مراسی ، سفید ہاتھی اور بادشاہ ۔
ایک مراسی کسی زمانہ میں بادشاہ کے پاس اپنے فن کا جادو جگانے چلا گیا ۔ کیا باجا ، طبلہ اور ناچ گانا سنایا ۔ بادشاہ بہت خوش ہوا اور تحفہ میں ایک عدد اسے سفید ہاتھی عنایت کر دیا ۔ مر اسی خوش خوش گھر آیا ہاتھی کی سیوا ٹہل شروع کر دی ۔ ہاتھی بہت قیمتی کھانا کھاتا تھا آخر بادشاہ کے پاس رہا تھا فروٹ اور گنے کا شوقین تھا گھاس اور پتے کو منہ نہیں لگاتا تھا ۔ مر اسی بہت پریشان ہوا ، تنگ آکر اپنے سارے باجے , طبلہ ، سازندہ ہاتھی کے سامنے لا دھرے اور فرمایا ۔ سرکار ‘ہن تساں خود ای بجاؤ، خود ای کماؤ تے خود ای کھاؤ ، میرے ہتھ کھڑے نیں’
بلکل یہی حال اس وقت پاکستان کا ہے ، ستر سال پہلے امریکہ نے ایک سفید ہاتھی کیا دے دیا جس کو حکمرانوں نے سرکس پر چلا دیا ۔ امریکہ نے گھاس ، چارے میں بھی معاونت کی ، مرضی کا ناچ کروایا ، زیادہ منافع اپنی جیب میں رکھا اور باقی سب نچانے والوں کو کھانے دیا ۔
اب معاملہ کچھ یوں ہے کہ ہاتھی بھی بوڑھا ہو گیا ہے اور امریکہ کہ پاس ہیسے بھی ختم اور نچانے والوں کی لُوٹ مار آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے ۔
اب کیا کریں ؟ کدھر جائیں ؟ آج ہی میرے ایک دوست نے مجھے ایک ہندوستان کے بارے میں خبر بھیجی کہ Saudi Aramco کوئ ۴۴ بلین ڈالر کی لاگت سے ہندوستان میں ایک میگا ریفائنری لگا رہی ہے جس میں Aramco کی equity صرف ۴۹% ہو گی کیونکہ بنیادی طور پر یہ پراجیکٹ ہندوستان کی سرکاری سیکٹر میں چار بڑی petrochemical کمپنیاں لگا رہی ہیں ۔ ہندوستان کا زرا ہیومن ریسورس دیکھیں اور ہماری مولوی فورس ۔ پاکستان میں چینی ہر پراجیکٹ لیے ہوئے ہے اور لیبر بھی چین کی ۔ بس حکومتی ارکان کی جیب میں پیسہ ڈال دو اللہ اللہ خیر صلی ۔
کل رؤف کلاسرا صاحب نواز شریف اور مودی کے باہر کے دوروں کا موازنہ کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ مودی کا ہر دورہ شرطیہ طور پر ہندوستان کے وسیع تر مفاد میں جب کہ نواز شریف کا زاتی سیر و تفریح کے لیے ۔ کیا کمال کے لیڈر ہیں ہمارے ، صدقے جاواں ایناں دیاں عیاشیاں تے ۔ کوئ پوچھنے والا نہیں ۔ جناب کچھ ایسے ملک بھی گئے جن کا جغرافیہ کی کتابوں میں نام بھی مشکل سے ملتا ہے ۔
اگر اب بھی پاکستان کو بچانا ہے تو چیف جسٹس اور آرمی چیف کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا ۔ ہنگامی حالات کا اعلان کرنا ہو گا ۔ اربوں روپیہ نکلوانے کے لیے چند لوگوں کے پیٹ چاک کرنے ہوں گے ۔ کوئ بڑا کام نہیں ۔ پاکستان واجد ضیاء جیسے دلیر اور ایماندار لوگوں سے بھرا پڑا ہے ۔ آپ کرنے والے تو بنیں ۔ ارادہ تو کریں ۔ ہمت تو باندھیں ۔ قوم بہت مایوس ہے ۔ K Electric اور Shanghai Electric کی لڑائ میں لوگ کیوں مریں۔
میں رؤف کلاسرا صاحب سے درخواست کروں گا قوم کو صرف یہ بتا دیں کہ پہلے KESC ایک کمپنی HUBCO کے پاس کتنے ہیسے میں بکی تھی ، پھر Abraaj Capital نے کتنے میں خریدی اور آج Shanghai Electric نے کتنے میں خریدی ۔ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ۔ اتنی لُوٹ مار ، اتنی بدمعاشی ، اتنا فراڈ ؟
کیا آرمی چیف اپنے سپاہیوں کی تنخواہیں رکنے کا انتظار کر رہے ہیں یا امریکہ کی طرف سے کوئ ممکنہ مداد؟ حضور سب سے آسان طریقہ ہے کہ ایک سو موٹے کٹے سنڈے ذبح کرنے پڑیں گے ، چاہے وہ آپ کے رشتہ دار ہوں یا چیف جسٹس کے ۔
جاتے ہوئے ایک اور عجیب بات کل سنی دیکھی ، اڈیالہ جیل کی صفائیاں ، حنیفا پوڈریے کے دورے ، عارف نظامی کی سزا کی پیشنگوئیاں ۔ یہاں امریکہ میں تو ایسا نہیں ہوتا ۔ فیصلہ سے پانچ منٹ پہلے تک پتہ نہیں ہوتا عدالت کیا فیصلہ لے گی ۔ یہ کیا ڈرامہ ہے ؟ نواز شریف کو اڈیالہ بگی میں لے کے جانے کا پروگرام ہے ؟ وہاں بھی سرکس ، وہاں بھی کوئ مر اسی ، کوئ بادشاہ اور کوئ سفید ہاتھی ؟
جیتے رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔