مہر عبدالستار اب بھی ساھیوال ھائی سیکورٹی جیل میں
سات ماہ پہلے جیل منتقلی کا کیس سنا گیا، فوری سماعت کے لئے اسلام آباد سننے کا حکم دیا،
چیف جسٹس اپنا وعدہ پورا کریں، کیس فوری سنیں۔
بائیس اگست 2017 کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیال نے مہر عبدالستار جنرل سیکرٹری انجمن مزارعین پنجاب کو ساھیوال ھائی سیکورٹی جیل منتقلی کے خلاف رٹ پٹیشن کی سماعت کی،
مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے ایک انڈر ٹرائیل قیدی کو ھائی سیکورٹی جیل میں بند کرنے کے خلاف دلائل دئیے، یہ بھی عدالت کو بتایا کہ مہر ستار کو 24 گھنٹے بیڑیوں میں رکھا جاتا ہے۔
دلائیل کے بعد چیف جسٹس نے ان کی بیٹریاں فوری اتارنے کا حکم دیا۔ عاصمہ جہانگیر اور عابد ساقی وکلاء کو ان سے جیل میں ملنے کی اجازت دی اور کہا کہ ہم سارے کیس کو سننا چاھتے ہیں۔ اسے اسلام آباد میں لگایا جائے گا۔
ستمبر 2017 میں عاصمہ جہانگیر اور عابد ساقی ایڈووکیٹس نے ساھیوال ھائی سیکورٹی جیل میں مہر عبدالستار سے ملاقات کی۔
آج سات ماہ ہونے کو ہیں مہر عبدالستار ابھی تک ھائی سیکورٹی جیل میں ہیں، سپریم کورٹ شائید بھول چکی ہے کہ انہوں نے یہ کیس اسلام آباد میں فوری سننا تھا۔ عاصمہ جہانگیر مرحومہ ہو چکی ہیں۔ اب اس کیس میں عابد ساقی ایڈووکیٹ دلائیل دیں گے۔
ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ مہر عبدالستار کے اس کیس کو فوری سنا جائے۔ چیف جسٹس اپنا وعدہ پورا کریں۔ پورے کیس کو سنیں،
مزارعین کے خلاف اتنے جھوٹے مقدمات درج ہیں کہ اس کی کوئی انتہا نہیں۔ 36 کیسوں میں جو مہر عبدالستار کے خلاف درج ہیں، کسی ایک میں انہیں سزا نہیں ہوئی۔ مگر اس سے بڑی سزا کیا ہو سکتی ہے کہ انہیں ملک کی سب سے زیادہ اس خطرناک جیل میں بند کیا گیا ہے جو سزا یافتہ دھشت گردوں کے لئے بنائی گئی ہے۔
چیف جسٹس کو یاد دھانی کرائی جاتی ہے کہ آپ نے فوری طور پر کیس سننے کے لئے لاھور رجسٹری کی بجائے اسلام آباد میں سننے کا حکم دیا ہے۔ ایک بے گناہ سات ماہ سے منتظر ہے کہ آپ کیس سنیں۔
فاروق طارق
7 March 2018
This was the report I wrote on 23 August 2017
Remove chains