(Last Updated On: )
خزانے لُوٹ کےسارے ہمارے جاتے ہیں ؛
ہم احتجاج پہ باغی پکارے جاتے ہیں؛
جمی ہی رہتی ہیں رستوں پہ منتظر آنکھیں ؛
تلاشِ گمشدہ گاں میں ستارے جاتے ہیں؛
تجھے خبر نہیں بھاری ہیں کتنی صدیوں پر؛
ترے بغیر جو لمحے گزارے جاتے ہیں؛
نہ جانے کب سے بلوچوں کا مسئلہ ہے یہی ؛
وفات پاتے نہیں ہیں، یہ مارے جاتے ہیں؛
مؤرخین کو معلوم ہے __ ہمارے سر؛
کبھی بھی جھکتے نہیں ہیں، اُتارے جاتے ہیں؛
بلوچ لڑکیاں ہمت کا استعارہ ہیں؛
جنھیں ڈرانے کو با وردی شیر آتے ہیں؛
اسد مینگل ہو؛ وہ نو روز ہو کہ بگٹی ہو؛
وقتی جلاد انھیں کس طرح گراتے ہیں؛
مجھے یقیں ہے کہ اک دن خدائے کن فیکون؛
مظلومیت کی امداد کو بھی آتے ہیں؛
التماس دعا
مینال مجوکہ