میرا جسم میری مرضی
اغوا تجھے جب کیا جائے
اور آبرو ریزی تیری ہو
نتیجتاًحمل جو ٹھہرے
ہائے!! اس کو تو نے گرانا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم قانون کی مرضی”
کمی تیرے شوہر کی ہے
پھر بھی ہر سال تو لڑکی کو جن
نو بار چاہے تو لیبر میں جا
افف!! تونے کبھی کہنا نہیں
کیونکہ
تیرا جسم “تیرے شوہر کی مرضی”
جنسی ہراسانی جو تیرے ساتھ ہو
کیسے ہوا؟ کس کس نے چھوا
چار گواہ لا اور ثابت تو کر
گر یہ ممکن نہیں تو پھر گڑگڑانا نہیں
کیونکہ ” تیرا جسم ضابطہ کی مرضی”
بس میں ہو یا کسی بازار میں تو پھرے
سینے پہ گر کوئی ہاتھ دھرے یا پھر تیرے کولہے چھوئے
خاموشی سے تو یہ سب کچھ سہہ
ارے!! تونے شور مچانا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم اس زمانے کی مرضی”
دولت کے عوض جب تجھے
کسی بوڑھےکے پلے باندھا جائے
نابالغ ہے ، کم عمر ہے تو تو کیا
چیختی رہ پر تو نے انکار کرنا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم تیرے باپ کی مرضی”
جہیز لے کر تو گئی نہیں گول روٹی تو بناتی نہیں
تو چپ چاپ سب کی مار کھا
چولہا پھٹےتوخاموشی سےجل
ششش!! تو نےبالکل بھی چلانا نہیں
کیونکہ”تیرا جسم سسرال کی مرضی”
گھرمیں جب استحصال ہو
اقرباوحشی بنیں،بد فعلی کریں
اور بزرگ تجھ سے من مانی کریں
کمبخت! تونے کسی کو یہ بتانا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم رشتہ داروں کی مرضی”
کام پہ تو جو جائے اگر باس عزت پہ حملہ اور ہو
چپ چاپ بس تو سہتی جا
اور ایسے ہی تو ملازمت کر
ہراسانی کی شکایت لگانی نہیں
کیونکہ” تیرا جسم تیرے باس کی مرضی”
باپ بھائوں کی خطائیں قتل ہوں یا ہوں مزے
اور اس پہ جرگے کہ ہوں فیصلے
جرم کسی کا بھی ہو تاوان تو بھرے
تو نے آنسو کسی طور بہانا نہیں کہ
کیونکہ “تیرا جسم جرگے کی مرضی”
جائیداد کے لیے جب
شادی تیری ہو قرآن سے
یا دلہن بنے کسی بچے کی تو
تونے بالکل بھی گھبرانا ، اور شرمانا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم رواجوں کی مرضی”
گر مرضی سے تو کوئی فیصلہ کرے
تیرے اس کام پر بھائ تجھ کو قتل کرے
والدین کی مرضی سے پھر اسکو کو ملے گی رہائی
مر کر بھی انصاف تو تجھ کو ملنا نہیں
کیونکہ “تیرا جسم تیرے اپنوں کی مرضی”
نہ تیری ہے قدر نہ ہے رضا
چپ چاپ سہ بس یہی ہے سزا
چاہے ہو ونی یا چتا میں ہو ستی
لٹے آبرو یا قتل ہو تیرا
سماج کے اس بازار میں
بِکتی جا توبس بِکتی جا
خاموشی سے بس سہتی جا
جو تو نے مرضی کا اظہار کیا
جو تو نے کسی حق کو اپنا کہا
جو تونے یہ کہا
#میرا_جسم_میری_مرضی
بدچلن توبن جائےگی
آوارہ توکہلائےگی
لا مذہب کہلائےگی
فحاشہ اور رنڈی کہلائےگی