میں مرنا نہیں چاہتی- میں نہیں مروں گی
یہ بیان کیپلر نامی خلائی دوربین کا ہے جسے ناسا نے ناکارہ سمجھ کر 24 اگست کو سلا دیا تھا- کیپلر کو سنہ 2009 میں خلا میں بھیجا گیا تھا- اس کا مشن غیرشمسی سیاروں کی دریافت تھی جس میں یہ دوربین انتہائی کامیاب رہی ہے- اب تک اس دوربین کے ذریعے ہم 2327 غیر شمسی سیارے دریافت کر چکے ہیں- سنہ 2013 میں اس دوربین کے چار میں سے دو جائروسکوپ خراب ہو گئے تھے جس کے بعد اسے ناکارہ قرار دے دیا گیا تھا- اس وقت تک یہ دوربین 135 سیارے دریافت کر چکی تھی اور اس وقت بھی اسے انتہائی کامیاب مشن قرار دیا گیا تھا- لیکن دو جائروسکوپ کے خراب ہونے کے بعد خدشہ تھا کہ اس کا مشن جاری نہیں رہ سکے گا کیونکہ اسے مستحکم رکھنے کے لیے کم از کم تین جائروسکوپ درکار ہوتے ہیں- تاہم ناسا کے سائنس دانوں اور انجینیرز نے کیپلر کے کمپیوٹرز کے پروگرام کو تبدیل کر کے اسے چند دن بعد ہی دوبارہ قابلِ استعمال بنا لیا تھا اور تب سے یہ دو جائروسکوپس کے استعمال سے بھی بہترین نتائج فراہم کرتی رہی ہے-
اس قربِ موت کے تجرے (near-death experience) کے بعد سے اس دوربین نے اتنے زیادہ سیارے دریافت کیے ہیں کہ یہ تعداد ماہرین کی بہترین توقعات سے بھی کہیں زیادہ ہے- تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس دوربین کا ایندھن کم ہوتا جا رہا ہے- دوربین کی سمت تبدیل کرنے کے لیے اور اسے مخصوص ستاروں پر فوکس رکھنے کے لیے تھرسٹرز استعمال ہوتے ہیں جن کے لیے ایندھن درکار ہوتا ہے- 24 اگست کو اس کے ایندھن کو مانیٹر کرنے والے سسٹم نے بتایا کہ ایندھن کا پریشر بہت کم ہو گیا ہے- ناسا کے انجینیرز نے اس سے یہ نتیجہ نکالا کہ اس کا ایندھن ختم ہو رہا ہے اور اسے آخری نیند سلانے کے لیے سلیپ موڈ (sleep mode) میں ڈال دیا- لیکن دوربین کے سسٹمز اس کی صحت کی رپورٹ مسلسل بھیجتے رہے – ان رپورٹوں سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ اس کے آٹھ میں سے سات تھرسٹرز اب بھی کام کر سکتے ہیں اور صرف ایک تھرسٹر ناکارہ ہوا ہے- چنانچہ اب ناسا نے اس دوربین کو دوبارہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور اسے مزید سیاروں کی تلاش کا مشن دیا گیا ہے-
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس قلیل مقدار کے ایندھن کو انتہائی احتیاط سے استعمال کرتے ہوئے انجینیئرز اسے اور کتنی دیر تک کارآمد رکھ سکتے ہیں-
http://www.gizmodo.co.uk/2018/09/deteriorating-kepler-space-telescope-refuses-to-die/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔