چھتر آزاد کشمیر کے ضلع مظفرآباد کا ایک نہایت اہم علاقہ ہے۔ چھتر کو دو حصوں میں منقسم کر کے لوئر چھتر اور اپر چھتر کانام دیا گیا ہے۔ لوئر چھتر کے چند محلوں کے نام:
1:محلہ تھوری
2: محلہ مسجد سلیمانی(پَٹی)
3: محلہ ڈونڈا
4: محلہ حویلی
5:محلہ چٹھہ
6: کھوہ محلہ
7: محلہ پلاٹ
اسی طرح اپر چھتر کے چند محلوں کے نام یہ ہیں:
1: محلہ بابو فضل الرحمان اعوان(بنہ محلہ)
2: محلہ گُل
3: محلہ نارتی
4: محلہ قریشی
5: دولت کالونی نمبر 1
6: سنڈ گلی
7: ٹَکی محلہ
چھتر کئی حوالوں سے آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں پر فوقیت رکھتا ہے اس علاقے میں آزاد کشمیر اسمبلی موجود ہے جو لوئر چھتر میں واقع ہے۔ اسی طرح آزاد کشمیر سپریم کورٹ کی پُر شکوہ عمارت بھی لوئر چھتر میں قائم ہے۔ سفید سنگِ مرمر سے مزئین یہ عمارت آزاد کشمیر میں اسی اہمیت کی حامل ہے جو بلوچستان میں جناح ریزیڈنسی، پنچاب میں مینارِ پاکستان، سندھ میں مقبرہ قائداعظم اور خیبر پختون خوا میں درۂ خیبر کو حاصل ہے۔علاوہ ازیں ہائی کورٹ کی عمارت بھی اسی چھتر کے علاقے میں ہے۔ وزیر اعظم سیکریڑیٹ اور دیگر اہم سرکاری املاک بھی چھتر میں واقع ہیں۔ اپر چھتر میں پرل کانٹی نینٹل (PC hotel) اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان سمیت کئی اہم عمارات موجود ہیں۔
تعلیمی ادارے:
چھتر میں ملک کے معروف تعلیمی اداروں کی برانچز اور کئی سرکاری ادارے موجود ہیں۔ جن میں:
1: گورنمنٹ علی اکبر اعوان ماڈل ہائی اسکول
2: صابر حسین مغل گورنمنٹ گرلز ہائیر اسکینڈری اسکول اپر چھتر
3: مبارک اعوان گورنمنٹ گرلز ہائیر اسکینڈری اسکول،لوئر چھتر
4: ملک محمد عرفان گورنمنٹ ماڈل سائنس کالج
5: روٹس اسکول سسٹم
6: بیکن ہاؤس اسکول
7: دی سٹی اسکول
8: بحریہ فاؤنڈیشن اسکول(محلہ مسجد سلیمانی لوئر چھتر)
9: مارق اسکول اینڈ کالج
10: نیو میتھڈ اسکول اینڈ کالج
11: گلوبل کالج
12: شاہین ماڈل سائنس کالج
13: ایمز اسکول اینڈ کالج
14: الرازی کالج
15: گورنمنٹ پرائمری اسکول تھوری
16: برائٹ فیوچر اسکول
17: العمر پبلک اسکول
18: پائن ہلز اسکول
19: گراس روٹس اسکول سسٹم
20: شہباز پبلک ہائی اسکول
21:فاطمیہ کالج لوئر چھتر
علاوہ ازیں کئی دیگر نجی تعلیمی ادارے چھتر میں تشنگان علم کی پیاس بجھا رہے ہیں۔
چھتر کی مساجد:
چھتر کی قدیم اور مشہور مساجد میں
1: قدیمی مسجد لوئر چھتر
2: ڈونگڑی مسجد
3: بلال مسجد
4: مسجد اہلحدیث اپر چھتر
5: فیضان مدینہ اپر چھتر
6: سلیمانی مسجد
7: مکی مدنی مسجد تھوری
8: مسجد شاہ خالد
9: مسجد قاسم
اس کے علاوہ لوئر چھتر میں حال ہی میں ایک امام بارگاہ باب العلم کے نام سے تعمیر ہو چکی ہے۔
آبادی:
چھتر کی آبادی وقت کے ساتھ ساتھ بہت بڑھ گئی ہے ۔ ابتدا میں یہاں چند گھرانے آباد تھے۔اس وقت آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں سے لوگ جو ملازمت یا کاروبار کی غرض سے آئے وہ بھی یہاں کے مقیم ہو گئے۔
اعوان قبیلہ چھتر میں آباد ہونے والا ابتدائی قبیلہ ہے جس کے ایک بزرگ بسی محمدخان قریب دو تین سو سال قبل یہاں آ کر آباد ہوئے۔ اسی طرح دیگر اقوام میں رئیسانی قبیلے کے لوگ بھی قریب دو صدیاں قبل یہاں آ کر آباد ہوئے۔ چھتر کے دیگر اہم قبائل میں عباسی، قریشی ، مغل، سید، بھٹی، چودھری، ملک اور راجپوت اہم ہیں۔
شخصیات:
مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دینے والی چھتر کی نمایاں شخصیات میں چند بہ ذیل ہیں:
* ملک محمد عرفان
* مبارک اعوان
* الطاف قریشی
* علی اکبر اعوان
* لیاقت حسین اعوان(شہید)
* فاروق اشرف اعوان
* سالک محبوب اعوان
* حاجی عبدالحمید قریشی( اجی)
* نمبردار فرمان علی اعوان
* صابر حسین مغل
* مولانا محمد اشرف قریشی
* سید منور حسین کاظمی
* حبیب الرحمان اعوان
درگاہیں:
چھتر میں کئی درگاہیں مرجع خلائق ہیں جن میں زہیرہ سب سے مشہور ہے۔ اس کے بارے مشہور ہے کہ یہ عبداللہ شاہ غازی کی بیٹھک ہے۔ زندہ پیر کے نام سے مشہور ایک زیارت حویلی محلہ میں ہے۔اسی طرح کچھ دیگر بزرگوں کے مزارات بھی موجود ہیں۔
بازار اور مارکیٹ:
چھتر کی بڑی مارکیٹ بنک اسکوائر مارکیٹ کہلاتی ہے ۔ اس کے علاوہ اپر چھتر میں فیضانِ مدینہ کے ساتھ ملحقہ مارکیٹ بھی بڑی مارکیٹ ہے۔عمرِ فاروق چوک میں قائم چھوٹا سا بازار، مسجد اہلحدیث سے ملحقہ مارکیٹ ، دولت کالونی کی مارکیٹ وغیرہ چھتر کےاہم خریداری کے مراکز ہیں۔
اہم راشن ڈپوز میں:
* جمیل مارٹ
* لالہ جی کیش اینڈ کیری
* چنار ڈیریرز
* طارق عزیز جنرل اسٹور
* نثار جنرل اسٹور وغیرہ
بنکوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو چھتر میں سبھی بڑے بنک موجود ہیں ۔ جس بنا پر بنک اسکوائر چھتر مشہور ہے
نیشنل بنک، مسلم کمرشل بنک، الائیڈ بنک، یونائٹڈ بنک ، حبیب بنک، زرعی ترقیاتی بنک، کشمیر بنک وغیرہ اہم ہیں۔
پی آئی اے پاکستان کا دفتر بھی چھتر میں موجود ہے ۔ پاکستان اسٹیٹ آئل(P.S.O) کا پمپ بھی چھتر میں موجود ہے۔ راولپنڈی مظفرآبادکی مرکزی شاہ راہ چھتر سے گزرنے کی وجہ سے اس جگہ کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔ آزاد کشمیر کا خوب صورت ترین پل جو چھتر کو نلوچھی سے ملاتا ہے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
مشہور چوک:
چھتر میں چند چوک بہت مشہور ہیں۔ جن میں سپریم کورٹ چوک تو پورے ملک میں شہرت کا حامل ہے۔ اس چوک کو “ختم نبوت چوک”کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ چوک کے درمیان میں قرآن مجید کا خوب صورت ماڈل اس کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہاں پر بنی یادگار سیاحوں کی توجہ کی مرکز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف طرح کے دھرنوں اور جلسوں کے لیے بھی اسی چوک کے سبزہ زار کو چنا جاتا ہے۔ اس چوک میں ایک آبشار اور فوارہ اس کو مزید جازب نظر بناتے ہیں۔ ایک بڑی ایل سی ڈی نصب ہونے کی وجہ سے اہم اہم دنوں پر یا کرکٹ فٹ بال وغیرہ کے خاص مقابلوں میں یہاں ہجوم اتنا ہو جاتا ہے کہ تل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی۔
عمرِ فاروق چوک:
چھتر کا دوسرا اہم اور مصروف چوک سیدنا عمرِ فاروق چوک ہے۔ یہ چوک خلیفۂ دوم حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سےمنسوب ہے۔ یہ بھی کچھ چھوٹے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
زرافہ چوک :
ظہور احمد اعوان جب بلدیہ کے چئیر مین تھے تو اپر چھتر میں پی سی ہوٹل روڑ پر چند زرافوں کے ماڈل لگوا کر ایک چوک بنوایا۔ یہ چوک بھی ایک خوب صورت اور اہم چوک ہے۔
تھوری پن بجلی منصوبہ:
یہ 150 میگا واٹ پترینڈ ہائیڈرو پرا جیکٹ خیبر پختونخوا سے بِہ کر پاکستانی کشمیر میں داخل ہونے والے دریا ئے کنہار پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ پرائی ویٹ سیکٹر یا آئی پی پی کا توانائی پیدا کرنے کا تا حال سب سے بڑا منصوبہ ہے جسے ایک کورین کمپنی ڈائیوو نے مکمل کیا ہے۔
اس منصوبے کے لیے ورلڈ بینک ، اسلامک ڈوپلمنٹ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے قرض مہیا کیا ہے۔
پترینڈ کے مقام سے دریائے کنہار کو ایک سرنگ کے زریعے تھوری کے مقام ہر دریائے جہلم سے ملایا گیا ہے۔ اس جگہ بجلی گھر بنا کر بجلی پیدا کی گئی ہے۔ یہ آزاد کشمیر کا ایک اہم بجلی کا منصوبہ ہے۔
پارکس:
لوئر چھتر تھوری کے مقام پر 1992ء سے قبل ایک خوب صورت پارک تعمیر کیا گیا تھا۔ 92ء کے تباہ کن سیلاب نے اس پارک کو نیست و نابود کر دیا ۔ تاہم بعد میں وہاں ایک نیا پارک تعمیر ہوا۔ اگرچہ یہ نیا پارک حکومتی توجہ حاصل نہیں کر سکا تاہم دریا کے کنارے ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں یہاں خوب رونق ہوتی ہے۔ اس پارک میں کھانے کی عمدہ سہولیات کے لیے ایک نجی کمپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔
اسٹیٹ بنک سے ملحقہ پارک:
اپر چھتر میں اسٹیٹ بنک سے ملحقہ ایک چھوٹا پارک بھی بچوں کے لیے اہم ہے۔ یہ پارک میں جہاں تفریحی سرگرمیاں فراہم کرتا ہے وہیں جنازہ گاہ کے طور پر بھی استعمال ہو جاتا ہے
شہدائے کشمیر مونومنٹ:سپریم کورٹ چوک میں بری فوج نے حال ہی میں ایک یادگار مونومنٹ تعمیر کیا ۔ 5 فروری 2022ء کو اس مونومنٹ کا افتتاح سربراہ پاک فوج قمر جاوید باجوہ نے کیا۔ یہ یادگار مونومنٹ بھی تفریح سہولیات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
لوئر چھتر خوب صورتی میں بے مثال ہے۔ تین اطراف سے دریائے جہلم میں گھرا یہ علاقہ جرمنی کے دریائے نیکر سے مشابہت رکھتا ہے۔ ریاست کی اہم عمارتیں چھتر میں موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے پورے آزاد کشمیر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
حوالہ: کلگانانِ چھتر دومیل از سالک محبوب اعوان، روہی بکس فیصل آباد، 2020ء
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...