اسمبلی ممبران سے بل پاس ہونے کا پوچھنا- (میڈیا رپورٹنگ)
اسمبلی ممبران سے قومی ترانہ سننا۔ (جہالت)
اسمبلی ممبران سے پارلیمنٹ کے سوال پوچھنا ۔ (میڈیا رپورٹنگ)
اسمبلی ممبران کی انگریزی کا امتحان لینا ۔ (جہالت اور بدمعاشی)
کسی ہسپتال، کلینک، قصائی خانے، فیکٹری پر شکائت کے دوران متعلقہ مجسٹریٹ کو اطلاع دینا۔ اور ممکن ہو تو مجسٹریٹ کے ساتھ چھاپے کی کارروائی کور کرنا۔ (میڈیا رپورٹنگ)
ہسپتال، فیکٹری پر مائیک اور کچھ بندے لے کر چڑھ جانا، خود مجسٹریٹ، تھانے دار اور جج کا کردار ادا کرنے لگنا۔ (جہالت اور بدمعاشی)
پبلک مقامات پر ڈیوٹی دیتے اہلکاروں کی سستی، نااہلی، اور کام چوری کو سامنے لانے کے لیے ان کی رپورٹنگ کرنا، ویڈیو بنانا، چینل اور متعلقہ حکام کو پیش کرنا (میڈیا رپورٹنگ)
سرکاری اہلکاروں کو خود احکامات دینا، ان کو ہراس کرنا، ان کو چڑا کر انکے ردعمل کو برا ثابت کرنا۔ (جہالت اور بدمعاشی)
یہ چند مثالیں ہیں، مگر آپ چینلز پر پروگرام دیکھتے جائیں اور اپنا سر پیٹتے جائیں کہ سچائی دکھانے کے زعم میں کیسے کیسے بھانڈ اور بدمعاش اینکر اور رپورٹر بنے بیٹھے ہیں۔ ان رپورٹرز کے گٹھے ہوئے کسرتی جسم، ہاتھ میں مائیک اور درشت لہجہ، اور کسی کو خاطر نہ لانے کا انداز صاف طور پر بتا دیتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو کسی ضابطے اور اخلاق کے تحت نہیں سمجھتا۔
یہ میڈیا رپورٹنگ نہیں ہے، کھلی بدمعاشی اور جہالت ہے۔ عوام اس سے تنگ آ چکی ہے۔ ریٹنگ کے لیے چھاپوں والے پروگرام بھی اپنا اثر کھوتے جارہےہیں، کیونکہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان چھاپوں سے انکی زندگیوں میں کوئی فرق نہیں پڑا، البتہ میڈیا میں کچھ لوگ موٹر سائیکل سے ملٹی نیشنلز تک ضرور پہنچ چکے ہیں۔
بلیک میلنگ میں میڈیا کا ادارہ اس وقت پاکستان میں باقی تمام اداروں سے آگے ہے۔ پہلے کبھی کسٹمز، محکمہ مال، اور پولیس، کچہری والے ہی عوام سے بھتہ لیتے تھے، اب میڈیا اس میں لیڈ کر رہا ہے۔ انشااللہ جلد ہی اس پر باقاعدہ مہم چلائی جائیگی ،اور میڈیا میں چھپی کالی بھیڑوں کو بھی سامنے لایا جائیگا۔