محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔۔۔
اگر اپ سے کہا جائے کہ کیا اپ مرنے کے کافی عرصے بعد دوبارہ زندہ ہوکر دیکھنا پسند کریں گے کہ دنیا میں اب کیا ہو رہا ہے۔سائنس نے کتنی ترقی کرلی اور اپ کے بچوں کے بچوں کے بچے کیسے ہیں۔تو کیسا لگے گا۔اس موضوع پر عرصہ دراز سے کام ہو رہا ہے ۔پہلے جو ہالی وڈ فکشن موویز میں دکھایا جاتا تھا اب وہ حقیقت بنتا جارہا ہے۔
اپ بھی سوچتے ہوں گے کہ مجھے ان عجیب و غریب موضوعات پر لکھنا کیوں پسند ہے۔تو حقیقت یہ ہے کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ مستقبل قریب میں ہم سائنس کے کون کون سے کارناموں سے مستفید ہونے والے ہیں۔
انجمادیات یا cryonics سائنس کی وہ شاخ ہے جسمیں انسان کے مردہ جسم کو منجمد کرکے دوبارہ زندہ کرنے پر کام ہورہا ہے۔چھوٹے پیمانے پر دیکھیں تو شعبہ طب میں خون کو فریز کرکے دوبارہ استمعال کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح انسانی بیضےکو فریز کرکے کئ سالوں بعد فرٹائل کیا جا سکتا ہے۔بون میرو کو الٹرا لو لیول پر فریز کرنا اور دوبارہ انسانی جسم کے استمعال میں
لانا بھی ممکن ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اگر انسان کا دل کام کرنا بند کر دے اور دماغ ابھی زندہ ہو تو خون کی طرح انسان کے جسم کو بھی فریز کیا جا سکتا ہے۔اور مستقبل میں thaw کر کے یا پگھلا کر دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔لیکن ایسا کیسے ممکن ہے اس کے لئے پہلے انسان کو مرنا ہوگا۔یا اگر کسی انسان کے دل نے کام کرنا بند کر دیا لیکن دماغ ابھی زندہ ہے تو اس کے دماغ کو آکسیجن پہنچائ جاے گی۔اسکے بعد کرایو پروٹکٹنٹ انجیکشن دیا جاے گا جو جسم میں موجود پانی کو خشک کر دے گا۔تاکہ کم درجہ حرارت پر جسم میں موجود پانی برف میں تبدیل ہو کر اعضا کو خراب نہ کر دے۔
اسکے بعد جسم کا درجہ حرارت 200f–
کرکے ،جسم کو ایک نائٹروجن گیس کے ائر ٹائٹ کنٹینر میں ڈال کر بند کر دیا جاے گا۔اب جسم فریز ہوچکا ہے ۔اگر کسی انسان کی موت کسی بیماری سے ہوئ ہو تو یہ ممکن ہے کہ عنقریب سب بیماریوں کے علاج دریافت ہوجائں پھر ان منجمد اجسام کو پگھلا کر ان کا علاج کیا جاے گا۔اور وہ دوبارہ بیماری کے بغیر زندگی گزارنے کے قابل ہوجائں گے۔ابھی تک خرگوش کا دماغ اور چوہے کے دل کو فریز کرکے دوبارہ زندہ کر لیا گیا ہے۔اب باری ہے انسانوں کی۔اس موضوع پر بہت کام ہورہا ہے۔امریکہ میں
اس وقت 150 لوگوں نے مرنے سے کچھ دیر پہلے اپنے جسم نائٹروجن ٹینکوں میں اس آمید پر فریز کروادیے ہیں کہ جب ان کو لاحق بیماریوں کا علاج دریافت ہوجاے گا تو وہ دوبارہ کرائونکس کے عمل کے زریعے سے زندہ ہونا پسند کریں گے چاہے یہ سو سال بعد ہو یا پچاس سال بعد ہو۔جسم کو فریز کرنے کے لیے پوری دنیا میں تین جگہ یہ مراکز قائم ہیں ۔رشیا،ایروزونا اور مشی گن۔
اور تو اور لوگوں نے اپنے pets بھی فریز کروادئے ہیں۔اس شعبے میں کام کرنے والے سب سائنس دانوں کو یقین ہے کہ یہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہی.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“