجب ہوا
میں تمہیں نیوڈ دیکھنا چاہتا ہوں !!
رکا .. فر لکھنے لگا
جیسے تم میری ہو ،، صرف میرے لیئے ہی ہو "
( جاری )
“