تین مضحکہ خیز جھوٹی ایف آئی آرز اپنے انجام کو پہنچیں، مہر عبدالستار تینوں میں باعزت بری
خوشخبری؛ مہر عبدالستار جنرل سیکرٹری انجمن مزارعین پنجاب اور حسنین رضا نمائندہ نوائے وقت ضلع اوکاڑہ کو آج انسداد دہشت گردی عدالت ساھیوال نے تین مقدمات میں باعزت بری کر دیا۔ یہ تینوں مقدمات پولیس نے 15 اپریل 2016 میں اوکاڑہ ملٹری فارمز کے چک 4/4/L سے ان کی گرفتاری کے بعد درج کئے تھے۔
ان مقدمات میں ان کی پیروی ملک ظفر اقبال کھوکھر اور چوہدری اویس ایڈووکیٹس نے کی تھی۔ ان میں ایک مقدمہ میں بھتہ خوری کا الزام لگایا تھا، دوسرے میں فائرنگ اور تیسرے میں ان کے گھر سے انڈین کرنسی، ھینڈ گرنیڈ، کلاشنکوف اور بھاری تعداد میں اسلحہ برامد کرنے کا جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔ یہ مقدمات اس وقت کے ڈی پی او ریٹارڈ کیپٹن فیصل رانا کی ہدایات پر درج کئے گئے تھے۔
ستمبر 2017 میں اسی مقدمہ میں انکی درخواست ضمانت پر لاھور ھائی کورٹ میں سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے انکے وکیل عابد ساقی سابق صدر لاھور ھائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس سے زیادہ مضحکہ خیز ایف آئ آر انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔ الزام یہ ہے کہ میرا کلائینٹ مہر ستار جب ھائی سیکورٹی جیل میں بند تھا اس کے گھر رات دو بجے چھاپہ مارا گیا اور اس دوران انڈین کرنسی، ھینڈ گرنیڈ، خودکش جیکٹ، موبائیل فون اور مختلف قسم کی رائفلیں برامد کر لی گئیں۔ عابد ساقی نے کہا کہ مزارعین کو ملک دشمن عناصر ڈیکلئر کرنے کے لئے یہ کاروائی کی گئی۔ پولیس والوں نے مہر عبدالستار کی عدم موجودگی انڈین کرنسی بھی برآمد کر لی اور اسلحہ و خودکش جیکٹ بھی جو پولیس کے مطابق ایک بھاگتا شخص دیوار کے ساتھ چھوڑ گیا۔ یہ ساری ایک گھڑی ہوئی داستان ہے۔ عابد ساقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اصل صورتحال یہ ہےکہ مہر ستار مزارعین کا جنرل سیکرٹری ہے۔ ایشو ملٹری فارمز کی زمینوں کا ہے اورمزارعین اس زمین کی ملکیت کا مطالبہ کر رھے ہیں۔ ہر طرح کی انتقامی کاروائیاں جاری ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی ان کی بیڑیاں اتارنے کا حکم دیا ہے۔
مہر عبدالستار کے خلاف اب تین اور ایسے مقدمات ہیں جن پر یا تو ضمانت کے لئے قانونی کاروائی جاری ہے یا اس کا ٹرائیل شروع ہو چکا ہے۔ اھم بات یہ کہ مہر عبالستار کے خلاف 36 مقدمات درج تھے جن میں ابھی تک ان کو کسی ایک میں بھی سزا نہیں ہوئی اور ان میں یا تو وہ بری ہو چکے ہیں، ان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے یا ان کا ٹرائیل جاری ہے۔ ان مقدمات میں بری ہونے کے باوجود مہرعبدالستار اور حسنین رضا رھا نہ ہو سکیں گے۔
آج ایک دفعہ پھر جھوٹ کو شکست ہوئی، سچ کا بول بالا ہوا۔ مہر عبدالستار کوئی دھشت گرد نہیں وہ ایک کسان راھنما ہے اور ملٹری فارمز کی زمینوں پر کام کرنے والے مزارعین کے مالکانہ حقوق کی جدوجہد کر رھا ہے۔
وہ وقت دور نہیں جب جیل کا دروازہ کھلے گا اور مہرستار اور انکےساتھی باعزت بری ہو کر باھر ائیں گے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“