میرے عزیزہم وطنو ۔۔۔۔۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم جن کو عدالت نے وزارت عظمی کے لئے نااہل قرار دیا تھا ،اب وہ نااہلی کے باوجود مسلم لیگ ن کے دوبارہ صدر بن گئے ہیں ۔میرے عزیز ہم وطنو آپ سب کو مبارک ہو کہ نواز شریف شاید اب کبھی وزیر اعظم نہ بن سکیں ،لیکن تاحیات مسلم لیگ ن کے صدر رہیں گے۔مسلم لیگ ن کو الیکشن کمیشن کی طرف سے دوبارہ شیر کا نشان بھی آلاٹ کردیا گیا ،میرے عزیز ہم وطنو اور جمہوریت پسندو ،اس پر بھی آپ سب کو مبارک ہو ۔نواز شریف مکمل طور پر اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ،دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ وہ مکمل طور پر لڑنے مرنے کے موڈ میں ہیں ،ڈٹ گئے ہیں ،سو فیصد اکثریت سے نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنایا گیا ہے ۔نواز شریف نے تو کہہ دیا ہے آبیل مجھے مار ،سنا ہے جب نواز شریف کے صدر منتخب ہونے کی تقریب جاری تھی ،چوہدری نثار علی خان اس وقت موجود تھے ،نواز شریف جب تقریر فرما رہے تھے تو اسی دوران چوہدری نثار تقریب کو چھوڑ کو چلے گئے ،میرے عزیز ہم وطنو ،اس پر بھی آپ سب مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی میں واقع جی ایچ کیو میں بھی کور کمانڈرز کا اسپیشل اجلاس ہوا ،جو تقریبا سات گھنٹے تک جاری و ساری رہا ۔کورکمانڈرز کے اس طویل اجلاس کی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی ،حالانکہ اس طرح کے اجلاس جب اختتام پزیر ہو جاتے ہیں تو آخر میں پریس ریلیز آجاتی ہے ،لیکن پہلی بار ایسا نہیں ہوا ،اس لئے اسلام آباد جسے شہر اقتدار کہا جاتا ہے وہاں ایک بے سکونی کی کیفیت ہے ،کئی قسم کے سازشی نظریات سامنے لائے جارہے ہیں ،یہی کہا جارہا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے ،اس پر بھی میرے عزیز ہم وطنو ،آپ سب کو مبارک ہو ۔سب یہ کہہ رہے ہیں کہ نوے کی دہائی کی سیاست کا آغاز ہو چکا ہے ،تاریخ کا پہیہ دوبارہ گھوم سکتا ہے ،اسی دوران کسی کا دماغ بھی گھوم سکتا ہے ،اسی لئے میرے عزیز ہم وطنو ،آپ سب کو مبارک ہو ۔کیا واقعی نواز شریف نے سیاست سے واقعی بہت کچھ سیکھ لیا ہے ،کیا واقعی وہ پرانی غلطیاں نہیں دہرا رہے ؟اگر ایسا ہے تو پھر یہ صف بندیاں کیسی ہیں َ،مبصرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق کچھ نہ کچھ کھچڑی اس مرتبہ ضرور پک رہی ہے ،ڈاکٹر جاہل نے تو فرما دیا ہے کہ اس مرتبہ پھر میرے عزیز ہم وطنو کی کھچڑی پک رہی ہے ۔نواز شریف کے مطابق طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ،لیکن پاکستان میں طاقت کا اصل سر چشمہ کوئی اور ہے اور اس کوئی اور کے خلاف نواز شریف ڈٹ گئے ہیں ،آخر میں میرے عزیز ہم وطنو ایک بات کہنا بہت ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ پاناما اسٹیبلشمنٹ کی سازش نہیں تھی ،پاناما عالمی ایشو تھا جو پانامہ سے سفر کرتا پاکستان پہنچا تھا ،اس لئے اسے اسٹیبلشمنٹ کی سازش نہیں کہا جاسکتا ،پاناما کیس اسٹیبلشمنٹ نے پیدا نہیں کیا تھا ،ہو سکتا ہے اس کا استحصال کیا گیا ہو ۔جب سیاستدان ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے ،سیاست اور ریاست کو کمزور کریں گے ،تو پھر جمہوریت کمزور ہی رہے گی اور ریاست کے اندر ریاست بنے گی ۔وہ کہتے ہیں سیاستدانو لیٹ جاو،سیاستدان لیٹ جاتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کھڑے ہو جاو،سیاستدان کھڑے ہو جاتے ہیں ،تو پھر اصل طاقتور کون ہوا؟تمام سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف سامنے آچکے ،ایک دوسرے پر غلاظت پھینک رہے ہیں ،طاقتور اب بھی وہی ہیں جو ستر سال پہلے طاقتور تھے ۔اس لئے میرے عزیز ہم وطنو ،آپ سب کو مبارک ہو ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔