زندہ دلان لاہور میں کتاب میلہ کیا سجا کہ ملک بھر کے ادب و ادیب نواز اور کتاب دوستوں کی توجہ کا مرکز بس آجکل یہ چند روزہ بک فیئر ہے۔ انگلینڈ سے محترمہ ماہ پارہ صفدر بطور خاص اس کتاب میلے میں شرکت کے لیے پاکستان تشریف لائی ہیں اور ان کی آمد کا مقصد دراصل تو ان کی ایک بہت بڑی کمزوری کو بھی ظاہر کرتی ہے اور وہ ہے ان کی وطن پرستی اور ان کا جزبۂ حب الوطنی۔ اپنا ملک ، اپنا دیس اور ایسا دیس کہ جہاں ان کی آواز ، ان کی تحریروں اور ان کے ہر ہر انداز تخلیق کو سراہا جاتا ہے۔ ان کی تحریروں اور تبصروں و تجزیوں کو پسند کیا جاتا ہے۔ اور جہاں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مداح ہیں۔
پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول ترین نیوز کاسٹر ، معروف شاعرہ ، مصنفہ ، بی بی سی لندن سے وابستہ، آواز کی دنیا کا بڑا نام ، ادبی اور سیاسی حلقوں کی قابل تعظیم شخصیت محترمہ مہ پارہ صفدر صاحبہ کی خود نوشت ۔ میرا زمانہ ، میری کہانی منظر عام پر آگئی بلکہ آتے ہی چھا گئی ۔ میرا زمانہ ، میری کہانی نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کردیئے
پاکستان میں سیاسی ، ادبی اور ثقافتی معاملات پر نظر رکھنے والے دنیا بھر کے کسی بھی خطے میں بسنے والوں کو میڈم مہ پارہ صفدر کی کتاب میرا زمانہ ، میری کہانی نے حیران کردیا بلکہ ہم تو کہیں گے کہ جس جس تک بھی اس کتاب کی خوشبو اور مہک پہنچی ہے وہ دم بخود رہ گیا۔ ابھی کتاب کو منظرعام پر آئے بمشکل تین چار ماہ ہی ہوئے ہوں گے کہ ہمیں ہر روز آٹھ ، دس تبصرے اور تجزیے میسر آ رہے ہیں۔ ہمارے خیال میں تمام تر اصناف نثر میں سب سے کٹھن اور دشوار خود نوشت لکھنا ہے۔ بےشک محترمہ مہ پارہ صفدر صاحبہ مبارکباد کی مستحق ہیں کہ ان کی خود نوشت میرا زمانہ ، میری کہانی کو سنجیدہ قارئین جن میں ان کے ہزاروں مداح بھی شامل ہیں نے ان کی اس کاوش کا بھرپور انداز میں خیر مقدم کیا اور اچھے قاری کا فرض نبھاتے ہوئے اس کو حد درجہ سراہا بھی ۔ شنید ہے کہ میرا زمانہ ، میری کہانی کے پبلشر بک کارنر ، جہلم نے اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن منظر عام پر لانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ایسا ہونا ہی تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا زمانہ ، میری کہانی میں ہمیں محترمہ ماہ پارہ صفدر کے بچپن کی حسین یادوں ، زمانۂ طالب علمی اور پھر عملی زندگی کے بارے بہت دلچسپ حقائق تو جاننے کا موقع ملتا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ خود نوشت ہماری اپنی اور ہمارے دیس اور ہماری جان شان اور جان سے پیارے پاکستان کی زندہ تاریخ بھی ہے۔ ایک ان کہی کتھا ہے جو اب کہہ دی گئی ہے۔
محترمہ ماہ پارہ صفدر صاحبہ سے کتابوں کے متوالے اس بک فیئر میں ان کے آٹو گراف کے ساتھ ان کی شاہکار اور مقبول خود نوشت میرا زمانہ ، میری کہانی وصول کریں گے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...