مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں سرمدؒ کے لہو کا گیت ہوں
درا شکوہؒ کی آنکھ ہوں
میں اکبرِ آعظم نہیں،اورنگ زیب بھی نہیں ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں امرت سر کا امرت ہوں
اک شہرِ محبت کی بنیاد میں پڑی
حضرت میاں میر قادریؒ کے ہا تھوں کی خوشبو میں بسی اینٹ ہوں
راوی کی لہروں میں ڈوب کرابھری
آسمان سے چمکارے مارتی گرو کی پگڑی ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں پانڈوکی بھٹیاں کی کچی گلیوں میں رقصاں
دنوں،مہینوں اور سالوں سے بے نیاز وقت ہوں
سخی محمد درویشؒ کے بلھےؒ کا دوھڑہ ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
ذوالجناح کی قسم !
میں پونجا جناح کے بیٹے محمد علی جناحؒ کا وہ ٹوٹا ہوا دل ہوں
جو انہیں انگلینڈ واپس لے گیا
اور انکی وہ امید بھی ہوں جو انہیں
میرے آنگن میں لے آئی
میں تاریخ کا جبر نہیں !
زمین کا ٹکڑا نہیں !
قائدِ اعظم کی روح پر ابھرا !
آسمان کی ریاست کا خواب ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں ڈاکٹر اقبالؒ کی نظم "رام" کا پہلا
اور انکی نظم "گرونانک" کا آخری شعر ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں غزنی کا غم ہوں
لیکن۔۔۔۔۔۔میں جنرل ضیاالحق نہیں ہوں
نہ۔۔۔۔۔۔۔مُلا ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں پنجاب کا میجر عزیز بھٹی ہوں،سندہ کا اَلن فقیر ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
میں۔۔۔۔۔۔آنے والا روشن کل ہوں
مشرق کی روح ہوں !
بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اک بدن کی تلاش ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
میں وہ تو نہیں ،جو، آج کل ہوں
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
مجھ سے کیوں ڈرتے ہو ؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...