معصوم سی نازک سی مرے دل کی کلی ہــے.
نازوں کے ہنڈولے میں بڑھی پھولی پھلی ہــے.
چنچل ہــے , بڑی شوخ ہــے , نٹ کھٹ ہــے , حسیں ہــے.
پاپا کی دلاری ہــے نزاکت سے پلی ہــے.
یہ دولت تاثیر مرے دست دعا کی.
قسمت سے نہیں مجھ کو مرادوں سے ملی ہــے.
خوشبو ہر ایک بات میں, لہجے میں کھنک ہــے.
آواز سے لگتا ہـے یہ مصری کی ڈلی ہــے.
ضد کرتی ہـے جانے کی وہاں مجھ سے یہ اکثر.
اک چاند کی نگری میں جو چاندی سی گلی ہــے.
تا عمر رہے بیٹی مری اس کی ہی پیرو
جو زینب دلگیر ہــے بنت علی ہــے.
وہ مجھ کو سمن لگتی ہـے اک ننھی سی گڑیا.
انگلی پکڑ کے جوں مرے ہمراہ چلی ہــے.