م ش عالم صاحب وطن عزیز کے عہد حاضر کے ایک بہترین مزاحیہ شاعر ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ سنجیدہ قسم کی بھی بہترین اور قابل تحسین شاعری کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں نا کہ کسی کو رلانا تو آسان ہے مگر کسی کو خوش رکھنا یا ہنسانابہت مشکل کام ہے تو ادب میں طنز و مزاح بھی ایک بہت ہی مشکل صنف ہے اور ماشاءاللہ م ش صاحب یہ مشکل کام بہت آسانی کے ساتھ کر رہے ہیں جس کیلئے وہ ڈھیروں داد و تحسین اور مبارک باد کے لائق ہیں ۔ م ش صاحب شاعری میں زیادہ تر عالم تخلص استعمال کرتے ہیں مگر حسب ضرورت وہ شریف کا تخلص بھی بڑی سہولت اور خوبصورتی کے ساتھ استعمال کر جاتے ہیں ۔ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجانے کے لئے م ش عالم صاحب کا تعارفی انٹرویو اور ان کی مزاحیہ شاعری سے کچھ انتخاب خود ان کی زبانی ملاحظہ فرمائیں
اصل نام ؛ محمد شفیق ملک
(والدِ مرحوم کے دوست نے رکھا)
قلمی نام ؛ م ش عالم
جائے پیدائش؛
ضلع مظفر گڑھ
بنیادی تعلق اور رہائش؛
حیدرآباد
تاریخِ پیدائش؛
11 اپریل 1967
والد کا نام ؛
صوفی محمد رمضان
صنفِ سخن؛ جس میں طبع آزمائی کی؛
شاعری
مزاحیہ شاعری پہچان
ساتھ ساتھ سنجیدہ بھی
پہلا شعر؛
بارہ/تیرہ سال کی عمر میں کہا
سب سے پہلے استاد؛
سید ضامن علی حسنی
اپنے بہترین استاد پر پیراگراف
میرے استاد سب ہیں مِرے سر کے تاج
میرا فن ان کے جوتوں کی خیرات ہے
فکرِ انور کُجا، تابِ عالم کُجا
گردِ انور کو پہنچوں، بڑی بات ہے
استاد انور بریلوی
اور دوسرے بہترین استاد؛
پروفیسر عنایت علی خان
استاد کی کوئی خاص نصیحت؛
(شاعری میں)مترادفات سے کام لو
اسکول کی تعلیم؛
زیرو
مشاغل؛
وقت کے ساتھ بدلتے رہے
حصولِ علم کا مشغلہ ہر دور میں جاری رہا
مشاغل ہونے کی وجہ؛
ہر مشغلہ اپنا الگ جواز رکھتا ہے
پیشہ یا ذریعہ روزگار؛
مختلف ادوار میں مختلف
آج کل دکانداری اور اصلاحِ شاعری
اعلی کارکردگی پر ملنے والا ایوارڈ؛
اکادمی ادبیات (سندھ) کی جانب سے 2007 میں بہترین مزاح گو شاعر کا ایوارڈ
اکادمی ادبیات (سندھ) کی جانب سے 2008 میں
کتاب "عالَم آن لائن" کو بہترین 'مزاحیہ شاعری' کی کتاب کا ایوارڈ
سند: مختلف اداروں، کلبز اور تنظیموں کی جانب سے بے شمار شیلڈز، سرٹیفیکیٹس
اب تک کی کارکردگی؛
شاعری کی مختلف اصناف میں طبع آزمائی
اور ایک کتاب "عالم آن لائن"
ہسندیدہ موضوعات؛ کوئی تعیُّن نہیں
اپنے بچپن کے دوست کے بارے میں لکھیں؛
اسکول لائف نہ ہونے اور دس سال کی عمر میں محلّہ تبدیل ہونے کے سبب بچپن کا کوئی دوست نہیں
میرا سب سے پیارا اور محبوب دوست؛
میری شریکِ مشکلات
ازدواجی حیثیت؛
عرصہ 23 سال سے باقاعدہ شوہر
*بیوی کے بارے میں تعارفی پیراگراف؛
صرف ایک لائن
میری بیوی موجودہ زمانے کی سب سے بہترین بیوی ہے
موجودہ مصروفیات؛
دکان اور اصلاحِ شاعری ( وہ بھی با معاضہ- اور معاوضہ بھی اپنی مرضی کا
استاد نے کہا تھا خود کو سستا مت بیچنا)
لمبی پلاننگز کا قائل نہیں
آپ کی دس پسندیدہ کتابیں اور دس پسندیدہ لکھاریوں کے نام؛
کبھی اس حساب کتاب کے جھنجھٹ میں نہیں پڑا
اپنے ہڑھنے والوں کو وہ نصحیت جس پر آپ کا عمل ہو؛
پڑھیں۔۔وہ بھی جو پسند ہے اور وہ بھی جو نا پسند ہے
م ش عالم صاحب کی مزاحیہ شاعری سے کچھ انتخاب نذر قارئین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو حلوے پوری کا سن ڈے کو ناشتا نہ کرے
تو وہ فضیلت چھٹی کا تذکرہ نہ کرے
" سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے "
جو ایزی لوڈ کرے مگر گلہ نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی حیا سے کبھی
خدا کسی کو مگر پھر بھی بے حیا نہ کرے
وہ بے حیائی کا اعلی ترین ماڈل ہے
جو بندہ اپنے پرائے کا بھی حیا نہ کرے
تو جب بھی ملتا ہے ہم کو مٹن کھلانا ہے
" وہ دل ہی ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے
ہے زن مریدی میں حقدار گولڈ میڈل کا
جو روز مار بھی کھائے مگر گلہ نہ کرے
مرے خیال میں عالم ! ہے یہ بھی پامردی
کہ بندہ قرض لے، لیکن کبھی ادا نہ کرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناصر کاظمی اور غلام علی کی زمین میں
'" دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی "
آن لائن جو تو ہوئی ہے ابھی
" بھری دنیا میں جی نہیں لگتا "
عقد ثانی کی جو کمی ہے ابھی
تو نے میسیج کیا تو ایسے لگا
" کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی "
ابھی سریا نہیں ہے گردن میں
اپنی شہرت نئی نئی ہے ابھی
" شور برپا ہے خانہ دل میں "
کہیں مچھلی تلی گئی ہے ابھی
لگ رہی ہے سنی سنی مجھ کو
یہ جو تو نے غزل پڑھی ہے ابھی
اتنی جلدی ہے کیا کمانے کی
" غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی "
دیکھنا پارلر کے بعد اس کو
یہ جو ڈائن سی لگ رہی ہے ابھی
کہہ رہی تھی مجھے شریف انساں
وہ کہاں مجھ کو جانتی یے ابھی
چھوڑ دیں ذکر مہ و شاں عالم
عمر اتنی کہاں ڈھلی ہے ابھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادا میں خوش مزاجی کی بناوٹ ہو تو اچھا ہے
تعلق میں محبت کی تراوٹ ہو تو اچھا ہے
ملاوٹ گو علامت ہے برائی کی مگر عالم
تکلم میں تبسم کی ملاوٹ ہو تو اچھا ہے