ارون دھتی رائے نے کہا تھا
’’مجھے بہت برا لگتا ہے
جب کوئی کول لڑکی کہتی ہے:
میں فیمینسٹ نہیں ہوں‘‘
مجھے بھی برا لگتا ہے
جب کوئی نہیں کہتا
’’میں سوشلسٹ ہوں‘‘
یہ تین الفاظ وہ سفید بالوں والے
دانشور بھی نہیں کہتے
جو جانتے ہیں کہ
سوشلزم ایک عظیم نظام تھا
یہ تین الفاظ وہ عورتیں بھی نہیں کہتیں
جن کو سوشلزم نے صدیوں کی غلامی سے نجات دی
یہ تین الفاظ وہ نوجوان بھی نہیں کہتے
جو اس دنیا کو بدل سکتے ہیں
یہ تین الفاظ جو سامراجی سیاست کے لیے طلاق بن سکتے ہیں
یہ تین الفاظ جو ایک نئے سماج کا انسانیت سے نکاح بن سکتے ہیں
یہ تین الفاظ تدبیر بن کر ہماری تقدیر بدل سکتے ہیں
یہ تین الفاظ اس دھرتی وہ معاشرہ قائم کرسکتے ہیں
جہاں کوئی زینب ریپ اور مرڈر کا نشانہ بننے سے بچ جائے
جہاں کوئی باپ اپنے بچوں کو بھوکا دیکھ کر
اپنے آپ کو پریس کلب کے سامنے آگ نہ لگائے
جہاں کوئی ماں اپنا گھر چلانے کے لیے اپنا جسم فروخت نہ کرے
جہاں کوئی ادیب سچ لکھنے سے نہ ڈرے
جہاں کسی کو مذہب کے نام پر غنڈہ گردی کی اجازت نہ ہو
جہاں کسی سردار؛ کسی چودھری؛ کسی خان اور کسی وڈیرے کو
ظلم کو معاشرتی اور ریاستی طاقت نہ ہو
جہاں سکون والی نیند سونے
اور بے سکون کرنے والے سپنے دیکھنے کا حق
ہر فرد کو حاصل ہو
وہ حق حاصل کرنے کے لیے
ہر کوئی کیوں نہیں کہتا؟
’’میں سوشلسٹ ہوں‘‘
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...